وزیرِ پٹرولیم کی پیپکا کے وفد سے ملاقات، پاکستان کی معیشت میں تیل وگیس کی صنعت کے کردار کو سراہا
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
سٹی 42 : وفاقی وزیر برائے پٹرولیم علی پرویز ملک سے پاکستان پیٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیز ایسوسی ایشن (پیپکا) کے وفد نے ملاقات کی، جس کی قیادت تنظیم کے چیئرمین طاہا علی تیمی (کُنٹری مینیجر کوفپیک) کر رہے تھے۔ ملاقات میں ملک کے تیل اور گیس کے شعبے میں اہم مواقع اور چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر علی پرویز ملک نے پیپکا کے توانائی کے شعبے میں اہم کردار کو سراہتے ہوئے کاروباری ماحول کو سازگار بنانے کے لیے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تیل اور گیس کی تلاش کا شعبہ پاکستان کی معیشت کا اہم ستون ہے، اور حکومت درآمدات کی انحصاری کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ پیپکا ملک میں کام کرنے والی اہم تلاش اور پیداواری کمپنیوں کی نمائندگی کرتا ہے، جو پاکستان کے توانائی کے منظر نامے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
https://www.
تبادلہ خیال کے دوران، پیپکا نے اپنے اراکین کے کردار کو اجاگر کیا، جنہوں نے پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے اور قومی خزانے کے لیے بڑی آمدنی پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایسوسی ایشن نے تلاش اور پیداواری سرگرمیوں کو متاثر کرنے والے عملی مسائل بھی اٹھائے۔ علی پرویز ملک نے پی پی ای پی سی اے کو صنعتی چیلنجز کے حل کے لیے حکومت کی مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے پاکستان کے پٹرولیم شعبے کے پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔
https://www.city42.tv/09-May-2025/163500
پیپکا کے اراکین نے وزیر کے مثبت رویے کو سراہتے ہوئے تلاش کی سرگرمیوں کو بڑھانے، سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور معاشی ترقی کو فروغ دینے کی کوششوں کے بارے میں پرامیدی کا اظہار کیا۔
ملاقات کے اختتام پر پاکستان کے پٹرولیم شعبے کے پائیدار ترقی کے لیے عوامی اور نجی شعبے کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کے باہمی عزم پر اتفاق کیا گیا ۔ وفد میں اینڈریج کاچوروسکی (مینیجنگ ڈائریکٹر پولش آئل اینڈ گیس کمپنی)، فہیم حیدر (مینیجنگ ڈائریکٹر ماری انرجیز)، ظہیر عالم (صدر یونائیٹڈ انرجی پاکستان)، کامران احمد (سی ای او اورینٹ پٹرولیم)، کامران اجمل میاں (سی ای او پرائم پاکستان) اور دیگر شامل تھے۔
https://www.city42.tv/09-May-2025/163499
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
تمباکو کے شعبے میں اربوں روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف
---فائل فوٹوایف بی آر نے تمباکو کے شعبے میں اربوں روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف کرتے ہوئے اس کو روکنے کےلیے قائمہ کمیٹی سے اختیارات مانگ لیے۔
نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔
اس دوران چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو راشد لنگڑیال نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سیلز ٹیکس میں مانیٹرنگ کا اختیار تھا مگر انکم ٹیکس میں ایسا اختیار نہیں تھا، اسلام آباد میں ایک ہیچری دن میں 10 لاکھ چوزے فروخت کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک چوزے کی پیداواری لاگت 60 سے 70 روپے ہے، اس کمپنی سے 150 ارب روپے کی ٹیکس وصولی بنتی ہے، کمپنی کو 30 ارب روپے سالانہ اضافی ٹیکس دینا ہوگا، ایسے 10 یونٹس اور ہیں جن کو چیک کیا جائے گا، کمپنی کے ڈیٹا کو چیک کرنے کے لیے یہ اختیار لایا گیا۔
چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) راشد محمود لنگڑیال نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس ریٹ غلط ہے،جسے ٹھیک کیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ عدالتوں میں اب ٹیکس کیسز کے جلد فیصلے آنا شروع ہوگئے ہیں، ایک کمپنی سے 24 ارب روپے لینے کا فیصلہ ہمارے حق میں آیا، کمپنی نے فیصلے سے قبل اپنے بینک اکاؤنٹس سے ساری رقم نکل لی، اس چیز کو روکنے کےلیے بینک اکاؤنٹ کو ضبط کرنے کا اختیار مانگا۔
راشد لنگڑیال نے بتایا کہ سگریٹ میں 300 ارب روپے سالانہ کی ٹیکس چوری ہے اس کو روکنے کےلیے اختیارات چاہیے۔
سید نوید قمر نے کہا کہ آپ کو اختیارات مل جائیں گے مگر ٹیکس وصولی میں اضافہ نہیں ہوگا، آپ کو اس سے کتنی آمدن ہوگی؟
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس سے شارٹ فال تو پورا نہیں ہوگا مگر کچھ اضافی ٹیکس وصولی ہوگی، یہ اختیارات آئین کے مطابق ہیں، ان کی وفاقی کابینہ، وزیراعظم اور صدر مملکت نے منظوری دی۔
سید نوید قمر نے کہا کہ اس سب کے باوجود آپ نے پارلیمنٹ کو بائی پاس کیا ہے، وزارت قانون نے اتنی جلدی یہ قانون کیوں پاس کیا؟
نمائندہ وزارت قانون نے بتایا کہ ایف بی آر نے مالی دشواری کے باعث یہ آرڈیننس جاری کرنے کا کہا تھا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس معاملے پر وزیر قانون یا سیکریٹری قانون سے پوچھا جائے۔