اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں بڑا اضافہ،اہم خبر آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
ملک میں مسلسل دوسرے ہفتے بھی ہفتہ وار مہنگائی میں اضافے کی رفتار میں 0.24 فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم سالانہ بنیادوں پر حالیہ ہفتے بھی 0.80 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
اس حوالے سے وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے قیمتوں کے حساس اشاریہ سے متعلق جاری کردہ ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 8 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے میں ملک میں روزمرہ استعمال کی 17 اشیاء کی قیمتوں میں کمی اور 25 کی قیمتوں میں استحکام رہا ہے جبکہ 9اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
دوران ہفتہ ٹماٹر 8.
سب سے کم یعنی 17732روپے ماہوار آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریہ میں 0.10 فیصد اضافہ ہوا جبکہ 17733روپے سے لیکر 22888روپے، 22889روپے سے لیکر 29517روپے، 29518 روپے سے لیکر 44175 روپے اور اس سے زیادہ ماہوار آمدنی رکھنے والے طبقوں کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریہ میں بالترتیب 0.18فیصد، 0.20 فیصد، 0.26 فیصد اور 0.26 فیصد اضافہ ہوا۔صارفین کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریہ کا تعین ملک کے 17بڑے شہروں کی 50 مارکیٹوں میں 51 ضروری اشیاء کی قیمتوں میں کمی بیشی کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اخراجات میں 17 فیصد کمی کے باوجود ریاستی اداروں کے بجٹ میں اضافہ
اسلام آباد:حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے قومی اسمبلی میں 28.8 کھرب روپے کے ضروری اخراجات کا بل پیش کر دیا، جو کہ رواں مالی سال کے مقابلے میں 17 فیصد کم ہے۔
یہ کمی بنیادی طور پر شرح سود میں نمایاں کمی کے باعث ہوئی ہے تاہم ایوانِ صدر، سپریم کورٹ، سینیٹ اور دیگر ریاستی اداروں کے بجٹ میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں اخراجات کا یہ بل پیش کیا، جس کے تحت قرضوں کی ادائیگی، صدر، اعلیٰ عدلیہ، پارلیمنٹ اور دیگر ریاستی اداروں کے اخراجات پورے کیے جائیں گے، آئین کے تحت ان اخراجات پر قومی اسمبلی میں رائے شماری نہیں ہوتی ہے۔
دستاویزات کے مطابق تقریباً 1 کھرب روپے مختلف ریاستی اداروں کے لازمی اخراجات کے لیے مختص کیے گئے، جن میں قومی اسمبلی، سینیٹ، الیکشن کمیشن، سپریم کورٹ، ایوان صدر، اسلام آباد ہائیکورٹ، وفاقی محتسب، ٹیکس محتسب، پاکستان پوسٹ اور دفتر خارجہ شامل ہیں۔ قرضوں کی اصل رقم اور سودکی ادائیگی کے لیے 27.8 کھرب روپے درکار ہوں گے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 5.9 کھرب روپے یا 17.5 فیصد کم ہیں۔
اس کمی کی بڑی وجہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 22 فیصد سے کم کرکے 11 فیصد تک لانا ہے۔ قومی اسمبلی کے بجٹ میں کمی کرتے ہوئے اسے 6.9 ارب روپے کر دیا گیا جبکہ سینیٹ کے بجٹ میں 19 فیصد اضافہ کرتے ہوئے اسے 6.2 ارب روپے کر دیا گیا۔
ایوانِ صدر کے اخراجات کے لیے 2.7 ارب روپے مانگے گئے ہیں، جو کہ 17 فیصد زائد ہیں، سپریم کورٹ کے لیے 6.6 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے، جو کہ 51 فیصد زیادہ ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا بجٹ بھی 15 فیصد بڑھا کر 2.2 ارب روپے کر دیا گیا۔ اسی طرح الیکشن کمیشن کو 9.9 ارب روپے، وفاقی محتسب کو 1.6 ارب اور ٹیکس محتسب کو 60 کروڑ 40 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