بلوچستان کے بعض اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
آج بلوچستان کے اکثر اضلاع میں مطلع جزوی ابرآلود رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق صوبائی دارالحکومت کوئٹہ اور گردو نواح میں مطلع صاف، موسم خشک اور معتدل رہنے کا امکان ہے ۔
تاہم آج کوئٹہ، چمن، زیارت، بارکھان، کوہلو، قلعہ عبداللّٰہ، قلعہ سیف اللّٰہ میں بارش کا امکان ہے۔
کوئٹہ سمیت بلوچستان کےشمالی علاقوں میں موسم خشک اورصبح میں خنک، جنوبی و وسطی علاقوں میں گرم رہنے کا امکان ہے۔
دوسری جانب نوشکی، ہرنائی، ژوب، موسیٰ خیل، خضدار، قلات، خاران، لسبیلہ اور پنجگور میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔
گزشتہ روز سبی اور نوکنڈی بلوچستان کے گرم ترین شہر رہے جہاں درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلوچستان کے کا امکان ہے
پڑھیں:
امریکی تاریخ میں طاقتور نائب صدر رہنے والے ڈک چینی چل بسے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا کے سابق نائب صدر ڈک چینی 84 برس کے عمر میں چل بسے ہیں ان کے خاندان نے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق امریکی صدر ڈک چینی 84 برس کی عمر میں چل بسے۔ امریکی تاریخ کے طاقتور ترین نائب صدر کہے جانے والے ڈک چینی کے خاندان نے ان کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔
ڈک چینی نے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش جونیئر کے ساتھ دو مسلسل ادوار (2001 سے 2009) تک ملک کے 96 ویں نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈک چینی اپنی عمر کے آخری برسوں میں پارٹی سے دور ہو گیئے تھے تاہم وہ اپنے سخت گیر قدامت پسند نظریات پر قائم رہے اور دوسری مدت کے صدارتی الیکشن مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کو بزدل اور جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ بھی قرار دیا تھا۔
تاہم اپنی طویل سیاسی زندگی کا آخری ووٹ انہوں نے اپنی جماعت ری پبلیکن کے بجائے لبرل ڈیموکریٹ کاملا ہیرس کو دیا تھا، جو ان کی جانب سے ریپلکن پارٹی پر اظہار عدم اعتماد کی غمازی کرتا ہے۔
سابق امریکی نائب صدر دل کے امراض میں مبتلا تھے اور انہیں کئی بار دل کا دورہ بھی پڑ چکا تھا۔ تاہم 2012 میں انہوں نے دل کی ٹرانسپلانٹ سرجری کرا لی تھی۔
ڈک چینی کی سیاسی زندگی پر گہرا داغ ان کا اکیسویں صدی کے اوائل میں عراق پر حملے کی بھرپور حمایت اور مرکزی کردار ادا کرنا تھا۔ بعد ازاں امریکا کا یہ قدم غلط ثابت ہوا، تاہم سابق نائب صدر اپنے پرانے موقف پر قائم رہتے ہوئے عراق پر امریکی حملے کو درست قرار دیتے رہے۔