سپریم کورٹ کی بھارتی جارحیت کی شدید مذمت، معصوم شہدا کو خراج عقیدت
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ کی بھارتی جارحیت کی شدید مذمت، معصوم شہدا کو خراج عقیدت WhatsAppFacebookTwitter 0 8 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کی ہے، ججز نے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت تعزیتی اجلاس سپریم کورٹ میں ہوا، اجلاس میں بھارتی جارحیت پر افسوس کا اظہار اور معصوم شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔سپریم کورٹ کے معزز ججز نے بھارتی فوج کے بلااشتعال حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
اجلاس کے دوران ججز نے شہدا کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی اور متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا۔سپریم کورٹ کے ججز نے معصوم جانوں کے تحفظ کے عزم کا اعادہ اور قوم کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت اپنے شہریوں اور سکھوں کو نشانہ بنا کر پاکستان کیخلاف محاذ بنانا چاہتا ہے، اسحاق ڈار بھارت اپنے شہریوں اور سکھوں کو نشانہ بنا کر پاکستان کیخلاف محاذ بنانا چاہتا ہے، اسحاق ڈار وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس، بھارتی جارحیت پر بھرپور جوابی کارروائیاں جاری رکھنے کا فیصلہ آئی ایم ایف نے بھارت کا مطالبہ مسترد کردیا، پاکستان کی غیرمشروط حمایت کا اعلان پاک فوج نے 29بھارتی ڈرون مار گرائے، 3 پاکستانی شہید، 4 فوجی اہلکاروں سمیت 6 زخمی، ڈی جی آئی ایس پی آر ملک میں موجودہ سیکورٹی صورتحال، اسلام آباد کا تمام تعلیمی ادارے آئندہ 2روز بند رکھنے کا فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف سے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا ٹیلی فونک رابطہ ، پاک بھارت کشیدگی کو کم کرنے پر زورCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بھارتی جارحیت سپریم کورٹ کی شدید
پڑھیں:
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اقدامات 5ججز نے چیلنج کر دیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250920-08-21
اسلام آباد (صباح نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5ججوں نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے اختیارات اور اقدامات کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس ثمن رفعت اور جسٹس اعجاز اسحق خان نے علیحدہ علیحدہ درخواستیں عدالت عظمیٰ میں دائر کیں۔ درخواستوں میں ججوں نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ انتظامی اختیارات کو ہائی کورٹ کے ججوں کے عدالتی اختیارات کو کمزور کرنے یا ان پر غالب آنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ مزید کہا گیا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ اس وقت جب کسی بینچ کو مقدمہ دیا جا چکا ہو، نئے بینچ تشکیل دینے یا مقدمات منتقل کرنے کا مجاز نہیں ہے۔ درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا کہ چیف جسٹس اپنی مرضی سے دستیاب ججوں کو فہرست سے خارج نہیں کر سکتا اور نہ ہی اس اختیار کو ججوں کو عدالتی ذمہ داریوں سے ہٹانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ عدالت عظمیٰ سے یہ بھی کہا گیا کہ بینچوں کی تشکیل، مقدمات کی منتقلی اور فہرست جاری کرنا صرف ہائی کورٹ کے تمام ججوں کی منظوری سے بنائے گئے قواعد کے مطابق کیا جا سکتا ہے، جو آئین کے آرٹیکل 202 اور 192(1) کے تحت اختیار کیے گئے ہیں۔ درخواست گزاروں نے مزید استدعا کی کہ بینچوں کی تشکیل، روسٹر ہائی کورٹ رولز اور مقدمات کی منتقلی سے متعلق فیصلہ سازی صرف چیف جسٹس کے اختیار میں نہیں ہو سکتی اور ماسٹر آف دی روسٹر کے اصول کو سپریم کورٹ کے فیصلوں میں ختم کر دیا گیا ہے۔ درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا کہ 3 فروری اور 15 جولائی کو جاری ہونے والے نوٹی فکیشنز کے ذریعے بنائی گئی انتظامی کمیٹیاں اور ان کے اقدامات قانونی بدنیتی پر مبنی، غیر قانونی اور کالعدم ہیں۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ ان نوٹی فکیشنز اور کمیٹیوں کے تمام اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ججوں نے دعا کی کہ سپریم کورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ کو ہدایت دے کہ وہ ڈسٹرکٹ جوڈیشری پر مؤثر نگرانی اور نگران عمل کرے، جیسا کہ آئین کے آرٹیکل 203 میں درج ہے، تاکہ ہر ہائی کورٹ اپنے ماتحت عدالتوں کی نگرانی اور کنٹرول کر سکے۔ درخواست گزاروں نے اپنا بیان کا اختتام کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ وہ اس کیس کے حالات کے مطابق کوئی اور ریلیف بھی دے جو مناسب سمجھا جائے۔