عرفان ملک :ہم ہیں پاکستانی، ایک قوم متحد قوم، ہم سب ہیں پاکستان،ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پولیس کا عوام کے نام اہم پیغام۔ 

  تفصیلات کے مطابق  ڈی آئی جی آپریشنز  فیصل کامران کا کہنا ہےکہ افواجِ پاکستان ہمارے تحفظ کیلئے مکمل الرٹ ہیں، افواجِ پاکستان دشمن کی بزدلانہ کارروائیاں کا موثر جواب دی رہی ہیں، موجودہ صورتحال کے پیش نظر بطور شہری ہم پرکچھ فرائض عائد ہوتے ہیں، افواج پاکستان ہر طرح کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مکمل تیار ہیں۔

پنجاب بھر کے سکولوں میں  تعطیلات کا اعلان

اُن  کا مزید کہنا تھا کہ افواجِ پاکستان کی کسی بھی نقل وحرکت کی ویڈیو نہ بنائی جائے،دشمن غیر یقینی کی صورتحال پیدا کرنےکی ناکام کوشش کر رہاہے،غلط،غیر مصدقہ معلومات کسی صورت شیئرنہ کی جائیں،مصدقہ معلومات کیلئےصرف مستند سرکاری ذرائع پر اعتماد کریں، کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ہجوم کی شکل میں ہرگز اکٹھے نہ ہوں، انخلاء کے وقت اطمینان اور تسلی رکھیں، بھگڈر ہرگز نہ مچائیں۔

عوام پاکستان کے جھنڈے تلے متحد ہیں۔
 

علی امین گنڈا پور کا اڈیالہ جیل کی جانب پیدل مارچ، پولیس سے تلخ کلامی

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

27ویں ترمیم کے نکات مصدقہ نہیں ہیں ، احسان ابڑو کا دعوی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما و سابق سیکرٹری اطلاعات حیدرآباد احسان ابڑو نے مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کو مفروضات پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے خد و خال ابھی واضح نہیں ہیں، نہ ہی یہ آئینی ترمیم اور اس کے مندرجات بحث کے لیے کسی پارلیمانی ایوان میں پیش کیے گئے ہیں، اس ترمیم کے نقاط جو مختلف ذرائع سے میڈیا میں گردش کر رہے ہیں وہ مصدقہ تو نہیں ہیں مگر اگر ان میں صداقت ہے تو یہ یقین ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی جس نے ہمیشہ آئین و جمہوریت کی سربلندی کی جنگ لڑی ہے اس مفروضاتی مگر خطرناک آئینی ترمیم کی حمایت ہرگز نہیں کرے گی، اس ترمیم میں صوبوں کے وفاقی محصولات میں حصے کو ملی ہوئی آئینی ضمانت ختم کرنے، این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کے حصے کو کم کرنے سمیت، عدلیہ پہ مکمل سرکاری کنٹرول جیسے انتہائی اہم و خطرناک نقاط شامل ہیں، جو مستقبل قریب میں اٹھارویں آئینی ترمیم کو رول بیک کرنے کا بھی سبب بن سکتے ہیں، اس آئینی ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 191 میں ترمیم کرکے آئینی عدالت بنانے اور اس کے چیف جسٹس کو سپریم جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کا سربراہ بنانے کی تجویز سپریم کورٹ کی آزاد غیر متنازعہ حیثیت کو ختم کرنے کے برابر ہے، حالانکہ پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ کی تاریخ بھی آئین کی بالادستی اور جمہوریت کی سربلندی کے کے لیئے کوئی مثالی ماضی نہیں رکھتی مگر ججوں کے تبادلے میں چیف جسٹس سپریم کورٹ اور آرٹیکل 200 کے تحت صوبائی چیف جسٹسز کی رضامندی اور اختیارات ختم کرنے سمیت ضلعی میجسٹریٹ کے ذریعے عدالتی معاملات چلانے جیسے نقاط عدلیہ کو سرنگوں کرنے کے مترادف ہیں، اسی آئینی ترمیم میں آرٹیکل 213 میں ترمیم کرکے پہلے سے عضوئے معطل بنے الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کی قیاس آرائیاں بھی کہ جارہی ہیں تو کچھ محکمے جو اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کے حوالے کیئے گئے تھے وہ واپس وفاق کو منتقل کرنے کی تیاریاں صوبائی خودمختاری پہ قدغن لگانے کے مترادف ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ پیپلز پارٹی جمہوریت اور آئین کی بالادستی پہ کمپرومائز نہیں کرے گی نہ ہی ایسی کسی ترمیم کو ووٹ دے گی جس کے ذریعے صوبائی خودمختاری اور عدلیہ کی تھوڑی بہت بچی ہوئی آزادی پہ قدغن لگ جائے۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • دیامر میں امن کی کی صورتحال پر غور کیلئے فورس کمانڈر کی زیر صدارت گرینڈ جرگہ
  • افراط زر بڑھا، افواج کو سپورٹ کرنے کیلئے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر: وزیر خزانہ
  • 27ویں ترمیم کے نکات مصدقہ نہیں ہیں ، احسان ابڑو کا دعوی
  • چیف آف ڈیفنس سٹاف کا عہدہ قائم کیا جائے جس کے ماتحت تمام مسلح افواج ہوں، اشتر اوصاف
  • مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کیلیے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
  • محسن نقوی کا نادرا، پاسپورٹ آفس کا دورہ، شہریوں کے مسائل فوری حل کرنے کی ہدایت
  • قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی خود مختاری یقینی بنائی جائے، جاوید قصوری
  • کاش ایسی عینک بن جائے جو اڈیالہ کے مجاوروں کو کے پی کی صورتحال دکھا سکے، عظمیٰ بخاری
  • وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے وفاق سے صوبائی حقوق کیلئے باضابطہ خط و کتابت کا کہہ دیا
  • بھارتی ریاست تلنگانہ میں المناک بس حادثہ، 20 افراد ہلاک