ہم ایران کیساتھ معاہدہ کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، ڈونلڈ ٹرامپ
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایرانی جوہری پلانٹس پر موجود سینڑی فیوجز کو معاہدے یا بمباری کے ذریعے ناکارہ بنایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر "ڈونالڈ ٹرامپ" اپنے غیر سنجیدہ بیانات کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتے ہیں۔ حال ہی میں ایران سے مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم تہران پر بمباری کئے بغیر کسی معاہدے تک پہنچنا چاہتے ہیں۔ امریکی صدر نے ان خیالات کا اظہار معروف اینکر Hugh Hewitt کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈونلڈ ٹرامپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی جوہری پلانٹس پر موجود سینڑی فیوجز کو معاہدے یا بمباری کے ذریعے ناکارہ بنایا جائے گا۔ Hugh Hewitt نے ڈونلڈ ٹرامپ سے پوچھا کہ کیا انہوں نے ایران کو بتایا ہے کہ وہ افزودہ ہوئی یورینیم اور سینٹری فیوجز ہماری تحویل میں دے دے یا حملے کے لئے تیار رہے؟۔ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ یہ سادہ سی بات ہے۔ امریکی صدر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ میں ایک ایسے مضبوط و تصدیق شدہ معاہدے کو ترجیح دوں گا جس کی رو سے ہم سینٹری فیوجز کو ناکارہ بنائیں یا پھر انہیں جوہری ہتھیاروں سے پاک کریں۔ انہوں نے ایرانی ایٹمی پروگرام کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس صرف دو ہی آپشن ہیں یا تو ان کے سینٹروی فیوجز کو آرام سے اتروا لیں یا پھر بے دردی سے انہیں تباہ کر دیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی صدر فیوجز کو انہوں نے
پڑھیں:
پاک سعودی دفاعی معاہدہ سے برادر ملکوں کے وسائل مجتمع ہوگئے، سردار مسعود
سٹی42: سابق صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے باہمی دفاعی معاہدہ کو خطے میں ایک اہم اسٹریٹجک اور انقلابی پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کے نتیجے میں نہ صرف پاکستان اور سعودی عرب محفوظ ہوگئے ہیں بلکہ دونوں ملک اب اپنی قوتوں اور وسائل کو مجتمع کرکے مشترکہ دفاع کو مؤثر بنانے کے قابل ہو گئے ہیں۔
اپنے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے بعد اگر بھارت پاکستان پر حملہ کرتا ہے تو اسے سعودی عرب پر حملہ تصور کیا جائے گا اور اسی طرح اگر سعودی عرب پر کسی جانب سے حملہ ہوتا ہے تو وہ پاکستان پر حملہ شمار ہوگا۔
پاکستان نے کامن ویلتھ بیچ ہینڈ بال چیمپئن شپ میں سری لنکا کو شکست دیدی
سردار مسعود خان نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں اور سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ حرمین شریفین کی وجہ سے سعودی عرب پاکستان کے عوام کے لیے عقیدت اور احترام کا مرکز رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نو ستمبر کے دن قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد خلیجی ریاستوں میں یہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ اسرائیل ان کی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ بن چکا ہے۔ امریکی یقین دہانیوں کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو مسلسل اعلان کر رہے ہیں کہ وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں موجود حماس کے نمائندوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
دہلی یونیوسٹی کا سٹوڈنٹ یونین الیکشن؛ آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم کا قبضہ ہو گیا
انہوں نے کہا کہ قطر پر حملہ اچانک نہیں بلکہ منظم منصوبہ بندی کا حصہ تھا، جس میں ان فلسطینی مذاکرات کاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی جو امریکہ کی پیش کردہ امن تجاویز پر مذاکرات کرنے قطر کے وزیراعظم کی دعوت پر دوحہ میں موجود تھے۔ اس حملے کے ذریعے اسرائیل نے مذاکراتی عمل سبوتاژ کیا اور غزہ پر مزید تسلط قائم کرنے کے لیے وقت حاصل کرلیا۔
اسرائیل نے اس اقدام سے یہ پیغام بھی دیا کہ اب اسے ابراہیم معاہدے کی ضرورت نہیں رہی اور وہ خلیجی ممالک پر دباؤ ڈالنے کے لیے طاقت کا استعمال کر سکتا ہے۔سردار مسعود خان نے کہا کہ مسلم اور عرب دنیا میں نیٹو طرز کا کوئی مشترکہ دفاعی میکنزم موجود نہیں ہے، اگرچہ کچھ عرصہ پہلے مشترکہ دفاعی شیلڈ بنانے کی تجویز زیر غور تھی لیکن باہمی اختلافات کی وجہ سے یہ عملی شکل اختیار نہ کر سکی۔
دارالحکومت میں 12 قسم کی سرگرمیوں پر پابندی، دفعہ 144 میں دو ماہ کی توسیع
انہوں نے کہا کہ اس وقت او آئی سی، عرب تعاون کونسل اور عرب لیگ جیسے پلیٹ فارم تو موجود ہیں لیکن یہ فوجی اتحاد نہیں بلکہ غیر عسکری مقاصد کے لیے قائم کیے گئے ہیں۔ اس تناظر میں پاکستان اور سعودی عرب کا نیا دفاعی تعاون اسٹریٹجک اعتبار سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس کے نتیجے میں نہ صرف دونوں ممالک بلکہ دیگر خلیجی ریاستیں بھی بالواسطہ طور پر محفوظ ہو گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس تعاون کو وسعت دی گئی تو مستقبل میں کوئی مشترکہ دفاعی نظام بن سکتا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ غزہ میں اب تک دو لاکھ افراد شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں لیکن امت مسلمہ اجتماعی طور پر کوئی عملی قدم نہیں اٹھا سکی، جبکہ مغربی ممالک کے عوام کی جانب سے احتجاج اور آوازیں زیادہ توانا ہیں۔
پاک سعودی ڈیفینس معاہدہ دونوں ملکوں کیلئے مثبت ہے؛ بلاول بھٹو
ان کے مطابق اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مسلمان ممالک مغربی طاقتوں کے ساتھ ایسے معاہدوں اور تعلقات میں بندھے ہیں جن کے باعث وہ آزادانہ فیصلہ نہیں کر سکتے۔پاک سعودیہ دفاعی معاہدے پر اسرائیل اور بھارت کے ممکنہ ردعمل پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے قطر پر حملے کے بعد تین بار پاکستان کا نام لیا ہے جو محض اتفاق نہیں۔
اسرائیل پاکستان کو اپنا مد مقابل بنانا چاہتا ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ پاکستان مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اس معاہدے سے خوفزدہ ہے کیونکہ وہ ماضی میں اسرائیل کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف جنگی کارروائیاں کرتا رہا ہے اور اب اس معاہدے نے اس کے عزائم ناکام بنا دیے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بھارت پاکستان پر حملے کا ارادہ رکھتا تھا تاکہ اپنی حالیہ عسکری ناکامیوں کا بدلہ لے سکے لیکن نئے دفاعی معاہدے نے اس کے مذموم ارادوں پر پانی پھیر دیا ہے۔
لاہور میں بونداباندی شروع
Waseem Azmet