وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے جاپان کے وزیر خارجہ لوایا تاکیشی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے، دونوں رہنماؤں نے علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے جاپانی ہم منصب سے ٹیلیفونک گفتگو میں پاکستان کے متعدد شہروں پر بھارت کے غیر قانونی اور بلا اشتعال حملوں کی وجہ سے پیدا شدہ علاقائی صورتحال سے آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار کا ناروے حکومت سے رابطہ، بھارتی جارحیت سے آگاہ کیا

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ نے لوایا تاکیشی کو بتایا کہ پاکستان پر بھارتی حملوں کے نتیجے میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں سمیت بے گناہ شہریوں کی شہادت ہوئی، پاکستان نے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی ان خلاف ورزیوں کے پیش نظر تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔

اسحاق ڈار نے جاپانی ہم منصب سے گفتگو میں کہا کہ بھارت کی جارحیت سے علاقائی امن و سلامتی کو خطرہ ہے، حکومت پاکستان ملک کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا بزدلانہ حملہ: غیر ملکی سفیروں کو نائب وزیر اسحاق ڈار کی بریفنگ

اس موقع پر جاپانی وزیرخارجہ نے وزیر خارجہ  لوایا تاکیشی نے خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے بھارتی حملوں میں معصوم پاکستانی شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا اظہار بھی کیا۔

جاپان کے وزیر خارجہ نے دونوں فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہا، اور کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے حصول کے لیے مذاکرات اور سفارتکاری سے معاملات حل کرنے کی کوشش کی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بھارت پاکستان جاپان کشیدگی لوایا تاکیشی نائب وزیراعظم وزیر خارجہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت پاکستان جاپان کشیدگی اسحاق ڈار

پڑھیں:

پاکستان نے جارحیت، سفارتکاری اور بیانیہ کی جنگ میں بھارت کو شکست دی ،دنیا نے کشمیر، بھارتی جارحیت اور دہشت گردی کیخلاف جنگ پر پاکستان کے بیانیہ کو پذیرائی بخشی ہے، بلاول بھٹو زرداری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جون2025ء) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت، سفارتی اور بیانیہ کی جنگ میں اسے شکست دی ہے، پاکستان اور بھارت کو پائیدار مذاکرات کی طرف آنا ہو گا، اس کے بغیر دہشت گردی اور علاقائی عدم استحکام کے خطرات مزید وسیع ہوں گے، دنیا نے پاکستان کے کشمیر، بھارتی جارحیت اور دہشت گردی کیخلاف جنگ کے بیانیہ کو پذیرائی بخشی ہے، پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان بجٹ پر ہونے والے مذاکرات کے بعد ہم خوشی خوشی اس کے حق میں ووٹ دیں گے، وزیراعظم اور ان کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے جس نے ہمارے تحفظات دور کئے اور ہماری تجاویز کو بجٹ میں شامل کیا، اگر بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو یہ جنگ کے مترادف ہو گا۔

(جاری ہے)

پیر کو بیرون ملک پاکستان کے پارلیمانی وفد کی سربراہی کرتے ہوئے سفارتکاری کے بعد قومی اسمبلی میں پہلی بار آمد کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کے خلاف ہم نے عسکری اور سفارتی ہر محاذ پر بھرپور کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے جھوٹ کی بنیاد پر ایران پر حملہ کیا ہے جس کی مذمت کرتے ہیں، ایران کی سالمیت اور علاقائی حدود کی خلاف ورزی کی گئی۔

