ایران کے قطر میں امریکی اڈے پر حملے،ٹرمپ کاجواب نہ دینے کافیصلہ ،نیویارک ٹائمز
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
واشنگٹن / نیویارک (نیوز ڈیسک) نیویارک ٹائمز کی تازہ رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر میں قائم امریکی فوجی اڈے پر ایران کے حالیہ حملے کا فوری طور پر کوئی فوجی یا براہِ راست ردعمل دینے سے انکار کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کی قومی سلامتی ٹیم اور عسکری حکام نے متعدد آپشنز پر غور کیا، تاہم صدر ٹرمپ نے اس وقت کسی بھی قسم کے جوابی حملے سے گریز کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ اس فیصلے کو خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنے قریبی مشیروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک امریکی ہلاکتیں واضح طور پر ثابت نہیں ہوتیں، امریکہ کو بڑے پیمانے پر فوجی ردعمل سے اجتناب کرنا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ صورتحال کو سفارتی و اسٹریٹیجک سطح پر سنبھالنا زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگی ماحول کے دوران ایران نے مبینہ طور پر قطر میں موجود ایک امریکی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا تھا، جس سے متعلق مکمل تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں۔ پینٹاگون کی جانب سے تاحال اس حملے کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔
سیاسی و دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ فیصلہ ایک بڑی جنگ سے بچنے کی حکمتِ عملی ہو سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب مشرقِ وسطیٰ پہلے ہی شدید تناؤ کا شکار ہے۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ کمزور ردعمل ایران کو مزید جری بنا سکتا ہے۔
امریکہ کی مستقبل کی حکمت عملی اور ممکنہ ردعمل کا انحصار آئندہ آنے والی انٹیلیجنس رپورٹس، اتحادیوں کی مشاورت اور خطے میں مزید پیش رفت پر ہوگا۔
مزیدپڑھیں:عالمی امن انڈیکس کی وارننگ: بھارت کی کشمیر میں عسکری جارحیت خطے کو ایٹمی تصادم کی طرف دھکیل رہی ہے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
امریکی قانون سازوں کا ایران پر حملوں کے بارے میں ملا جلا ردعمل
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے خلاف حملوں کے اعلان کے بعد امریکی قانون سازوں کا ابتدائی ردعمل سامنے آ گیا ہے۔
جنوبی کیرولائنا کے سینیٹر لنڈسی گراہم نے ٹرمپ کی حمایت کی اور کہا کہ انہوں نے درست فیصلہ کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا حکومتی نظام اس سزا کا حقدار تھا۔
ریپبلکن سینیٹر روجر ویکر نے بھی ٹرمپ کی تعریف کی اور کہا کہ یہ فیصلہ سوچ سمجھ کر اور صحیح تھا، جس سے ایران کے وجودی خطرے کا خاتمہ کیا گیا۔
تاہم کچھ قانون سازوں نے اس فیصلے پر تنقید بھی کی۔ کینٹکی کے ریپبلکن سینیٹر تھامس میسی نے کہا کہ یہ آئینی نہیں ہے۔
کیلیفورنیا کی ڈیموکریٹک نمائندہ سارہ جیکبز نے اس حملے کو ایک ایسی شدت پسندی قرار دیا ہے جو امریکہ کو ایک اور لامتناہی اور مہلک جنگ میں دھکیل سکتی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ٹرمپ کے ٹروتھ سوشیل پر کیے گئے اعلان کو دوبارہ شیئر کیا، تاہم ابھی تک حملوں پر عوامی طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