ماسکو :دوسری جنگ عظیم میں فتح اور اقوام متحدہ کے قیام کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر ، عوامی جمہوریہ چین اور روسی فیڈریشن نے عالمی تزویراتی استحکام کو برقرار رکھنے اور مستحکم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ بین الاقوامی اور علاقائی سلامتی کے میدان میں بین الاقوامی برادری کو درپیش سنگین چیلنجوں کے پیش نظر دونوں فریقوں نے  عالمی اسٹریٹجک استحکام سے متعلق مشترکہ دستاویز کی اصل روح اور دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے شدہ اہم اتفاق رائے کے مطابق عالمی تزویراتی استحکام پر  ایک مشترکہ بیان جاری کیا ۔جمعہ کے روز جاری کردہ  بیان میں دونوں فریقوں نے  کہا  کہ تمام ممالک کے عوام کا مقدر  ہم آہنگ ہے اور تمام ممالک اور تنظیمیں دوسرے ممالک کی سلامتی کی قیمت پر اپنی سلامتی کی ضمانت  نہیں دے سکتیں۔   بیان میں  تمام ممالک پر زور دیا گیا ہے  کہ عالمی اور علاقائی سلامتی کے اصولوں کی پابندی کریں ، ممالک کے درمیان تنازعات کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے  اور دنیا بھر میں مشترکہ ،جامع  اور پائیدار سلامتی کو فروغ دیا  جائے ۔ فریقین   انفرادی ممالک کی جانب سے بیرونی خلاء کو مسلح تصادم کے لیے استعمال کرنے  کی مخالفت کرتے ہیں۔ خودمختار ریاستوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور دیگر  ممالک  کے مسلح تنازعات میں مداخلت کے لئے تجارتی  نظام کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں۔فریقین نے  جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کے درمیان مسلح تنازعات کی روک تھام پر زور دیا ، اور  اس بات کا اعادہ کیا  کہ اسلحے پر کنٹرول بین الاقوامی سلامتی اور استحکام کو مستحکم کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ “جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کا معاہدہ ”  بین الاقوامی جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام کی بنیاد ہے اور عالمی سلامتی کے ڈھانچے کے لئے  اشد  ضروری ہے۔فریقین فعال اور قریبی تعاون جاری رکھنے، عملی تعاون کو گہرا کرنے، عالمی تزویراتی استحکام کو برقرار رکھنے اور مضبوط بنانے اور اس میدان میں مشترکہ چیلنجوں اور خطرات سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے خواہاں ہیں۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بین الاقوامی کے درمیان ممالک کے

پڑھیں:

پاک بھارت جنگ اور پسِ پردہ عالمی سازش

اسلام ٹائمز: ہمیں سمجھنا ہوگا کہ جنگ کا فائدہ صرف اسلحہ فروشوں اور عالمی سازشی قوتوں کو ہوگا، جبکہ تباہی کا بوجھ عوام کے کندھوں پر آئے گا۔ ہماری اصل ذمہ داری یہ ہے کہ ہم جنگ کی بجائے مذاکرات، مفاہمت اور علاقائی استحکام کو فروغ دیں، نیز عالمی ایوانوں میں ظلم اور سازشوں کو بے نقاب کریں۔ لیکن داخلی طور پر جو عدم استحکام کے بنیادی عوامل کارفرما ہیں، جنگ بندی کے بعد انکا مواخذہ ضرور ہونا چاہیئے۔ نیز مقتدر حلقوں کو یہ سوچنا چاہیئے کہ کیا پاکستانیوں کو ہمیشہ استعمار طاقتوں کی غلامی میں زندگی گزارنی ہے، یا اپنے اوپر انحصار کرکے ایک طاقتور ملک بننا ہے۔؟ تحریر: عارف بلتستانی
arifbaltistani125@gmail.com 

جنگ ایک ایسی آگ ہے، جو انسانیت کے سبز باغوں کو خاکستر کر دیتی ہے۔ یہ نہ صرف جسموں کو زخمی کرتی ہے بلکہ روحوں کو بھی مفلوج کر دیتی ہے۔ ہر گولی ایک خواب کو مار دیتی ہے، ہر میزائل ایک مستقبل کو اُڑا دیتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جنگ نے کبھی مسئلے حل نہیں کیے، بلکہ صرف نفرتوں کی فصل کو ہرا رکھا ہے۔ حقیقی فتح تو امن کی ہے، جہاں محبت کی تلوار نفرت کی دیواریں توڑ دیتی ہے۔ ہر جنگ کے پسِ پردہ کچھ خوانخوار اور سفاک عالمی طاقتیں ضرور ہوتی ہیں، جو اپنے مفادات کی خاطر انسانیت کو خون کے آنسو رُلاتی ہیں۔ یہ طاقتیں ہتھیاروں کی تجارت، وسائل پر قبضے، یا سیاسی اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے تنازعات کو ہوا دیتی ہیں، مگر اس آگ میں جلنے والے بے گناہ بچے، ماں باپ، عام لوگ اور معصوم خواب ہوتے ہیں۔