ان کی ملٹری قیادت اور سائنسدانوں کو نشانہ بنایا گیا، ایران کی نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، اس کے نتیجہ میں ممکنہ تابکاری سے نہ صرف ایران بلکہ پاکستان سمیت دیگر ہمسایہ ممالک میں بھی نقصانات ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے ایران پر حملہ کر دیا جس کی خود امریکا کے عوام بھی حمایت نہیں کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت وزیر خارجہ کو فعال کرے اور وہ اس حوالے سے سفارتکاری کریں اور ہم خیال ممالک کے وزرا خارجہ کے ساتھ مل کر اقدامات اٹھائیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت روکی جانی چاہئے، اسرائیل ایران کے ساتھ اپنی غیر قانونی جنگ روکے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے، ہمارے خطے میں بنجمن نیتن یاہو کی ایک سستی کاپی ہے جسے ہم نے جنگ، سفارکاری اور بیانیہ کی جنگ میں شکست دی، ہم نے پاکستان کا موقف اور بیانیہ پیش کیا، ہمارے پیچھے انڈیا بھی آیا، ہمارا بیانیہ امن تھا، ہم جنگ جیت چکے تھے، ہم مستقل امن کی بات کر رہے تھے کہ یہ جنگ نہ ہی بھارت اور نہ پاکستان کے عوام کے حق میں ہے، ہم نے کشمیر کا مسئلہ اٹھایا جو ایک دیرینہ مسئلہ ہے اور کشمیریوں کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس کا حل ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بھارتی یکطرفہ اقدام کے بعد ہمارے اس وقت کے وزیر اعظم یہ کہہ رہے تھے کہ میں کیا کروں، بھارت پر حملہ کر دوں؟ وہ کشمیر ہائی وے کو سری نگر ہائی وے اور ہر جمعہ کو آدھ گھنٹہ کھڑے ہو کر کشمیر کے لئے آواز اٹھا رہے تھے لیکن موجودہ حکومت نے بھارتی جارحیت کے بعد اس کے 6 جہاز گرائے اور اسے منہ توڑ جواب دیا، 2019ء کے اقدامات کے بعد تب بھارت یہ کہتا تھا کہ کشمیر ان کا اندرونی معاملہ ہے اب وہ عالمی تنازعہ بن چکا ہے، یہ کشمیریوں کی بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب امریکی صدر اور دیگر دنیا بھی اس پر ثالثی کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے جو طریقہ کار غزہ میں اپنایا ویسا ہی کشمیر میں بھارت نے پیدا کرنے کی کوشش کی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم کشمیریوں کو ان کا حق دلانے تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ سفارتکاری کا ہمارا دوسرا نکتہ سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ خاتمہ کی بھارتی دھمکی تھی، یہ غیر قانونی ہے، یہ عالمی معاہدہ ہے، یہ بھارت کسی طور پر یکطرفہ ختم نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت پاکستان کے حصے کے پانی اور دریا پر قبضہ کرتا ہے تو اس کو پاکستان کے خلاف جنگ کے مترادف سمجھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ کی پاسداری نہیں کرے گا تو چھ دریائوں کا پانی پاکستان کے حصے میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کوشش کی کہ دہشت گردی کا الزام پاکستان پر لگائے اور اسے دہشت گرد ریاست قراردے لیکن وہ اس میں بھی ناکام ہوا، اس نے ایف اے ٹی ایف اور جی ایس پی پلس، آئی ایم ایف سے بیل آئوٹ پیکیج کی مخالفت کی لیکن اسے ہر محاذ پر شکست ہوئی۔

