موڈیز کا پاکستانی معیشت پر اعتماد کا اظہار، ریٹنگ اور کریڈٹ آوٹ لک بہتر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
موڈیز کا پاکستانی معیشت پر اعتماد کا اظہار، ریٹنگ اور کریڈٹ آوٹ لک بہتر کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 13 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)کریڈٹ ریٹنگ کی عالمی ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ مزید بہتر کر دی ہے۔
موڈیز کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی مقامی اور غیر ملکی کرنسی کی کریڈٹ ریٹنگ سی ڈبل اے ٹو تھی جسے بہتر کر کے سی ڈبل اے ون کیا جا رہا ہے۔عالمی ایجنسی کے اعلامیے کے مطابق پاکستان کے کریڈٹ آوٹ لک کو بھی مثبت سے مستحکم کر دیا گیا ہے۔
کریڈٹ ریٹنگ کی عالمی ایجنسی موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ریٹنگ اپ گریڈ کرنے کی وجہ پاکستان کی بہتر بیرونی پوزیشن ہے، آئی ایم ایف پروگرام میں جاری ریفارمز بھی اپ گریڈ کا سبب ہیں۔موڈیز کا کہنا ہے کہ توقعات ہیں کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر بڑھتے رہیں گے، پاکستان کو آفیشلز پارٹنرز کی ضرورت رہے گی۔
یاد رہے کہ قبل ازیں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی معیشت بہتر سمت کی جانب گامزن ہے اور بہت جلد ایک بین الاقوامی ایجنسی پاکستان کی ریٹنگ بہتر کرنے کا اعلان کرے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپنجاب کیلئے شہباز اسپیڈ اور کراچی کو شہباز سلو مل گیا، بلاول بھٹو کا وزیراعظم پر طنز پنجاب کیلئے شہباز اسپیڈ اور کراچی کو شہباز سلو مل گیا، بلاول بھٹو کا وزیراعظم پر طنز افواہوں پر توجہ نہ دیں، حکومت اپنی مدت پوری کریگی، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار پنجاب حکومت نے اسکولوں کی چھٹیوں سے متعلق فیصلہ تبدل کردیا فیلڈ مارشل عاصم منیر کو آذربائیجان کے اعلی ترین پیٹریاٹک وار میڈل سے نواز دیا گیا ٹیکس فراڈکیسز کی تحقیقات، ایف بی آر کو اضافی اختیارات مل گئے پاکستان اور امریکا کا داعش، ٹی ٹی پی اور بی ایل اے سے مل کر لڑنے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
وزیراعظم کی کیش لیس معیشت کیلیے تمام اہداف مقررہ مدت میں حاصل کرنے کی ہدایت
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کیش لیس معیشت کے لیے تمام اہداف مقررہ مدت میں حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
کیش لیس معیشت کے جاری اقدامات پر جائزہ اجلاس وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا، جس میں وفاقی وزرا احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، عطا اللہ تارڑ، شیزہ فاطمہ خواجہ، وزیر مملکت بلال اظہر کیانی، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو وزیراعظم کے کیش لیس معیشت کے ویژن کے تحت حکومتی اقدامات پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ بجلی اور گیس کے بلز کی ادائیگی کے لیے راست QR کوڈز کے ذریعے نظام متعارف کرایا گیا ہے، جس سے اربوں روپے کے بلز اب ڈیجیٹل طور پر ادا کیے جا رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ایک کروڑ ڈیجیٹل والٹس کے قیام پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔ بتایا گیا کہ یہ والٹس رواں ماہ کے اختتام تک مکمل طور پر فعال ہو جائیں گے اور مستحقین کو آئندہ قسط انہی کے ذریعے منتقل کی جائے گی۔
علاوہ ازیں اجلاس میں بتایا گیا کہ اسلام آباد میں سرکاری سروسز کے حصول کے لیے قائم موبائل ایپلی کیشن کو راست کے نظام کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے جب کہ ادائیگیاں بھی اسی پلیٹ فارم کے ذریعے کی جا رہی ہیں۔ نئے کاروبار کے لائسنس کے اجرا کو ڈیجیٹل ادائیگیوں سے مشروط کیا گیا ہے اور شہر بھر میں موجود تمام دکانوں پر راست QR کوڈز کے ذریعے ادائیگیوں کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ ملک میں ڈیجیٹل بینکوں کے قیام کے لیے لائسنس جاری کیے جا رہے ہیں۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ ان اقدامات کی بدولت ملک کی 68 فیصد آبادی کی مالی شمولیت (فنانشل انکلوژن) ممکن ہو چکی ہے، جبکہ آئندہ برس اس شرح میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ مالی شمولیت کا دائرہ کار مزید بڑھایا جائے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ معیشت کو کیش لیس بنانے کے لیے جاری اقدامات ملکی معیشت کی پائیدار ترقی میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا تیزی سے ڈیجیٹل معیشت کی جانب گامزن ہے اور پاکستان کو بھی دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ روزِ اول سے پاکستان کو ڈیجیٹل نیشن بنانے کے لیے اقدامات کو ترجیح دی گئی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔
انہوں نے اجلاس میں جاری پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیش لیس معیشت کے وضح کردہ اہداف کو معینہ مدت کے اندر حاصل کیا جائے۔ وزیرِ اعظم نے وزارت خزانہ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور دیگر متعلقہ اداروں کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انہیں لائق تحسین قرار دیا۔