تجارتی خسارے میں اضافہ عارضی، برآمدات میں بہتری آئیگی، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ جولائی میں پاکستان کے تجارتی خسارے میں 44 فیصد اضافہ ایک "عارضی کمی" ہے، جس کا ازالہ آئندہ مہینوں میں برآمدات میں اضافے سے ہو جائے گا۔
گزشتہ روز مالی سال 2025-26 کی پہلی ماہانہ ترقیاتی رپورٹ کے اجراکے موقع پر انہوں نے کہا کہ حکومت نے صرف ان اشیاء پر ڈیوٹی کم کی ہے جو برآمدات کو فروغ دے سکتی ہیں۔
اعداد و شمارکے مطابق جولائی میں تجارتی خسارہ 2.
وزیر کے مطابق یہ اضافہ اس وجہ سے بھی ہو سکتا ہے کہ درآمدکنندگان نے کم ٹیرف کے انتظار میں اپنی کھیپ روک رکھی تھی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان اور چین اپنی تاریخی شراکت داری کے اگلے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں، احسن اقبال
اسلام آباد:وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے میں نئے منصوبے اور تعاون کے نئے شعبے شامل کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور چین اپنی تاریخی شراکت داری کے اگلے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔
وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال بیجنگ میں 14 ویں جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی (جے سی سی) میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ جے سی سی سی پیک کا سب سے اعلیٰ فیصلہ ساز فورم ہے جہاں سی پیک فیز ٹو کے منصوبوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کی 14ویں جے سی سی ایک تاریخی موڑ ہے، 14 ویں جے سی سی میں نئے منصوبے اور تعاون کے نئے شعبے شامل کیے جائیں گے اور یہ سی پیک فیز ٹو کے آغاز کا پلیٹ فارم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جے سی سی میں سی پیک کے اگلے مرحلے کا باضابطہ آغاز ہوگا، جے سی سی میں سی پیک کو حقیقی معنوں میں عوامی خوش حالی کی راہداری میں بدل رہے ہیں، سی پیک 2.0 میں نوجوان مرکزی کردار اور برآمدات محرک قوت ہوں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اور چین اپنی تاریخی شراکت داری کے اگلے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں، سی پیک فیز ٹو نوجوانوں کی صلاحیتوں، ہنر اور جدت پر مبنی ہوگا، پاکستان اور چین کی شراکت داری خطے میں امید اور خوش حالی کی ضمانت ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک 2.0 محض ایک انفرا اسٹرکچر پروگرام نہیں بلکہ یہ جامع ترقی اور عالمی مسابقت کے لیے ایک اقدام ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک فیز ٹو کا مقصد پاکستان کی سب سے بڑی طاقت یعنی عوام کو بااختیار بنا کر معیشت کے “سافٹ ویئر” کو مضبوط کرنا ہے۔