مودی خطے کو جنگ کی آگ میں دھکیلنا چاہتا ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
کوئٹہ میں منعقدہ پاکستان زندہ باد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ پاکستان 25 کروڑ غیرت مند مسلمانوں کا ملک ہے۔ جو کسی صورت بھارتی جارحیت اور بالادستی کو قبول نہیں کریگا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ نریندر مودی جنگی جنون میں مبتلا ہے۔ مودی خطے کو جنگ کی آگ میں دھکیلنا چاہتا ہے۔ وطن عزیز پاکستان پر بھارتی جارحیت ناقابل قبول ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں مرکزی مسلم لیگ بلوچستان کے زیر اہتمام منعقدہ "پاکستان زندہ باد کانفرنس" سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ گجرات کا قصائی نریندر مودی اپنے جنگی جنون کے باعث پاکستان اور بھارت کو جنگ کی تباہ کاریوں کی طرف دھکیل رہا ہے۔ مودی نے گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا، اور کشمیر میں طویل ترین کرفیو نافذ کرکے انسانی حقوق کی سنگین پامالی کی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور اسرائیل امت مسلمہ کے مشترکہ دشمن ہیں، جو مسلم ممالک کے خلاف گٹھ جوڑ کے تحت کام کر رہے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ غزہ اور فلسطین میں اسرائیلی مظالم میں امریکہ کے ساتھ ساتھ بھارت بھی شریک جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 25 کروڑ غیرت مند مسلمانوں کا ملک ہے۔ جو کسی صورت بھارتی جارحیت اور بالادستی کو قبول نہیں کرے گا۔ پاکستانی قوم متحد ہو کر اپنے وطن عزیز کے چپے چپے کی حفاظت کرے گی اور جارح دشمن کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے گی۔ انہوں نے بھارت کی حالیہ جارحیت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی افواج نے جان بوجھ کر سویلین آبادی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں معصوم شہری شہید ہوئے اور مساجد کو بھی بمباری کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ اقدام واضح دہشتگردی اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ علامہ ڈومکی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ پاکستان کے خلاف بھارت کی ریاستی دہشتگردی کا نوٹس لیا جائے اور کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دلایا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود نے کہا کہ ڈومکی نے انہوں نے
پڑھیں:
عالمی سطح پر بھارت کی دوغلی پالیسی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کی طرف سے روسی تیل کی خریداری پر اس کی مصنوعات پر امریکی ٹیرف میں کافی حد تک اضافہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا، روسی تیل کی فروخت ماسکو کے لیے یوکرین کے خلاف جنگ میں آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ بھارت ’’ بڑے پیمانے پر روسی تیل خرید رہا‘‘ اور اسے ’’ بڑے منافع‘‘ پر بیچ رہا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت پر مزید اضافی ٹیرف کے اعلان نے وزیراعظم نریندر مودی کی معاشی ٹیم کی موقع پرستانہ پالیسیوں کا پول کھول دیا ہے۔
دنیا کی تیسری بڑی معیشت بننے کا دعوے دار بھارت امریکی ٹیرف وار میں مزید اضافہ شاید برداشت نہ پائے ، لیکن سوال یہ بھی ہے کہ تین برس تک بھارت دھڑلے سے روسی تیل کم قیمت پر خرید کر مہنگا فروخت کرکے بے تحاشا منافع کماتا رہا اور امریکی انتظامیہ خاموش رہی، اب ’’ان بن‘‘ ہوئی ہے تو صدر ٹرمپ، بھارت کے پول کھول رہے ہیں۔