ایک سیاسی جماعت نے بھی یہ کوشش کی اسے بھی شکست ہوئی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہاقوام متحدہ میں پاکستان نے اپنا موقف پیش کیا، بھارت نے بھی اپنا موقف پیش کیا،اقوام متحدہ نے فیصلہ کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے معاملات کا جائزہ لینے والی کمیٹی کی سربراہی کرے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا میں بھارتی اور اسرائیلی لابی نے پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے ہرممکنہ ہتھکنڈے استعمال کئے،یہاں بھی ہم نے اس کو شکست دی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا میں پاکستان کو دہشت گردی پھیلانے کا ذمہ دار قرار دینا چاہتا تھا لیکن امریکی حکام نے دہشت گردی کے خاتمے کے پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے اسے بہترین اتحادی قراردیا اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ثالثی کا اعلان کرایا۔انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کو نہ صرف سرکاری ظہرانہ دیا گیا بلکہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کے اعزاز میں یہ تقریب رکھی،یہ پاکستان کی فتح کا اقرار تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعدامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات دیکھ لیں، بھارت ہار چکا ہے، پاکستان جیت چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس خطے میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے پاکستان اور بھارت میں رابطہ ضروری ہے، بھارت کو کوشش ہے کہ دہشت گردی کا مسئلہ سیاسی طور اپنا کر پاکستان کو بدنام کیا جائے، ہمارے فارن آفس اور وزیر اعظم کی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے کہ اس میدان میں بھی پاکستان کی فتح ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ سیز فائر ناکافی ہے،اس خطے کے لئے ضروری ہے کہ امن قائم کیاجائے،بھارت کے مقابلہ میں پاکستان میں دہشت گردی کے دس گنا زیادہ واقعات ہوتے ہیں جس میں بھارت ملوث ہوتا ہے اگر اس کی بنیاد پر ہم بھی بھارت پر چڑھائی کردیں تو یہ دہشت گردوں کی فتح ہے،ہم ایسا نہیں کرسکتے،دونوں ملکوں کے عوام کا فائدہ امن میں ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت چاہتا ہے کہ کشمیر کی طرح پانی پر بھی ہم لڑتے رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری سفاتکاری کے پیچھے وزیر اعظم کی موثر حکمت عملی بھی تھی جس کی تعریف کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے مہنگائی میں کمی آئی ہے اس کو ہم سراہتے ہیں۔انہوں نے بجٹ کے حوالے سے کہا کہ ہماری جماعت وفاقی بجٹ کو سپورٹ کرتی ہے۔وزیر اعظم،وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ نے اس سال بجٹ پر ہم سے مشاورت کی جس کو سراہتے ہیں، انہوں نے ہماری تجاویز بجٹ میں شامل کیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت غیر معمولی حالات ہیں ۔ایسے میں دفاعی بجٹ میں اضافہ اہم ہے۔بھارت دھمکیاں دے رہا ہے اس لئے ہم نے تیار رہنا ہے۔انہوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 20 فیصد اضافہ پر وزیر اعظم اور ٹیم کو مبارکباد دی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ یہ موقف اختیار کیا کہ تنخواہوں اور پنشن میں معقول اضافہ ہو،اس بار ٹیکس کی شرح میں کمی احسن اقدام ہے۔

انکم ٹیکس چھوٹ تاریخی ریلیف ہے اس پر وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کے شکر گزار ہیں ۔ تنخواہوں میں ہم مزید اضافہ چاہتے ہیں تاہم جو اضافہ کیا اسے سراہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ مشکل حالات میں ورکرز کے لئے ریلیف ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں جنوبی پنجاب کے لئے 30 فیصد بجٹ مختص کرنے کی ہم نے بات کی۔ آئندہ بجٹ سے قبل اس پر اتفاق کیاگیا ہے کہ اس پر بات ہو۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی جنگ دل اور دماغ جیتے بغیر نہیں جیتی جاسکتی،ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ان دونوں صوبوں کے عوام مدد کرے۔وزیر اعظم سے اپیل ہے کہ مل بیٹھ کر ایسی حکمت عملی بنائیں کہ دہشت گردوں کو ہر طرح سے شکست دے سکیں، بھارت ان علاقوں میں دہشت گردوں پر رقوم خرچ کر رہا ہے، ہم نے اپنے لوگوں کا دل جیتنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، معاشی خوشحالی اور غذائی تحفظ کے لئے اس شعبہ میں خطیر سرمایہ کاری ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ٹیکس میں بہت جلدی میں بڑا اضافہ کیاگیا، کاشتکاروں کو سپورٹ پرائس نہ دینے کا کہا گیا، اس پر نظرثانی کرنی پڑے گی۔ ان نقصانات کو درست کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ گندم کی فصل کو 800 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

