ریاض احمدچودھری
بھارتی حملوں اور پاکستان کی جانب سے اس کے موثر جواب کے بارے میں وزیراعظم کی ہدایت پر دفتر خارجہ اور وزارت اطلاعات متحرک نظر آرہی ہے۔ پاکستان حکام سے دنیا کی سپرپاورز سمیت دوست ممالک، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے مختلف فورمز نے سفارتی رابطے کیے ہیں۔ان سفارتی رابطوں میں پاکستان حکام نے واضح موقف اختیار کیا کہ پاکستان میں جہادی تنظیموں کا کوئی کیمپ موجود نہیں ہے، بھارتی الزامات غلط ہیں، پاکستان ہر طریقے کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، پاکستان اپنے دفاع کے لیے تمام آپشنز استعمال کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے، حملہ میں پہل بھارت نے کی ہے جو مودی کا جنگی جنون ظاہر کرتا ہے۔پاکستان نے ہمیشہ مسائل کے حل کے لیے ڈائیلاگ کا آپشن اختیار کرتا ہے مگر پاکستان کی امن پسند کی پالیسی اس کی کمزوری نہیں ہے۔
عالمی برادری کی جانب سے مودی حکومت پر سفارتی دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ جنگی جنون سے باز رہے اورامن کا راستہ اختیار کرے، جنگی اور سفارتی محاذوں پر ناکامی کے بعد بھارت کے پاس اپنی مزید ناکامی سے بچنے کے واحد راستہ ڈائیلاگ بچتا ہے جس کو جلد وہ اختیار کرنے پر جلد از خود مجبور ہوگا۔پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ بھارت کا مکروہ اور گھناؤنا چہرہ سب کے سامنے عیاں ہوگیا ہے۔کم ظرف دشمن نے بچوں، خواتین اور بزرگوں کو نشانہ بنایا،کیایہ بچے وہ دہشت گرد ہیں جنہیں بھارت نے نشانہ بنایا،دنیا میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارت کا ملوث ہونا ثابت ہوچکاہے۔ بھارتی حملے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 31 شہید اور 57 زخمی ہو چکے ہیں۔
بھارتی بزدلانہ حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ دشمن اتنا کمزور ہے کہ فوج سے لڑنے کے بجائے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایاہے۔ آپ بھارت سے ایسی توقع کر سکتے ہیں کہ کس طرح بھارت اپنی پراکسیز کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے، جب ہم نے دہشت گردوں کے لیے زمین تنگ کرنا شروع کی تو بھارت اپنی فوج کے ذریعے دہشت گردی پر اتر آیا۔ جب یہ حملہ ہوا تو پاکستان کی افواج نے اپنے دفاع میں صرف ملٹری ٹارگٹس کو چنا، ہم نے بزدل دشمن کی طرح شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا، 3 رافیل طیاروں سمیت 5 بھارتی طیارے تباہ کیے گئے۔ جبکہ بھارت نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کو بھی گولہ باری سے نقصان پہنچایا، یہ اقدام جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 54 اور 56 کی صریحاً خلاف ورزی تھی۔دنیا کے سامنے شواہد سے ثابت ہوا کہ بھارت دیگر ممالک میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔ایل او سی پر بھارت کی جارحیت اور سیز فائر کی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دیا جا رہا ہے۔ افواجِ پاکستان نے بھارت کے 7 چھوٹے بڑے ڈرونز کو بھی تباہ کیا۔ 2 اپنے قبضے میں لیے۔ ان تمام حملوں میں پاک افواج کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ میڈیا کو لائن آف کنٹرول کا دورہ کرایا، جب فضائی اٹیک ہوا اس وقت 57 فلائٹس فضا میں تھیں، یہ مسافر طیارے مختلف ممالک کے تھے جنہیں بھارت نے خطرے میں ڈالا۔ دنیا میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارت کا ملوث ہونا ثابت ہوچکاہے۔
