سپریم کورٹ نے گرمیوں کی چھٹیوں میں کمی کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مقدمات کے بیک لاگ کو کم کرنے کے لیے چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے سپریم کورٹ رولز 4 آرڈر ٹو کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے لیے گرمیوں کی چھٹیوں میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عدالتوں میں چھٹیاں کیوں ہوتی ہیں؟ آئینی، قانونی اور اخلاقی جواز کیا ہے؟
موسم گرما کی چھٹیاں 16 جون سے شروع ہوں گی اور 8 ستمبر کو ختم ہو جائیں گی۔ چیف جسٹس نے تمام جج صاحبان کو ہدایت جاری کی ہے کہ کام کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوتے تمام ججز ایک ماہ کی چھٹی لیں اور 16 جون سے 8 ستمبر کے درمیان کوئی تاریخ بتا دیں جب وہ چھٹی پر جانا چاہتے ہیں۔
مزید برآں جج صاحبان 15 دن کے لیے اپنی مرضی کے اسٹیشن پر کام کر سکیں گے لیکن اس کے بعد انہیں پرنسپل سیٹ اسلام آباد پر آنا پڑے گا۔
آئینی بینچ کے ججز سے کہا گیا ہے کہ ان کی ایک ماہ کی چھٹیاں ان کے پاس زیرالتوا مقدمات سے مشروط ہوں گی۔
مزید پڑھیے: سپریم کورٹ نے موسم گرما کی تعطیلات کا اعلان کردیا
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل 2 ماہ گرمیوں کی چھٹیاں ہوتی تھیں لیکن سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی چھٹیوں میں کمی کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ سپریم کورٹ چھٹیاں سپریم کورٹ کی چھٹیوں میں تخفیف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ سپریم کورٹ چھٹیاں سپریم کورٹ چھٹیوں میں کے لیے
پڑھیں:
مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر
مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر WhatsAppFacebookTwitter 0 7 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)حکومت کی جانب سے مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف درخواست آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 184(3) اور 199 کے تحت عدالتی جائزے کے اختیارات آئین کا بنیادی ستون ہیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی جائزے کے اختیارات کو ختم، معطل یا متوازی نظام سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ درخواست کا مقصد 27ویں ترمیم سے پہلے اعلی عدالتوں کے دائرہ اختیار کو محفوظ بنانا ہے۔ ترمیم منظور ہونے کی صورت میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس آئینی معاملات نہیں سن سکیں گی۔
عدالت عظمی میں سینئر وکیل بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے دائر درخواست میں مقف اپنایا گیا ہے کہ مجوزہ ترمیم سے عدالتی نظام مفلوج اور عدالتیں غیر مثر ہو جائیں گی۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ اپنے اور ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کا تحفظ کرے۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ترمیم کے دیگر حصے بعد میں جائزے کے لیے رہ سکتے ہیں، مگر عدالتی خودمختاری متاثر نہیں ہونی چاہیے۔ عدالتی اختیار کا تحفظ عالمی جمہوری اصول ہے ۔مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف درخواست میں بین الاقوامی عدالتی مثالیں بھی شامل کی گئی ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں ڈیڈلاک پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں ڈیڈلاک مسلسل 5ہفتوں سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کی لہر کو بریک لگ گئے آرٹیکل 243پر حمایت جبکہ دہری شہریت اورایگزیکٹو مجسٹریٹس سے متعلق ترمیم کی مخالفت کرینگے، بلاول بھٹو جماعت اسلامی کامینار پاکستان پرہونے والاعظیم الشان اجتماع عام ملکی تاریخ کا بڑا اجتماع عام ہو گا، ڈاکٹر طارق سلیم بارشیں نہ ہوئیں تو خشک سالی کے باعث تہران کو خالی کرنا پڑے گا: ایرانی صدر آئینی ترمیم کا مسودہ تیار:حکومت کا این ایف سی ایوارڈ نہ چھیڑنے کا عندیہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم