ہماری نسلیں گولیوں کی تڑتڑاہت، دھماکوں کی گونج سن کر بڑی ہوئی ہیں: محمد رضوان
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان ون ڈے ٹیم کے کپتان محمد رضوان کا کہنا ہے کہ ملک میں ایسے نوجوان زندہ ہیں جو موت سے ایسے محبت کرتے ہیں جیسے کچھ لوگ زندگی سے کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر دیے گئے بیان میں رضوان نے کہا ہے کہ ہماری نسلیں گولیوں کی تڑتڑاہت اور دھماکوں کی گونج سن کر بڑی ہوئی ہیں، اس مٹی میں شہیدوں کا لہو ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم نے اللّٰہ کے پاک کلام سے یہ سیکھا ہے کہ جنگ مت کرو، لیکن اگر تم پر جنگ تھوپ دی جائے تو پھر پیچھے مت ہٹو۔
پاکستان ون ڈے ٹیم کے کپتان نے کہا کہ پاکستان بہت عرصے سے دہشت گردی کا شکار رہا ہے، ایسی قوم کو کوئی ہرا نہیں سکتا، اس پر مسلط کی گئی ہر جنگ اسے اور زیادہ جوڑنے، جگانے اور مضبوط بنانے کا سبب بنتی ہے۔
محمد رضوان نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ پیغام ہے ان سب کے لیے جو سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، حوصلہ رکھنا ہے، یقین رکھنا ہے، نہ ظلم کرنا ہے نہ ظلم سہنا ہے۔
مزیدپڑھیں:آزاد کشمیر کے پہاڑ’پاک فوج زندہ باد‘ کے نعروں سے گونج اُٹھے
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پی سی جی اے کے اعدادوشمار: کپاس کی پیداوار میں 30 فیصد کمی
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اگست2025ء) چئیرمین جنوبی پنجاب(پاکستان بزنس فورم ) و چیئرمین خصوصی کمیٹی بحالی کاٹن صنعت فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی ) ملک سہیل طلعت نے کہاپاکستان میں کپاس کی فصل کی صورتحال اس سال بھی تشویشناک ہے۔ یکم اگست 2025 تک پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (PCGA) کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں کپاس کی مجموعی آمد 5 لاکھ 93 ہزار 821 بیلز رہی، جو گزشتہ سال اسی تاریخ تک 8 لاکھ 44 ہزار 257 بیلز تھی۔ اس طرح ایک سال میں تقریباً 2 لاکھ 50 ہزار بیلز کی کمی ہوئی، جو 30 فیصد سے زیادہ بنتی ہے۔
صوبہ وار جائزہ لیا جائے تو پنجاب میں اب تک 3 لاکھ 1 ہزار 481 بیلز پہنچی ہیں، جبکہ پچھلے سال یہی فگر 2 لاکھ 92 ہزار 555 بیلز تھے۔
(جاری ہے)
یوں صوبے میں تقریباً 24 فیصد کمی ہوئی ہے۔ سندھ میں صورتحال مزید خراب ہے، جہاں رواں سال کی آمد 2 لاکھ 92 ہزار 340 بیلز رہی، جو پچھلے سال کے 5 لاکھ 51 ہزار 702 بیلز کے مقابلے میں تقریباً 1 لاکھ 59 ہزار بیلز یعنی تقریباً 47 فیصد کم ہے۔
بلوچستان میں اس سال 15 ہزار بیلز کی آمد رپورٹ ہوئی ہے۔اضلاع کی سطح پر سانگھڑ (سندھ) اس بار بھی سب سے آگے ہے، جہاں 2 لاکھ 38 ہزار 590 بیلز کی آمد رپورٹ ہوئی۔ ڈی جی خان میں 43 ہزار 773 اور وہاڑی میں 61 ہزار 438 بیلز کی آمد ریکارڈ کی گئی، جو نسبتاً بہتر کارکردگی ہے۔ تاہم ملک بھر میں کپاس کی مجموعی آمد میں نمایاں کمی، کسانوں کے لیے ایک سنگین اشارہ ہے، جس کی بنیادی وجوہات موسمی تبدیلیاں،غیر معیاری بیج اور حکومتی توجہ کا فقدان ہیں۔
اس سال کپاس کی پیداوار میں کمی کی کئی اہم وجوہات سامنے آئی ہیں۔ سب سے بڑی وجہ جولائی کے دوران ہونے والی غیر متوقع اور مسلسل بارشیں ہیں