تاریخ گواہ ہے کہ جنگ کبھی بھی "انسانیت کی بھلائی" کے لیے نہیں ہوتی، بلکہ یہ سرمایہ داروں، اسلحہ سازوں اور سیاست دانوں کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہوتی ہے۔ جب تک طاقت اور لالچ کی یہ دوڑ رہے گی، دنیا امن کی حقیقی معنویت سے محروم رہے گی۔ آج کی صدی میں وہ سفاک اور خونخوار بھیڑیا کچھ مخفی طاقتیں ہیں۔ جس کا محور و مرکز امریکہ ہے اور اسرائیل اس کا ہراول دستہ ہے۔ غزہ کے ہولوکاسٹ سے لے کر میدانِ مقاومت کے صفِ اول کی شخصیات اور عبدِ صالحین کے سرخ لہو تک، ان کے نجس ہاتھ ہر مظلومیت کے داغدار ہیں۔ "صدی کی ڈیل" کی ناکامی نے انہیں شدید زخم دیئے ہیں اور "نیو ورلڈ آرڈر" کی طرف پیش قدمی کے لیے انہوں نے ایک نئی عالمی حکمت عملی ترتیب دی ہے، جو ایک خواب ہی رہے گی۔

مگر مقاومت کے محاذوں پر، خصوصاً ایران، غزہ، لبنان، یمن اور عراق میں، انہیں جو ذلت آمیز اقتصادی اور سکیورٹی شکستیں ہوئی ہیں، یوکرین جنگ اور غزہت جنگ میں ان کا مالی اور اسٹریٹیجک نقصان ناقابلِ برداشت تھا۔ "IMF" اور "CBO" کے مطابق، "3 ٹریلیئن ڈالر" سے زیادہ کا نقصان انہیں اٹھانا پڑا ہے۔ اس خلا کو پُر کرنے اور اپنے مفادات کو دوبارہ مستحکم کرنے کے لیے اب انہی عالمی قوتوں نے جنوبی ایشیا کی طرف رخ کیا ہے۔ پاک بھارت تنازعے کو پراکسی جنگ کی شکل دینا اور خطے میں کشیدگی کو بھڑکانا اسی خفیہ منصوبے کا حصہ ہے۔ اس نئی سازش کا مقصد نہ صرف ہتھیاروں کی منڈی کو گرم رکھنا ہے، بلکہ جنوبی ایشیا کے قدرتی وسائل، معدنیات اور سیاسی مستقبل کو اپنی گرفت میں لینا بھی ہے۔

دوسری طرف دیکھیں تو پاکستان معاشی بحران، سیاسی عدم استحکام اور سفارتی دباؤ کی وجہ سے داخلی سطح پر کمزور ہوچکا ہے۔ پاک فوج اور حکومت، جنگی خطرے کو ایک موقع سمجھتے ہیں کہ عوام کو قومی اتحاد کے نعرے پر جمع کریں اور فوج کو "محافظِ وطن" کے طور پر پیش کرکے اپنی ساکھ بحال کریں۔ "بقا کی جنگ" کا بیانیہ بنا کر سیاسی سوالات اور تنقید کو ثانوی بنانے کی کوشش کی جائے گی، کیونکہ ستر فیصد عوام کا پاک فوج سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔ آخر ایسا کیا ہوا؟ کب، کیوں اور کیسے ہوا؟ کس نے ملک کو اس حالت تک پہنچایا؟ اس سوال کے جواب کے لیے مقتدر حلقوں کو ضرور سوچنا چاہیئے۔  

لیکن اس تمام صورتِ حال میں، ملکی عدم استحکام کے تمام تر عوامل کو کنارے پر رکھ کر عوام، دانشوروں، میڈیا اور مذہبی و سماجی قیادت پر ایک بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جنگی جنون کا حصہ بننے کے بجائے ہوش اور حکمت سے کام لیں۔ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ جنگ کا فائدہ صرف اسلحہ فروشوں اور عالمی سازشی قوتوں کو ہوگا، جبکہ تباہی کا بوجھ عوام کے کندھوں پر آئے گا۔ ہماری اصل ذمہ داری یہ ہے کہ ہم جنگ کی بجائے مذاکرات، مفاہمت اور علاقائی استحکام کو فروغ دیں، نیز عالمی ایوانوں میں ظلم اور سازشوں کو بے نقاب کریں۔ لیکن داخلی طور پر جو عدم استحکام کے بنیادی عوامل کارفرما ہیں، جنگ بندی کے بعد ان کا مواخذہ ضرور ہونا چاہیئے۔ نیز مقتدر حلقوں کو یہ سوچنا چاہیئے کہ کیا پاکستانیوں کو ہمیشہ استعمار طاقتوں کی غلامی میں زندگی گزارنی ہے، یا اپنے اوپر انحصار کرکے ایک طاقتور ملک بننا ہے۔؟

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت جنگ اور پسِ پردہ عالمی سازش
  • بھارت اور پاکستان کے درمیان تشدد کی موجودہ رفتار کے عالمی نتائج برآمد ہوسکتے ہیں، محبوبہ مفتی
  • چین اور سویڈن کے تعلقات مجموعی طور پر مستحکم رہے ہیں، چینی صدر
  • چین کی نیشنل فلم ایڈمنسٹریشن اور روس کی وزارت ثقافت کے درمیان فلمی تعاون کا معاہدہ طے پا گیا
  • چین اور روس کے تعلقات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں، دونوں ممالک کا مشترکہ بیان
  • پاکستان اور بھارت کے مشیران قومی سلامتی کے درمیان رابطہ
  • عالمی برادری کا پاک بھارت کشیدگی پر شدید ردعمل سامنے آگیا، انڈین جارحیت پر اظہار تشویش
  • پاکستان بھارت کشیدگی: امن کے قیام کیلئے برطانیہ، روس اور جاپان میدان میں آگئے
  • قومی سلامتی کمیٹی نے پاکستان کی مسلح افواج کو جوابی کارروائی کرنے کی اجازت دے دی