ملکی قرضوں میں 41 فیصد اضافہ، جلد شرح سود میں کمی، بجلی سستی ہوگی: وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
ملکی قرضوں میں 41 فیصد اضافہ، جلد شرح سود میں کمی، بجلی سستی ہوگی: وزیر خزانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 13 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) وفاقی وزیر خزانہ و سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی قرضوں میں 41 فیصد اضافہ ہوا ہے، تاہم ادائیگیوں کے ساتھ یہ صورتحال بہتر ہو جائے گی، جلد شرح سود میں مزید کمی متوقع ہے، بجلی بھی سستی کی جائے گی۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں معیشت مستحکم ہوئی ہے، تمام معاشی اعشاریے مثبت رجحان ظاہر کر رہے ہیں، پالیسی ریٹ (شرح سود) میں نمایاں کمی لائی گئی ہے، جس میں مزید کمی متوقع ہے، رواں مالی سال میں معیشت کی بہتری کیلئے مزید اقدامات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، سٹاک مارکیٹ میں بہتری سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ہے، نئے سرمایہ کاروں کی تعداد میں بڑا اضافہ ہوا ہے، مانتا ہوں کہ ملکی قرضوں میں 41 فیصد اضافہ ایک بڑا اضافہ ہے، جیسے جیسے قرضوں کی ادائیگی ہوگی یہ صورتحال بہتر ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، ، حکومتی اخراجات میں کمی کیلئے رائٹ سائزنگ کی پالیسی اپنائی گئی ہے، 400 سے زائد محکموں میں رائٹ سائزنگ کا عمل جاری ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ قومی معیشت میں تاجروں کا اہم کردار ہے، سرکاری اداروں کی نجکاری اس سال تیزی سے آگے بڑھے گی، اویس لغاری اور ان کی ٹیم نے توانائی کے شعبے میں بہتری کیلئے نمایاں کام کیا، 78 سال میں پہلی بار ٹیرف اصلاحات کا آغاز ہوا ہے، بجلی کے نرخوں میں کمی کیلئے ٹاسک فورس کام کر رہی ہے، جلد بجلی سستی ہوگی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیکسوں کا سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر نہیں ڈال سکتے، زرعی آمدنی کو ٹیکس کا حصہ بنایا گیا ہے، جتنی مالیاتی سپیس میسر تھی اس کے مطابق تنخواہ داروں کو ٹیکس ریلیف دے چکے، ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے سوا ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا عمل جاری ہے، ایف بی آر میں اصلاحات کے عمل کی نگرانی وزیراعظم خود کر رہے ہیں، ہماری درست سمت سے کاروباری اعتماد بڑھ رہا ہے، عالمی مالیاتی اداروں نے ہماری اقتصادی اصلاحات کو سراہا ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے ہماری ریٹنگ اپ گریڈ کی ہے، ایک تیسری عالمی ریٹنگ ایجنسی بھی پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری کا اعلان کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا سے ٹیرف مذاکرات کے بعد پاکستان کے ایکسپورٹ کے مواقع بڑھے ہیں، بیرونی محاذ پرمعاشی کامیابیوں سے ملک کے اندر بھی معیشت پر اعتماد بڑھا ہے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ ایسی معیشت بنائیں گے جو جدت کی حوصلہ افزائی اور کاروبارکے نئے مواقع پیدا کرے گی، پالیسی ریٹ کے معاملات مکمل طور پر سٹیٹ بینک کا اختیار ہونا چاہیے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصدر مملکت سے آذربائیجان کے سفیر کی ملاقات، امن معاہدے پر مبارکباد امریکا دہشتگردی کو قابو کرنے میں پاکستان کی کامیابیوں کا معترف، ملکر کام کرنے کا عزم پاکستان اور امریکا میں انسداد دہشتگردی سے متعلق مذاکرات ہو رہے ہیں: ٹیمی بروس چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ کا بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی کیخلاف کیس سننے سے انکار بھارت کی ہٹ دھرمی پر امریکی وزیر خزانہ برہم، تجارتی مذاکرات خطرے میں پڑ گئے وزیرخارجہ اسحاق ڈار 23اگست کو بنگلہ دیش کے دورے پر روانہ ہونگے تیسرا ون ڈے، ویسٹ انڈیز نے بولرز کا بھرکس نکال دیا، پاکستان کو جیت کیلئے 295رنز کا ہدف مل گیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ملکی قرضوں میں 41 فیصد اضافہ کا کہنا تھا کہ محمد اورنگزیب رہے ہیں کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
پاکستان کے ہر شہری پر کتنا قرض ہے؟ قرضوں کے خطرناک حد تک بڑھنے کی رپورٹ جاری
اسلام آباد:پاکستان پر قرضوں کا بوجھ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے اور ملک پر بڑھتے ہوئے قرضون کے باعث ہر پاکستانی شہری اس وقت 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہوگیا ہے۔
اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ کی ملکی قرضوں کی صورت حال پر تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ہر پاکستانی شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے جبکہ 10 سال پہلے ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں سالانہ اوسطاً 13 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ہے اور 10 برس کے دوران ہر پاکستانی پر تین گنا قرضہ بڑھ گیا ہے۔
قرضوں کے حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ سالانہ اوسطاً 13 فیصد کی شرح سے بڑھ رہا ہے اور ہر 6 سال میں قرضوں کا بوجھ دوگنا ہو جاتا ہے۔
اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت فوری طور پر مالی نظم و ضبط اپنائے، ٹیکس نیٹ وسیع کرے، پالیسی ریٹ موجودہ 11 فیصد سے کم کر 9 فیصد پر لائے، پالیسی ریٹ کم کرنے سے قرضوں پر سود کی لاگت میں 12 کھرب روپے کمی ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق پالیسی ریٹ کم کرنے سے مالی گنجائش بڑھے گی، کاروبار زیادہ مسابقتی ہوں گے۔
حکومت کو خبردار کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ قرضوں کی صورت حال خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ خراب ہے کیونکہ پاکستان پر قرضہ ملکی معیشت کے 70.2 فیصد کے برابر ہے۔