خاتون ٹک ٹاکر کے قاتل کو سخت ترین سزا ملنی چاہیے‘ وزیر اطلاعات
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے منفی استعمال کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔ وزیر اطلاعات نے مقتولہ ٹک
ٹاکر ثنا یوسف کے گھر آئے اور ان کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ثنا یوسف کے قتل پر پوری قوم رنجیدہ ہے، ثنا یوسف کا قتل ٹیسٹ کیس ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے ثنا یوسف کے قتل کا سختی سے نوٹس لیا ہے، ملزم کو سخت ترین سزا ملنی چاہیے، کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے قانونی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا ذمے داری سے استعمال ہونا چاہیے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ بچیوں کے تحفظ کے لیے فورم قائم ہونا چاہیے، ہمیں اپنی بچیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وزیر اطلاعات نے کہا کہ ثنا یوسف
پڑھیں:
برطانیہ میں زہریلی ہوا خاموش قاتل بن گئی، 30 ہزار جانیں خطرے میں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن:برطانیہ کے ماہرین صحت نے ایک خطرناک انتباہ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 2025 میں فضائی آلودگی ملک میں تقریباً 30 ہزار اموات کا باعث بن سکتی ہے، جن میں سے 99 فیصد اموات کی بنیادی وجہ زہریلی ہوا میں سانس لینا ہوگی۔
رائل کالج آف فزیشنز کی جانب سے جاری کی گئی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فضائی آلودگی اب صرف ماحولیاتی مسئلہ نہیں رہا، بلکہ یہ انسانی صحت کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ بن چکا ہے، جس کے مضر اثرات جسم کے تقریباً ہر عضو تک پہنچتے ہیں۔
رپورٹ میں اس تلخ حقیقت کو اجاگر کیا گیا کہ اگرچہ ماضی کی دہائیوں میں کاربن کے اخراج میں کمی لائی گئی ہے، تاہم ماحولیاتی زہریلے ذرات کی معمولی مقدار بھی انسانی جسم میں گہرے نقوش چھوڑتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ آلودگی نہ صرف ماں کے پیٹ میں موجود بچے کی نشوونما کو متاثر کرتی ہے بلکہ دل کے امراض، فالج، ذہنی بیماریوں اور حتیٰ کہ ڈیمینشیا جیسی پیچیدہ حالتوں کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
تشویشناک بات یہ ہے کہ برطانوی صحت نظام پر اس ماحولیاتی بحران کا مالی بوجھ بھی بہت بھاری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف فضائی آلودگی کے باعث نیشنل ہیلتھ سروس پر سالانہ 27 ارب پاؤنڈز کا خرچ آتا ہے۔ اگر اس میں ڈیمینشیا سے متعلق اخراجات کو بھی شامل کر لیا جائے تو یہ لاگت 50 ارب پاؤنڈز تک جا پہنچتی ہے۔
یہ رپورٹ اس جانب بھی اشارہ کرتی ہے کہ دنیا بھر میں پھیلی آلودگی کے مقابلے میں برطانیہ کی صورتحال خاصی سنگین ہوتی جا رہی ہے، جہاں شہری آبادی کو اکثر و بیشتر خاموشی سے زہریلی فضا نگل رہی ہے، جس کا شعور عوامی سطح پر تاحال مطلوبہ حد تک نہیں۔
ماہرین صحت نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فضائی آلودگی کے خلاف ٹھوس اور فوری اقدامات کیے جائیں، کیونکہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو زہریلی ہوا صرف سانسیں ہی نہیں چھینے گی، بلکہ پورے نظامِ صحت کو جھنجھوڑ کر رکھ دے گی۔