پاکستان ایئرفورس نے جدید بھارتی جنگی طیاروں کو دھول چٹائی،شاہینوں نے جو کیا فضائی جنگ میں اس کی مثال نہیں ملتی،بھارتی فضائیہ کے 3رافیل سمیت 5طیارے تباہ کئے۔ ہم اپنے اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہماری امن کی شدید خواہش کو کبھی بھی کمزوری نہ سمجھا جائے، کیونکہ اپنے عوام کے تحفظ پر، اپنی زمین کے تحفظ پر افواج پاکستان کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔بھارت پاکستان پر حملے کی وجوہات پر طاقتور ممالک اور عالمی برادری کو قائل کرنے میں ناکام ہوگیا، یہ پاکستان کی موثر سفارت کاری کے سبب ممکن ہوا ہے، دفتر خارجہ بھارت کا اصل اور مکروہ چہرہ عالمی برادری کے سامنے لانے کے لیے متحرک ہوگیا۔ پاکستان نے پہلگام واقعہ اور بھارتی حملے کے اصل حقائق سے امریکا سمیت تمام دوست ممالک اور عالمی برداری کو اوپن اور بیک ڈور سفارتی رابطوں کے ذریعے آگاہ کردیا۔امریکا سمیت تمام دوست ممالک پاکستان کے موقف کو واضح انداز میں تسلیم کر رہے ہیں۔ عالمی برادری کی جانب سے مودی حکومت پر سفارتی دباؤ بڑھنا شروع ہوگیا ہے کہ وہ مزید جنگی ماحول پیدا نہ کرے، مسائل کے حل کے لیے بات چیت کا راستہ اختیار کرے۔اس سفارتی ناکامی نے مودی حکومت کے ہوش اڑادیے ہیں، بھارتی حکومت اس جنگی اور سفارتی محاذوں پر ناکامی کے بعد پریشانی میں مبتلا ہوتی جارہی ہے اور عالمی سطح پر تنہائی کا شکار نظر آرہی ہے۔
مودی حکومت پہلگام واقعہ پر پاکستان پر الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی جس کے بعد پاکستان نے تحقیقات میں تعاون کرنے کی پیشکش دی جس کو مودی حکومت نے قبول نہیں کیا اس کی اہم وجہ یہ تھی کہ بھارت کے پاس پہلگام واقعہ کے کوئی ثبوت موجود ہی نہیں تھے اس لیے مودی سرکار نے اس معاملے پر راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کی۔اس سفارتی ناکامی کے بعد بھارت نے رات کے اندھیرے میں پاکستان کے مختلف شہروں کو نشانہ بنایا اور جواز دیا کہ ہم نے مبینہ طور پر جہادی تنظیموں کے کیمپوں پر حملہ کیا ہے لیکن اس الزام کا بھی کوئی ثبوت مودی حکومت کی جانب سے پیش نہیں کیا گیا اور یہ بھارتی دعوی بھی جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوا۔پاکستان اس حملے کے بعد سفارتی سطح پر اصل وجوہات سامنے لایا کہ بھارت نے جو حملہ کیا ہے وہ پاکستان کی رہائشی آبادیوں اور مساجد پر کیا گیا، ان حملوں میں بے گناہ افراد اور بچے شہید اور زخمی ہوئے، پاکستان نے ان بھارتی حملوں کا موثر ترین جواب دے کر مودی سرکار کی دفاع صلاحیتوں میں ناکامی کا پول عالمی سطح پرکھول دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: عالمی برادری نشانہ بنایا پاکستان کی مودی حکومت پاکستان نے کی جانب سے اور عالمی بھارت نے کہ بھارت بھارت کا کو نشانہ کے بعد کے لیے
پڑھیں:
انتہا پسند مودی کے بھارت میں اقلیتوں پر ظلم و جبر کا سلسلہ جاری، ہوش ربا انکشافات
مودی کے اقتدار میں اقلیتوں پر حملے معمول بن چکے، مسلمان، عیسائی اور دیگر اقلیتیں مسلسل انتہا پسند ہندوؤں کے نشانے پر ہیں۔
بی جے پی اقتدار میں ہندو انتہا پسندوں کو کھلی چھوٹ جبکہ اقلیتوں کی جان و مال اور عبادات سب خطرے میں ہے۔
بھارتی ریاست اڑیسہ کی عیسائی برادری پر انتہا پسند ہندوؤں کے حملے بڑھنے لگے اور اس حوالے سے بھارتی تجزیہ کار، ڈاکٹر اشوک سوائن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر انتہا پسند ہندوؤں کے ظلم کو آشکار کر دیا۔
