عرفان ملک :ہم ہیں پاکستانی، ایک قوم متحد قوم، ہم سب ہیں پاکستان،ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پولیس کا عوام کے نام اہم پیغام۔ 

  تفصیلات کے مطابق  ڈی آئی جی آپریشنز  فیصل کامران کا کہنا ہےکہ افواجِ پاکستان ہمارے تحفظ کیلئے مکمل الرٹ ہیں، افواجِ پاکستان دشمن کی بزدلانہ کارروائیاں کا موثر جواب دی رہی ہیں، موجودہ صورتحال کے پیش نظر بطور شہری ہم پرکچھ فرائض عائد ہوتے ہیں، افواج پاکستان ہر طرح کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مکمل تیار ہیں۔

پنجاب بھر کے سکولوں میں  تعطیلات کا اعلان

اُن  کا مزید کہنا تھا کہ افواجِ پاکستان کی کسی بھی نقل وحرکت کی ویڈیو نہ بنائی جائے،دشمن غیر یقینی کی صورتحال پیدا کرنےکی ناکام کوشش کر رہاہے،غلط،غیر مصدقہ معلومات کسی صورت شیئرنہ کی جائیں،مصدقہ معلومات کیلئےصرف مستند سرکاری ذرائع پر اعتماد کریں، کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ہجوم کی شکل میں ہرگز اکٹھے نہ ہوں، انخلاء کے وقت اطمینان اور تسلی رکھیں، بھگڈر ہرگز نہ مچائیں۔

عوام پاکستان کے جھنڈے تلے متحد ہیں۔
 

علی امین گنڈا پور کا اڈیالہ جیل کی جانب پیدل مارچ، پولیس سے تلخ کلامی

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

بلوچستان حکومت کی عوام کو لاپتہ افراد، غیر ریاستی تنظیم میں شامل افراد کی اطلاع کی ہدایت

محکمہ داخلہ بلوچستان کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ کوئی فیملی ممبر لاپتہ یا کسی غیر سرکاری یا عسکریت پسند گروہ میں شامل ہو جائے تو وہ ایک ہفتے کے اندر اندر قریبی پولیس اسٹیشن اور ایف سی یا آرمی یونٹ کو اسکی اطلاع دی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ اگر ان کے گھر والے لاپتہ ہیں یا غیر ریاستی مسلح گروہ میں شامل ہیں تو اسے سات دن کے اندر اطلاع دی جائے۔ ورنہ اہلخانہ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں والدین اور گھر کے سرپرستوں کو ہدایت کی گئی کہ اگر ان کا کوئی فیملی ممبر لاپتہ ہو جائے یا کسی غیر سرکاری یا عسکریت پسند گروہ میں شامل ہو جائے تو وہ ایک ہفتے کے اندر اندر قریبی پولیس اسٹیشن اور ایف سی یا آرمی یونٹ کو اس کی اطلاع دی جائے۔ ہدایت میں مزید کہا گیا ہے کہ پہلے سے لاپتہ افراد کی تفصیلات بھی سات دن کے اندر اندر پاکستان پینل کوڈ (PPC) کی دفعہ 118 اور 202 اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ (11)1 (EEE) کے تحت جمع کرائی جائیں۔

جو خاندان پہلے ہی عسکریت پسند تنظیموں میں شامل ہو چکے ہیں، انہیں ایک ہفتے کے اندر اندر پی پی سی کی دفعہ 120/120-A اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 11(1)(a)(EEE)  کے تحت علیحدگی اور لاتعلقی کا حلف نامہ جمع کرانا ہوگا۔ نوٹیفکیشن میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر خاندان لاپتہ افراد کی اطلاع دینے میں ناکام رہتے ہیں یا ان سے لاتعلقی اختیار کرنے سے انکار کرتے ہیں، اور بعد میں یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ وہ شخص دہشت گردی میں ملوث تھا، تو انہیں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت معاون یا سہولت کار سمجھا جائے گا۔ ان کے نام پی پی سی کی دفعہ 107، 109 اور 114 کے ساتھ ساتھ اے ٹی اے کی دفعات کے تحت فورتھ شیڈول میں بھی شامل کئے جا سکتے ہیں۔ محکمہ داخلہ نے مزید انتباہ کیا کہ سہولت کاروں کو سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، جن میں جائیداد کی ضبطی، سرکاری ملازمت سے برطرفی اور تمام سرکاری مالی اور فلاحی فوائد سے محرومی شامل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے قابلِ عمل منصوبوں پر کام کیا جائے، وزیر اعظم کی ہدایت
  • تاوان کیلئے مبینہ اغوا: ایس ایس پی آپریشنز سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب
  • پاک سعودیہ معاہدے کے بعد بھارت میں صف ماتم بچھ چکی ہے، انوارالحق
  •  بلاول بھٹو زرداری  کی37  ویں سالگرہ سادگی سے منائی گئی 
  • پاک سعودیہ معاہدے کے بعد بھارت میں صف ماتم بچھ چکی ہے، چودھری انوارالحق
  • پنجاب میں سیلابی صورتحال ختم، سڑکوں کی بحالی پر کام جاری
  • جنگ ستمبر 1965 کا 20 واں روز
  • جائزہ مذاکرات: وزیراعظم نے آئی ایم ایف سے زیادہ سے زیادہ ریلیف لینے کی ہدایت کر دی
  • بلوچستان حکومت کی عوام کو لاپتہ افراد، غیر ریاستی تنظیم میں شامل افراد کی اطلاع کی ہدایت
  • جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے دوران دلچسپ صورتحال