ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکا کے حملے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ عباس عراغچی نے کہا ہے کہ وہ روسی صدر ویلادیمیر پوٹن سے ‘سنجیدہ مشاورت’ کے لیے ماسکو جا رہے ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ آج ماسکو جائیں گے اور پیر کو روسی صدر ولادیمیر پوتین کے ساتھ ملاقات کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے: ’اب 2 ہی راستے ہیں امن یا شدید تباہی‘، ٹرمپ نے ایران پر حملوں کے بعد قوم سے خطاب میں کیا کچھ کہا؟

انہوں نے استنبول میں نیوز کانفرنس کے دوران کہا، ‘روس ایران کا دوست ہے اور ہم ایک اسٹریٹجک شراکت داری سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔’

ان کا کہنا تھا کہ میں کل روسی صدر کے ساتھ سنجیدہ مشورے کروں گا اور ہم ایک دوسرے کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے واضح کردیا کہ ایران اور روس ہمیشہ ایک دوسرے سے مشورہ کرتے ہیں اور اپنی موقف کو ہم آہنگ کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل ایران جوہری تنصیب حملہ روس ماسکو.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل ایران جوہری تنصیب حملہ ماسکو ایرانی وزیر خارجہ

پڑھیں:

سلامتی کونسل نے پابندیاں بحال کیں تو جوہری معاہدہ ختم ہوگا، ایران کا انتباہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران: ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ فیصلے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے جس میں تہران پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے سے انکار کر دیا گیا۔

ایرانی وزارتِ خارجہ نے اسے غیر قانونی اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ملک اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔ نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے خبردار کیا ہے کہ اگر 28 ستمبر کو پابندیاں دوبارہ نافذ ہوئیں تو عالمی جوہری ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ ہونے والا معائنہ معاہدہ ختم کر دیا جائے گا۔

سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو ’’اسنیپ بیک میکانزم‘‘ کے تحت پابندیاں خودکار طور پر بحال ہو جائیں گی اور اس کے ساتھ ہی آئی اے ای اے سے تعاون بھی معطل تصور ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ عباس عراقچی پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ ایران پر کسی بھی نئی پابندی کا مطلب تعاون کا خاتمہ ہوگا۔

یاد رہے کہ 2015ء  کے جوہری معاہدے کے تحت ایران پر عائد کئی پابندیاں ختم کی گئی تھیں، تاہم امریکا اور مغربی ممالک کی جانب سے اس معاہدے پر بارہا اعتراضات سامنے آئے۔ حالیہ فیصلے سے یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔

رواں ماہ 10 ستمبر کو ایران اور آئی اے ای اے نے قاہرہ میں تعاون بحال کرنے پر معاہدہ کیا تھا، جس پر ایرانی وزیر خارجہ اور ادارے کے ڈائریکٹر نے دستخط کیے تھے۔ اب یہ تعاون بھی شدید خطرے میں دکھائی دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حد سے بڑھے مطالبات کے آگے ہتھیار نہیں ڈالیں گے،  ایرانی صدر کا دو ٹوک اعلان 
  • حماس نے 48 اسرائیلی یرغمالیوں کی ‘الوداعی تصاویر’ جاری کردیں
  • ‘احتجاج کیساتھ کھیلنے سے نہ کھیلنا ہی بہتر ہے،’ سابق بھارتی کرکٹر کی اپنی ٹیم کے رویے پر تنقید
  • ‘اگر افغانستان نے بگرام ایئر بیس واپس نہ کیا تو دیکھنا میں کیا کرتا ہوں،’ ٹرمپ کی دھمکی
  • ‘اہلیہ مرد نہیں عورت ہیں’ فرانسیسی صدر امریکی عدالت میں شواہد پیش کرینگے
  • سلامتی کونسل نے پابندیاں بحال کیں تو جوہری معاہدہ ختم ہوگا، ایران کا انتباہ
  • صدر ٹرمپ اقوام متحدہ اجلاس میں ‘امریکی اقدار’ کو فروغ دیں گے، امریکی محکمہ خارجہ
  • ایرانی و سعودی وزرائے خارجہ کی ٹیلی فونک گفتگو، پاک سعودی دفاعی معاہدے پر تبادلہ خیال
  • سعودی وزیر خارجہ کا ایران سے رابطہ، پاکستان کیساتھ معاہدے سے آگاہ کیا
  • سعودی وزیر خارجہ اور ایرانی وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ، پاکستان کیساتھ معاہدے سے آگاہ کیا