ڈاکٹر اشوک سوائن نے بتایا ہے کہ ریاست اڑیسہ کے ضلع ملکانگیری میں عیسائی برادری پر مہلک ہتھیاروں سے بہیمانہ حملہ کیا گیا، ہندوتوا غنڈوں کے بہیمانہ حملے میں 28 افراد شدید زخمی ہوئے، مودی کے بھارت میں کوئی محفوظ نہیں۔
ڈاکٹر اشوک سوین نے کہا کہ حملہ آوروں نے گھروں میں گھس کر خواتین اور بچوں کو بھی نہیں بخشا جبکہ پولیس خاموش تماشائی بنی رہی، اقلیتوں کے خلاف نفرت پر مبنی حملے بی جے پی کی سرپرستی میں ہو رہے ہیں جبکہ مودی سرکار سے انصاف کی کوئی امید باقی نہیں۔
اس حوالے سے بھارتی جریدے نیوز ریل ایشیا کی تحقیقاتی ٹیموں نے عیسائی برادری کی قتل و غارت کے حوالے سے ہوشربا انکشافات کیے۔
تحقیقات کے مطابق ’’ریاست اڑیسہ کے اضلاع نابرانگپور، گجپتی اور بالاسور میں عیسائی برادری تدفین کے بنیادی حق سے محروم ہے۔‘‘
نیوز ریل ایشیا کے مطابق مارچ سے اپریل 2025 کے دوران تین فیکٹ فائنڈنگ ٹیموں نے ریاست اڑیسہ کے تین اضلاع میں عیسائیوں پر بڑھتے مظالم کی تصدیق کی، ضلع نابرانگپور میں 2022 سے 2025 تک عیسائیوں پر حملوں کے 8سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے۔ عیسائی خاندانوں کو اپنے مرحومین کی تدفین سے روکا گیا، ضلع نابرانگپور میں عیسائی نوجوان کی تدفین کے بعد لاش کی چوری، ماں اور بہن پر وحشیانہ تشدد کر کے گھر سے نکال دیا گیا۔
بھارتی جریدے کے مطابق 18 دسمبر 2024 کو بالاسور میں عیسائی نوجوان کی تدفین روکی گئی، قبائلی عیسائیوں کو بائیکاٹ اور دھمکیوں کا سامنا رہا جبکہ بھارتی پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔ ضلع گجپتی میں 22 مارچ 2025 کو جوبا کیتھولک چرچ پر پولیس نے دھاوا بولا، خواتین اور بچیوں پر حملہ جبکہ دو پادریوں کو پاکستانی کہہ کر بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
نیوز ریل ایشیا کے مطابق ضلع گجپتی میں پولیس نے پادری کا کندھا توڑ دیا اور خواتین کی چادریں پھاڑ دیں، عیسائی مذہبی علامات کی بے حرمتی کی گئی دیگر متعدد دیہاتوں میں مسیحیوں کو گاؤں کے قبرستان میں تدفین سے روکا گیا، جنگلوں میں لاشیں دفنانے پر مجبور کیا گیا۔ بھارت میں اقلیتیں جبر کا شکار ہیں جبکہ ریاستی مشینری خاموش تماشائی۔
بھارتی جریدے کے مطابق شکایات کے باوجود کسی اہلکار کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی، مقامی اخبارات نے عیسائیوں کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹی خبریں شائع کیں، تین نسلوں سے مسیحی برادری کو اب ’’غیر روایتی‘‘ قرار دے کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اسی طرح، بھارتی جریدے کرسچینٹی ٹوڈے نے ریاست اڑیسہ میں عیسائیوں کے خلاف بدترین تشدد کو آشکار کیا ہے۔
کرسچینٹی ٹوڈے کے مطابق ریاست اڑیسہ فرقہ وارانہ تشدد کے دہانے پر ہے، ضلع نابرانگپور میں فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے انکشاف کیا کہ پولیس اہلکار اقلیتوں پر حملوں میں ملوث ہو کر مظالم میں کردار ادا کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق قبائلی عیسائیوں پر حملوں میں فرقہ وارانہ تعصب اور ذات پات پر مبنی ذہنیت ریاستی اداروں میں سرایت کر چکی ہے۔
مودی سرکار کے دور میں انصاف دفن اور قانون ہندو انتہا پسندوں کا محافظ بن گیا۔ بھارت میں مذہبی آزادی محض دکھاوا ہے اور اقلیتیں ریاستی ظلم کی زد میں ہیں۔ مودی سرکار کے دور میں اقلیتوں کی مذہبی آزادی مکمل خطرے میں جبکہ مودی اپنی جھوٹی تشہیر میں مصروف ہے۔