پاک بھارت کشیدگی: وزارتِ صحت کا ہنگامی اجلاس، قومی ہیلتھ ایمرجنسی سینٹر قائم
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2025ء)پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر وزارتِ صحت کا ہنگامی اجلاس، قومی ہیلتھ ایمرجنسی سینٹر قائم کر دیا گیا۔ پاک بھارت کشیدہ صورتحال کے تناظر میں وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال کی زیرِ صدارت قومی ادارہ صحت (NIH) میں اعلیٰ سطحی ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ، سی ای او ڈریپ، وفاقی ہسپتالوں کے سربراہان، اسلام آباد ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کے نمائندے، ڈی جی ہیلتھ سندھ، خیبرپختونخوا اور ڈائریکٹر ہیلتھ آزاد جموں و کشمیر سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔
اجلاس کا مقصد ممکنہ ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تیاریوں اور حکمت عملی کا جامع جائزہ لینا تھا۔وفاقی وزیرِ صحت مصطفی کمال نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا ناقابلِ اعتبار دشمن ہے، ہمیں ہر ممکن صورتحال کے لیے تیار رہنا ہوگا، وزارتِ صحت اور اس کے ماتحت ادارے مکمل الرٹ رہیں گے۔(جاری ہے)
وزیر صحت مصطفی کمال کہا کہ سی ای او ڈریپ ویکسینز اور جان بچانے والی ادویات کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنائیں اور بھارت سے درآمد شدہ ادویات کے متبادل کے ضروری انتظامات کو یقینی بنایے انہوں نے کہا کہ قومی ادارہ صحت (NIH) فوری طور پر ویکسین کی مقامی تیاری کی صلاحیت میں اضافہ کرے ۔
انہوںنے کہاکہ وفاقی ہسپتالوں میں روزمرہ علاج اور ایمرجنسی کی صورت میں کسی قسم کی رکاوٹ پیش نہ آئے۔وزیر صحت نے صوبوں سے درخواست کی کہ صوبے ہنگامی حالات کے پیش نظر اضافی بیڈز مختص کریں اور بلڈ بینک و ادویات کے وافر ذخائر کو یقینی بنائیں ۔وزیر صحت نے کہا کسی ایمرجینسی کی صورت میں پولی کلینک ہسپتال کی انتظامیہ جلنے والے مریضوں کے علاج کے لیے خصوصی انتظامات کو یقینی بنائیں ۔وزیر صحت نے کہا کہ فوج کی طبی ضروریات کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کیا جائے ۔وزیرِ صحت نے اعلان کیا کہ قومی ادارہ صحت میں ’’قومی ہیلتھ ایمرجنسی سینٹر‘‘قائم کر دیا گیا ہے جو تمام صوبوں اور متعلقہ اداروں سے 24/7 رابطے میں رہے گا ۔مصطفی کمال نے کہا کہ بحران کے وقت بروقت معلومات کا تبادلہ نہایت اہم ہے، وزارت صحت صورت حال کی کڑی نگرانی کر رہی ہے اور عوام کو ہر ممکن طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے تمام اقدامات یقینی بنا رہی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مصطفی کمال کو یقینی ہیلتھ ا کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
نیشنل انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسسمنٹ سینٹر کا باضابطہ افتتاح
اے پی پی کے مطابق وزیراعظم کے دورہ این آئی ایف ٹی اے سی کے موقع پر، نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحٰق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور مسلح افواج کے سربراہان بھی ان کے ہمراہ تھے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف نے نئے قائم کیے گئے نیشنل انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسسمنٹ سینٹر کا دورہ اور باضابطہ افتتاح کیا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے نئے قائم کئے گئے نیشنل انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسسمنٹ سینٹر (این آئی ایف ٹی اے سی) کا دورہ کیا۔ اس موقع پر، نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحٰق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور مسلح افواج کے سربراہان بھی ان کے ہمراہ تھے۔
وزیراعظم نے جدید ترین این آئی ایف ٹی اے سی ہیڈ کوارٹر کا باضابطہ افتتاح بھی کیا، جو پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی قومی حکمت عملی کو مربوط بنانے کے لیے محور کا کردار ادا کرے گا۔ اس موقع پر، شہباز شریف نے اس اہم صلاحیت کو عملی جامہ پہنانے میں شامل تمام اسٹیک ہولڈرز کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے این آئی ایف ٹی اے سی کو مشترکہ خطرے کی تشخیص اور ردعمل کے لیے ایک بہترین قومی پلیٹ فارم قرار دیا۔
وزیراعظم نے اس امر پر زور دیا کہ دہشت گردی، غیر قانونی نیٹ ورکس اور بیرونی سرپرستی کے گٹھ جوڑ کو سبوتاژ کرنے کے لیے مضبوط اور موثر ادارہ جاتی میکانزم درکار ہے، اسسمنٹ سینٹر ملک سے دہشت گردی اور اس کے معاون ڈھانچے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ وزیراعظم آفس کے مطابق وفاقی ادارہ 50 سے زیادہ متعلقہ وفاقی، صوبائی محکموں اور ایجنسیوں کو انٹیلی جنس اور خطرے کے انتظام کے ڈھانچہ میں یکجا کرتا ہے اور اسے مرکزی قومی ڈیٹا بیس سے بھی معاونت حاصل ہے۔
ذیلی قومی سطح پر این آئی ایف ٹی اے سی 6 صوبائی انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسسمنٹ سینٹرز (پی آئی ایف ٹی اے سیز) سے منسلک ہے جن میں آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے مراکز بھی شامل ہیں جس سے وفاق سے صوبوں کے درمیان ہموار رابطہ کاری کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ یہ مربوط فریم ورک متعدد شعبوں میں انٹیلیجنس (معلومات) کو جمع کرنے، تجزیہ کرنے اور آپریشنل ردعمل کو ہم آہنگ کرنے کے لیے وضع کیا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ادارہ جاتی صلاحیتوں کے مکمل اسپیکٹرم سے استفادہ کرتے ہوئے این آئی ایف ٹی اے سی قومی تیاریوں میں اضافہ، وسائل کے استعمال کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف ایک مربوط اور بروقت ردعمل کو بھی فعال انداز میں یقینی بنائے گا۔ اس سے قبل وزیراعظم نے اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور مسلح افواج کے سربراہان کے ہمراہ آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا۔