امریکا، جو بھارت کا اسٹرٹیجک پارٹنر کہلاتا تھا، اب وہ اس نالاں نظر آرہا ہے ۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران امریکا نے واضح اعلان کیا کہ ’’ ہم نے مداخلت کر کے جنگ روکی‘‘ لیکن بھارت کے وزیراعظم برملا اسے تسلیم نہیں کررہے تاہم صدر ٹرمپ کی وجہ سے بھارت کی بڑھک بازی ناکام ہوئی ہے اور اسے شرمندگی اٹھانی پڑی جب کہکینیڈا میں تو مودی حکومت کو کھلی بے عزتی کا سامنا ہے۔
سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد کینیڈا نے بھارت کو عالمی سطح پر دہشت گرد قرار دینے کی مہم شروع کر دی۔ فرانس میں بھارتی پائلٹس کی تربیت کے دوران ہونے والی نااہلی نے رہی سہی کسر بھی نکال دی۔ رافیل طیارے اڑانے والے بھارتی’’ایس‘‘ پائلٹ کی کارکردگی پر فرانس کے عسکری ماہرین نے جو تبصرے کیے، وہ مودی کے سینے پر مونگ دلنے کے مترادف تھے۔ بھارت کا غرور خاک میں مل گیا ہے اور دنیا کو ایک بار پھر یقین آ گیا کہ بھارت صرف بڑھکوں کا بادشاہ ہے، حقیقت میں کھوکھلا سا کاغذی شیر۔
بھار ت کو جھوٹ اور الزام تراشی کی سیاست نے بالآخر اسے عالمی تنہائی کے ایک گہرے گڑھے میں دھکیل دیا ہے، جہاں جاتا ہے، رسوائی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں پاکستان کے خلاف ننگی جارحیت کی لیکن ایک بھر پور جوابی وار سے عبرتناک شکست سے دوچار ہوا۔ پاکستان کے حوالے سے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی اس کی تمام کوششوں ناکام ہوگئیں، اس نے کانگریس کے رہنما ششی تھرور کی قیادت میں ایک وفد بیرون ممالک بھیجا جو ناکام واپس لوٹا، اس ناکامی کا ششی تھرور نے ایک انٹرویو کے دوران خود اعتراف کیا۔
جھوٹ کو کارآمد بنانے کے لیے اس میں تھوڑا سا ہی سہی، سچ تو ہونا چاہیے لیکن جب تمام تر بیانیہ ہی جھوٹ کا ایک پلندہ ہو تو یقین کون کرے گا۔ دہشت گردی کی بھارتی رام کہانیوں اور اس کے جھوٹ در جھوٹ سے اب عالمی برادری تنگ آچکی ہے کیونکہ اس کے پاس ثبوت ہیں نہ شواہد، یہ سب کچھ اگر ہیں تو پاکستان کے پاس ہیں۔ پاکستان کئی مرتبہ شواہد کے ساتھ بھارتی تخریب کاری کے بارے میں ڈوزیئر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فورموں پر پیش کر چکا ہے۔
بھارتی دہشت گردی صرف مقبوضہ جموں وکشمیر اور پاکستان تک محدود نہیں ہے بلکہ اس نے عالمی سطح پر اپنے پنجے گاڑھ لیے ہیں۔ کینیڈا میں خالصتان حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے بہیمانہ قتل اور امریکا میں سکھ رہنما گرو پتونت سنگھ پنون کے قتل کی سازش نے مودی حکومت کا بھیانک چہرہ عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ ان دونوں واقعات میں مودی حکومت کے براہ راست ملوث ہونے کے شواہد سامنے آچکے ہیں۔
بھارت کو عالمی وعدوں اور معاہدوں کا پاس ہے نہ لحاظ۔ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ پورا کرنے کے بجائے وہ جابرانہ ہتھکنڈوں سے ان کی آواز دبانے کی کوشش کررہا ہے، اس نے پہلگام واقعے کے بعد عالمی بینک کی ثالثی میں ہونے والا سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر معطل کر دیا، وہ دریائے سندھ کا پانی نہر کے ذریعے راجستھان لے جانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
سندھ طاس معاہدے پر بین الاقوامی ثالثی عدالت نے ایک تازہ فیصلے میں کہا ہے کہ بھارت کا معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل اور ثالثی عدالت کے کردار کو محدود کرنے کا اقدام قطعاً درست نہیں۔ ثالثی عدالت کا یہ فیصلہ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے پاکستان کے موقف کی ایک واضح جیت جب کہ بھارت کے لیے ایک اور سبکی ہے۔
