گلگت بلتستان میں پہلی بار روڈ سیفٹی پالیسی متعارف کرانے کے لیے اہم اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
ہوم سیکریٹری گلگت بلتستان نے کہا کہ صوبائی روڈ سیفٹی پالیسی کا مقصد انسانی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانا اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں نظم و ضبط کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے تمام محکموں کو پالیسی کے مؤثر نفاذ کے لیے مربوط حکمت عملی اپنانے کی ہدایت کی۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان میں پہلی مرتبہ صوبائی سطح پر روڈ سیفٹی پالیسی متعارف کرانے کے سلسلے میں ایک اہم اجلاس ہوم سیکریٹری گلگت بلتستان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں ہوم ڈیپارٹمنٹ، ریسکیو 1122، محکمہ تعلیم، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، محکمہ سیاحت اور گلگت بلتستان پولیس سمیت دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے میں ٹریفک حادثات کی روک تھام، شہریوں کی حفاظت اور ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔ ان میں نجی اور عوامی ٹرانسپورٹ کے نظام کو منظم کرنا، گلگت بلتستان کے نوجوانوں اور سیاحوں کے لیے روڈ سیفٹی سے متعلق آگاہی مہم شروع کرنا، ڈرائیونگ لائسنس کی جانچ پڑتال کا عمل سخت کرنا، عوامی ٹرانسپورٹ کے معیار کو بہتر بنانا، بسوں میں دو ڈرائیورز کی تعیناتی اور مقررہ ٹائم اسٹیمپ کا نظام نافذ کرنے جیسے اقدامات کے حوالے سے فیصلے ہوئے۔ اس موقع پر ہوم سیکریٹری گلگت بلتستان نے کہا کہ صوبائی روڈ سیفٹی پالیسی کا مقصد انسانی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانا اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں نظم و ضبط کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے تمام محکموں کو پالیسی کے مؤثر نفاذ کے لیے مربوط حکمت عملی اپنانے کی ہدایت کی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ٹرانسپورٹ کے گلگت بلتستان کے لیے
پڑھیں:
سیلاب میں بہہ جانیوالوں کی تلاش ختم، غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی
گلگت بلتستان میں بابو سرٹاپ پر سیلابی ریلے میں بہنے والے 10 افراد کی تلاش میں کامیابی نہ مل سکی اور 14 روز بعد سرچ آپریشن روک دیا گیا جب کہ غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق بابو سرٹاپ کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے افراد کے بچنے کی امیدیں ختم ہوگئیں، لاپتہ افراد کی تلاش روک دی گئی جب کہ سرچ آپریشن 14 روز تک جاری رہا۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق کے مطابق آپریشن کے دوران ملبے سے تمام گاڑیاں نکال جاچکی ہیں لیکن لاپتہ افراد کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت کا کہنا ہے کہ سرچ آپریشن ختم کرکے لاپتہ افراد کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر دی گئی ۔
حالیہ مون سون سیزن میں پنجاب کے مختلف اضلاع میں بھی دریا سے ملحقہ علاقوں میں کافی نقصان ہوا ، جہلم میں 16 روز بعد بھی سڑکیں اوررابطہ پل بحال نہ ہوسکے۔
تونسہ کے مقام پر سیلابی پانی سے 33 کے قریب مواضعات زیرآب آگئے جبکہ لیہ کے نشیبی علاقے میں بہہ جانے والے گائیڈ بند کی تعمیر دوبارہ شروع کردی گئی ۔
ادھر محکمہ موسمیات نے گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں رواں ہفتے طوفانی بارش کا امکان ظاہر کردیا ہے جبکہ پہاڑی علاقوں میں گلیشیئر اور جھیل پھٹنے کا الرٹ جاری کردیا گیا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق برفانی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور فلیش فلڈز کا خدشہ ہے، بعض مقامات پر موسلا دھار بارشیں متوقع ہے۔
محکمہ موسمیات نے شہریوں اور متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے جبکہ ممکنہ خطرات کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ کو خبردار کر دیا گیا ۔
یاد رہے کہ حالیہ مون سون بارشوں نے گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں شدید تباہی مچائی ہے اور بارشوں کے باعث بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔
ضلع دیامر، گلگت اور غذر میں ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے، 21 جولائی کو شاہراہ بابوسر پر ریلہ کئی سیاحوں کو بہا لے گیا تھا، اب تک 10 سے زائد افراد لاپتا ہیں جن کو تلاش نہیں کیا جاسکا۔