WE News:
2025-09-24@05:29:49 GMT

سپریم کورٹ نے گرمیوں کی چھٹیوں میں کمی کا اعلان کر دیا

اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT

سپریم کورٹ نے گرمیوں کی چھٹیوں میں کمی کا اعلان کر دیا

سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مقدمات کے بیک لاگ کو کم کرنے کے لیے چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے سپریم کورٹ رولز 4 آرڈر ٹو کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے لیے گرمیوں کی چھٹیوں میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عدالتوں میں چھٹیاں کیوں ہوتی ہیں؟ آئینی، قانونی اور اخلاقی جواز کیا ہے؟

موسم گرما کی چھٹیاں 16 جون سے شروع ہوں گی اور 8 ستمبر کو ختم ہو جائیں گی۔ چیف جسٹس نے تمام جج صاحبان کو ہدایت جاری کی ہے کہ کام کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوتے تمام ججز ایک ماہ کی چھٹی لیں اور 16 جون سے 8 ستمبر کے درمیان کوئی تاریخ بتا دیں جب وہ چھٹی پر جانا چاہتے ہیں۔

مزید برآں جج صاحبان 15 دن کے لیے اپنی مرضی کے اسٹیشن پر کام کر سکیں گے لیکن اس کے بعد انہیں پرنسپل سیٹ اسلام آباد پر آنا پڑے گا۔

آئینی بینچ کے ججز سے کہا گیا ہے کہ ان کی ایک ماہ کی چھٹیاں ان کے پاس زیرالتوا مقدمات سے مشروط ہوں گی۔

مزید پڑھیے: سپریم کورٹ نے موسم گرما کی تعطیلات کا اعلان کردیا

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل 2 ماہ گرمیوں کی چھٹیاں ہوتی تھیں لیکن سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی چھٹیوں میں کمی کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپریم کورٹ سپریم کورٹ چھٹیاں سپریم کورٹ کی چھٹیوں میں تخفیف.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ سپریم کورٹ چھٹیاں سپریم کورٹ چھٹیوں میں کے لیے

پڑھیں:

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے اختیارات کے خلاف 5 ججز کی درخواستیں اعتراضات کی نذر

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی جانب سے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے اختیارات کے خلاف دائر کی گئی آئینی درخواستوں پر سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے اعتراضات عائد کر دیے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، رجسٹرار آفس نے درخواستوں کو اعتراضات لگا کر واپس کردیا۔

اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان درخواستوں میں مفادِ عامہ کا کون سا اہم سوال موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے چیف جسٹس کے اختیارات اور عدالتی اقدامات سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیے

رجسٹرار آفس کے مطابق درخواست گزار ججوں نے نہ ہی یہ بتایا ہے کہ ایسے کون سے بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں، جن کے تحت آئین کے آرٹیکل 184/3 کا دائرہ کار استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق، رجسٹرار آفس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزاروں نے ذاتی رنجش کی بنیاد پر غیر معمولی دائرہ کار کے تحت درخواستیں دائر کیں۔

جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے ذوالفقار مہدی بنام پی آئی اے کیس میں یہ اصول طے کیا جاچکا ہے کہ ذاتی رنجش پر آرٹیکل 184/3 کے تحت درخواست دائر نہیں کی جاسکتی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں درخواست دائر

اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں نے نہ تو آئینی درخواست دائر کرنے کی کوئی ٹھوس وجہ بیان کی اور نہ ہی نوٹسز جاری کرنے کے لیے متعلقہ فریقین کی وضاحت کی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے اختیارات کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اعتراضات چیف جسٹس رجسٹرار آفس سپریم کورٹ سرفراز ڈوگر

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: سپر ٹیکس کیس کی سماعت کل تک ملتوی
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: قتل کیس میں سزایافتہ شہری کی بریت منظور
  • سپریم کورٹ نے قتل کیس کے نامزد ملزم کو بری کردیا
  • گوجرانوالا میں جیل میں جو بیت رہی ہے ایک انتہائی دلخراش داستان ہے
  • ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کیلئے قانون سازی کا حکم
  • سپریم کورٹ کا ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا حکم، تفصیلی فیصلہ
  • سپریم کورٹ: ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ مجرمان کو اپیل کے حق اور 45 دن میں قانون سازی کا حکم
  • ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دیا جائے، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ کا ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ مجرمان کو اپیل کا حق دینے اور اس کیلئے 45 دن میں قانون سازی کا حکم
  • چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے اختیارات کے خلاف 5 ججز کی درخواستیں اعتراضات کی نذر