وزیرخارجہ اسحاق ڈار کا جاپانی ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ، بھارتی جارحیت سے آگاہ کیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے جاپان کے وزیر خارجہ لوایا تاکیشی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے، دونوں رہنماؤں نے علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے جاپانی ہم منصب سے ٹیلیفونک گفتگو میں پاکستان کے متعدد شہروں پر بھارت کے غیر قانونی اور بلا اشتعال حملوں کی وجہ سے پیدا شدہ علاقائی صورتحال سے آگاہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار کا ناروے حکومت سے رابطہ، بھارتی جارحیت سے آگاہ کیا
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ نے لوایا تاکیشی کو بتایا کہ پاکستان پر بھارتی حملوں کے نتیجے میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں سمیت بے گناہ شہریوں کی شہادت ہوئی، پاکستان نے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی ان خلاف ورزیوں کے پیش نظر تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔
اسحاق ڈار نے جاپانی ہم منصب سے گفتگو میں کہا کہ بھارت کی جارحیت سے علاقائی امن و سلامتی کو خطرہ ہے، حکومت پاکستان ملک کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا بزدلانہ حملہ: غیر ملکی سفیروں کو نائب وزیر اسحاق ڈار کی بریفنگ
اس موقع پر جاپانی وزیرخارجہ نے وزیر خارجہ لوایا تاکیشی نے خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے بھارتی حملوں میں معصوم پاکستانی شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا اظہار بھی کیا۔
جاپان کے وزیر خارجہ نے دونوں فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا کہا، اور کہا کہ خطے میں امن و استحکام کے حصول کے لیے مذاکرات اور سفارتکاری سے معاملات حل کرنے کی کوشش کی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بھارت پاکستان جاپان کشیدگی لوایا تاکیشی نائب وزیراعظم وزیر خارجہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پاکستان جاپان کشیدگی اسحاق ڈار
پڑھیں:
ٹیرفس اور ویزا خدشات کے درمیان آج بھارتی اور امریکی وزرائے خارجہ کی ملاقات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 ستمبر 2025ء) امریکی صدر کی جانب سے بھارت پر روسی تیل کی خریداری کے باعث اضافی 25 فیصد محصولات عائد کرنے کے فیصلے کے بعد، جس کے نتیجے میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بھارت پر مجموعی محصولات کی شرح 50 فیصد تک پہنچ گئی ہے، یہ جے شنکر اور روبیو کی پہلی بالمشافہ ملاقات ہو گی۔
یہ اعلیٰ سطحی ملاقات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہو رہی ہے۔
دہلی میں باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ اس ملاقات کا مقصد بھارت اور امریکہ کے تعلقات میں حالیہ بہتری کو آگے بڑھانا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے اور حالیہ مہینوں میں پیدا ہونے والی خلیج کو پاٹنے کی کوششوں کا تسلسل ہے۔(جاری ہے)
جے شنکر اور روبیو کی آخری ملاقات جولائی کے اوائل میں واشنگٹن میں ہوئی تھی اور اس سے قبل رواں سال جنوری میں بھی دونوں ملے تھے۔
تاہم، یہ ملاقات پہلی بالمشافہ ملاقات ہو گی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عائد کردہ تجارتی محصولات کی وجہ سے بھارت اور امریکہ کے تعلقات کشیدہ ہوئے ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت پر 50 فیصد محصولات، جن میں 25 فیصد اضافی محصولات بھی شامل ہیں، روسی تیل کی خریداری کے باعث لگائے گئے ہیں۔یہ ملاقات ایسے وقت پر بھی ہو رہی ہے جب بھارت کے وزیرِ تجارت و صنعت پیوش گوئل پیر کے روز امریکہ کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے لیے ایک وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔
بھارتی وزارت تجارت نے ایک بیان میں کہا، ''وفد کا مقصد باہمی فائدہ مند تجارتی معاہدے کے جلد از جلد اختتام کے لیے مذاکرات کو آگے بڑھانا ہے۔‘‘
گزشتہ ماہ دونوں ملکوں نے درمیان تجارتی مذاکرات دوبارہ شروع کر دیے ہیں اور ٹرمپ نے اعتماد ظاہر کیا ہے کہ معاہدے تک پہنچنے میں ''کوئی دشواری‘‘ نہیں ہو گی۔
باہمی تعلقات میں کشیدگیجے شنکر اور روبیو کے درمیان یہ اہم بات چیت ایسے وقت ہو رہی جب ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں ایچ ۔
ون بی ویزا کی فیس بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹرمپ کے دستخط شدہ حکم نامے کے بعد نئے درخواست گزاروں کے لیے اب ایک لاکھ ڈالر فیس درکار ہو گی۔ اس فیصلے کے فوراً بعد ٹیکنالوجی کمپنیوں اور ملازمین میں بے چینی پھیل گئی، اور اس سے ہزاروں بھارتی ملازمت کے متلاشی متاثر ہو سکتے ہیں۔بعد ازاں وائٹ ہاؤس نے وضاحت کی کہ یہ ایک وقتی فیس ہے اور یہ صرف نئی درخواستوں پر لاگو ہو گی، موجودہ ویزہ ہولڈرز اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔
تعلقات میں بہتری کی امیدجے شنکر پورے ہفتے کے دوران دوطرفہ اور کثیرالجہتی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور 27 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے عام مباحثے میں بھارت کا قومی موقف پیش کرنے والے ہیں۔
گزشتہ ماہ بھارت اور امریکہ کے تعلقات اس وقت بگڑ گئے جب ٹرمپ نے، یہ کہہ کر کہ نئی دہلی روسی تیل سستا خرید کر درآمد کر رہا ہے، بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد بھاری محصول عائد کر دیا۔
واشنگٹن بھارت پر الزام لگا رہا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جنگی مشین کو یوکرین میں تیل خرید کر فنڈ کر رہا ہے۔
تاہم، تعلقات میں بہتری اس وقت نظر آئی جب ٹرمپ نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کو ٹیلی فون کر کے ان کی سالگرہ پر مبارکباد دی۔ مودی کو ''قریبی دوست‘‘ قرار دیتے ہوئے ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان جلد ہی تجارتی معاہدہ طے پا جائے گا۔
گزشتہ ہفتے امریکہ کے تجارتی نمائندے کے دفتر کے حکام کی ایک ٹیم نئی دہلی میں تجارتی معاہدے پر مذاکرات کے اگلے دور کے لیے آئی تھی۔
ادارت: صلاح الدین زین