مودی سرکار کی بنیاد ہی جھوٹ، پروپیگنڈے اور اقلیت دشمنی پر کھڑی ہے۔ ایک طرف ان کی پارٹی بی جے پی، رام مندر اور رام راج کے نام پر ووٹ بٹورتی ہے، دوسری طرف پاکستان کو دشمن نمبر ایک بنا کر ہر الیکشن میں عوام کو ورغلاتی ہے۔ آج بھارت اندرونی اور بیرونی، دونوں محاذوں پر عبرتناک رسوائی کا شکار ہے۔ سب سے پہلے اگر ہم خطے کی بات کریں تو وہ بنگلہ دیش، جسے بھارت نے 1971 میں اپنی ’’کامیابی‘‘ سمجھا تھا، اب بھارت سے تنگ آ چکا ہے۔
سرحدی تنازعات، پانی کے مسئلے اور تجارت میں نابرابری نے بنگلہ دیش کو مجبور کردیا کہ وہ بھارت سے فاصلہ رکھے اور پھر، نیپال اور بھوٹان جیسے ممالک، جنھیں بھارت ہمیشہ اپنی جیب کی گھڑی سمجھتا رہا، اب بھارت کو آنکھیں دکھانے لگے ہیں۔ نیپال نے نقشے میں بھارتی علاقوں کو اپنا قرار دے کر اپنی خود مختاری کا اظہار کر دیا۔ بھوٹان نے بھی چین کے ساتھ بات چیت شروع کردی ہے، جس سے بھارت کا سر نیچے ہو گیا ہے۔
بھارت کے اندرونی حالات کی تصویر دیکھیں تو بات اور بھی ہولناک ہو جاتی ہے۔ مودی حکومت نے آتے ہی مسلمانوں کو نشانے پر لیا۔ کبھی ’’ لو جہاد‘‘ کے نام پر، کبھی’’ گائے کے ذبح‘‘ پر، کبھی ’’شہریت ترمیمی قانون‘‘ کے ذریعے، بھارت کے مسلمان مسلسل ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ دہلی کے فسادات، اتر پردیش میں مسلمانوں کی جائیدادوں پر بلڈوزر چلا کر’’ نیا بھارت‘‘ بنانے کا دعویٰ، درحقیقت ایک فاشسٹ ذہنیت کی عکاسی ہے۔
سکھ بھی اس ظلم سے محفوظ نہیں رہے۔ کسان تحریک کے دوران جس طرح مودی حکومت نے سکھ کسانوں پر لاٹھیاں برسائیں، انھیں خالصتانی قرار دے کر بدنام کیا، اس سے پنجاب میں بی جے پی کی زمین بالکل کھسک گئی ہے۔بھارت میں چرچ جلائے جاتے ہیں، مشنری اسکولوں پر حملے ہوتے ہیں، اور جبری تبدیلی مذہب جیسے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔
دلتوں کی تو بات ہی چھوڑیں، وہ تو آج بھی’’ اچھوت‘‘ ہیں۔ یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں مذہب، ذات اور زبان کے نام پر ظلم ہی ظلم ہو؟ مئی میں بھارت کے ساتھ تصادم نے اچانک پاکستان کے عالمی تشخص کو انتہائی بہتر بنایا ہے جب کہ اسے سفارتی اور اسٹرٹیجک عروج کا ایک نادر موقع بھی فراہم کیا ہے۔
پاکستان اب جغرافیائی سیاسی منظر نامے میں مضبوط کردار ادا کررہا ہے ۔ افغانستان کا بدلتا ہوا منظر نامہ اور پاکستان کی انسدادِ دہشتگردی کی کوششوں نے علاقائی سلامتی کی بات چیت میں پاکستان کو مزید اہم کردار بنا دیا ہے۔ ایران، اسرائیل تنازع کے دوران پاکستان کی سفارت کاری نے بھی اس کے امیج کو بہتر بنایا۔ یہ تبدیلیاں تیزی سے بدلتے ہوئے سیاسی منظر نامے میں ہو رہی ہیں جس میں مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا کا خطہ شامل ہے۔ پاکستان اب وسطی ایشیا اور قریبی جنوبی ایشیائی ممالک بالخصوص بنگلہ دیش کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
چونکہ کچھ ممالک بھارت سے ناخوش ہیں اور روس قلیل مدتی مفادات پر زیادہ توجہ دیتا ہے تو پاکستان کے پاس نئی شراکت داری قائم کرنے کا موقع ہے۔اس وقت پاکستان افغانستان سے ملحقہ بلوچستان اور خیبر پختو نخوا کے سرحدی علاقوں میں انسدادِ شورش اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف ہے جب کہ ان کوششوں کا بین الاقوامی کرداروں نے بھی اعتراف کیا ہے۔
بھارت کے لیے ہزیمت اور رسوائی کے اس گہرے گڑھے سے نکلنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ وہ الزام تراشی کی سیاست بند کرے، ثبوت و شواہد اور حق و انصاف کی بنیاد پر بات کرے، عالمی وعدوں، معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق، حق خود ارادیت دے اور دریاؤں کا پانی نہروں کے ذریعے ہڑپ کرنے کی دھمکیاں دینا بند کرے، اسی میں نہ صرف اس کی بلکہ اس پورے خطے کی بھلائی ہے۔