150 ارب روپے سندھ کے کاشتکاروں کو نقصان ہوا ہے۔پنجاب میں 622 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ زرعی ایمرجنسی نافذ کی جائے تاکہ زراعت کو بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم، وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ہماری معاشی ٹیم سے بھرپور رابطہ رکھا، ڈیجیٹل ٹیکس واپس لیا گیا، سولر پر 18 فیصد ٹیکس کی تجویز تھی اس میں کمی کرکے 10 فیصد تک لے آئے ہیں، ہماری کوشش ہوگی کہ آگے چل کر مزید کمی ہو، ہمیں گرین انرجی کی طرف جانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی ڈویژن نے اعلیٰ تعلیم کا بجٹ آدھا کردیا تھا لیکن وزیر اعظم اور اس کی ٹیم نے یہ فیصلہ لے لیا۔انہوں نے کہا کہ یہی فرق ہوتا ہے مثبت اور منفی سیاست میں، ہم قوم کے نمائندے ہیں اور ان کے مسائل کے حل کے لئے یہاں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ہم ایسی چیزیں شامل کروا چکے ہیں کہ اب ہم خوشی خوشی اس بجٹ کے حق میں ووٹ دیں گے۔

انہوں نے اپوزیشن سے بھی کہا کہ وہ اپنی مثبت تجاویز پر حکومت سے بات چیت کرے۔ان کی دلچسپی صرف ایک قیدی کی رہائی میں ہے، ہم دہشت گردی، امن، ترقی، بھارتی جارحیت کی بات کرتے ہیں تو ان کی دلچسپی قیدی کی رہائی میں ہے، اگر یہ عوامی دلچسپی کے امور پر بات کریں تو اس کے مثبت نتائج ہوں گے۔انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ مشاورت سے فیصلے کرے،سندھ طاس معاہدہ کے حوالے سے بھارتی اقدامات کو سنجیدہ لیاجائے۔

اس ملک میں ایک لابی ہے جو ہر مسئلہ کا حل ڈیم بنانے میں دیکھتا ہے،جہاں تکنیکی اور سیاسی اتفاق رائے سے ڈیم بن سکتے ہیں، ضرور بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرز پر اگر ہم یہاں ایسے اقدامات اٹھائیں گے تو پھر قوم متحد نہیں ہو گی۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں جن ڈیموں کے لئے فنڈز رکھے ہیں وہ قابل تعریف ہیں۔ہم پہلے ہی قلت کا شکار ہے،ہمیں فلڈ ایریگیشن سے سمارٹ ایری گیشن کی طرف جانا ہوگا، ہمیں اس پرابھی سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔اس سے چولستان اور تھر کو فائدہ ہو سکتا ہے، بچا ہوا پانی وہاں پہنچا سکتے ہیں۔ انہوں نے مبارکباد دی کی جنگ،سفارتی اور بیانیہ کی جنگ میں بھارت کو شکست ہوچکی ہے،پاکستان جیت چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے جارحیت، سفارتکاری اور بیانیہ کی جنگ میں بھارت کو شکست دی ،دنیا نے کشمیر، بھارتی جارحیت اور دہشت گردی کیخلاف جنگ پر پاکستان کے بیانیہ کو پذیرائی بخشی ہے، بلاول بھٹو زرداری
  • اسحاق ڈار کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات، امریکی حملے کی مذمت
  • بول، او آئی سی میں مقبوضہ جموں و کشمیر رابطہ گروپ کا اجلاس
  • وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی استنبول میں ایرانی ہم منصب سے ملاقات، ایران پر اسرائیلی و امریکی حملوں کی مذمت
  • اسحاق ڈار کی استنبول میں آذربائیجان کے وزیر خارجہ سے اہم ملاقات
  • سید عباس عراقچی کی کینیڈین وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک گفتگو
  • امریکا کے تہران پر حملے کے بعد نریندر مودی کا ایرانی صدر سے ٹیلیفونک رابطہ
  • اسحاق ڈار کی قازق ہم منصب سے ملاقات، تجارت بڑھانے پر اتفاق
  • امت مسلمہ کو کئی چیلنجز درپیش ہیں، ملکر مسائل سے نمٹنا ہوگا، اسحاق ڈار کا او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب
  • پاکستان نے سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارتی وزیر داخلہ کا بیان مسترد کردیا