ایران پر امریکا کے حملے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ کا ‘سنجیدہ مشاورت’ کے لیے روس جانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکا کے حملے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ عباس عراغچی نے کہا ہے کہ وہ روسی صدر ویلادیمیر پوٹن سے ‘سنجیدہ مشاورت’ کے لیے ماسکو جا رہے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ آج ماسکو جائیں گے اور پیر کو روسی صدر ولادیمیر پوتین کے ساتھ ملاقات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: ’اب 2 ہی راستے ہیں امن یا شدید تباہی‘، ٹرمپ نے ایران پر حملوں کے بعد قوم سے خطاب میں کیا کچھ کہا؟
انہوں نے استنبول میں نیوز کانفرنس کے دوران کہا، ‘روس ایران کا دوست ہے اور ہم ایک اسٹریٹجک شراکت داری سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔’
ان کا کہنا تھا کہ میں کل روسی صدر کے ساتھ سنجیدہ مشورے کروں گا اور ہم ایک دوسرے کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے واضح کردیا کہ ایران اور روس ہمیشہ ایک دوسرے سے مشورہ کرتے ہیں اور اپنی موقف کو ہم آہنگ کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل ایران جوہری تنصیب حملہ روس ماسکو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران جوہری تنصیب حملہ ماسکو ایرانی وزیر خارجہ
پڑھیں:
سلامتی کونسل نے پابندیاں بحال کیں تو جوہری معاہدہ ختم ہوگا، ایران کا انتباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ فیصلے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے جس میں تہران پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے سے انکار کر دیا گیا۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے اسے غیر قانونی اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ملک اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔ نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے خبردار کیا ہے کہ اگر 28 ستمبر کو پابندیاں دوبارہ نافذ ہوئیں تو عالمی جوہری ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ ہونے والا معائنہ معاہدہ ختم کر دیا جائے گا۔
سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو ’’اسنیپ بیک میکانزم‘‘ کے تحت پابندیاں خودکار طور پر بحال ہو جائیں گی اور اس کے ساتھ ہی آئی اے ای اے سے تعاون بھی معطل تصور ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ عباس عراقچی پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ ایران پر کسی بھی نئی پابندی کا مطلب تعاون کا خاتمہ ہوگا۔
یاد رہے کہ 2015ء کے جوہری معاہدے کے تحت ایران پر عائد کئی پابندیاں ختم کی گئی تھیں، تاہم امریکا اور مغربی ممالک کی جانب سے اس معاہدے پر بارہا اعتراضات سامنے آئے۔ حالیہ فیصلے سے یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔
رواں ماہ 10 ستمبر کو ایران اور آئی اے ای اے نے قاہرہ میں تعاون بحال کرنے پر معاہدہ کیا تھا، جس پر ایرانی وزیر خارجہ اور ادارے کے ڈائریکٹر نے دستخط کیے تھے۔ اب یہ تعاون بھی شدید خطرے میں دکھائی دیتا ہے۔