آپریشن بنیان مرصوص: بھارت کی سرسہ ائیر فیلڈ کو تباہ کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص کے تحت جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی ریاست ہریانہ میں موجود سرسہ ائیر فیلڈ کو تباہ کردیا ہے۔
بھارتیہ میڈیا نے سرسہ ایئر فیلڈ کی تباہی کی تصدیق کردی ہے جس کے مطابق یہ ایئر فیلڈ بٹھنڈا ایئربیس کے قریب ہے۔ بٹھنڈا میں گزشتہ دنوں پاک فضائیہ کی جانب سے تباہ کیے گئے بھارتی لڑاکا جہاز کا ملبہ ملا تھا۔ْ
یہ بھی پڑھیے: آپریشن بنیان مرصوص شروع کردیا، ان شااللہ فتح ہماری ہوگی، اسحاق ڈار
واضح رہے کہ اس سے قبل ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت نے راولپنڈی میں نور خان ایئربیس، مریدکے ایئر بیس اور شور کوٹ ایئربیس کو نشانہ بنایا ہے اب وہ ہمارے جواب کا انتظار کرے۔
اس کے بعد پاکستان نے آپریشن بنیان موصوص کا آغاز کرتے ہوئے بھارت کے اندر اہم فوجی تنصیبات کو میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیے: آپریشن بنیان مرصوص: بھارت کے متعدد اہم فوجی اہداف تباہ، دہلی میں پاکستانی ڈرونز کی پروازیں جاری
پاکستان نے انڈیا کے بیاس میں واقع براہموس میزائل اسٹوریج سائٹ کو کامیابی سے نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا جہاں سے پاکستان پر میزائل داغے گئے تھے۔ اسی کے علاوہ ادھم پور ایئر بیس، پٹھان کوٹ ایئر فیلڈ اور سورت گڑھ ائیر فیلڈ اور آدم پور ائیر فیلڈ کو نشانہ بنایا۔
پاکستان ائیر فورس کے جے ایف 17 تھنڈر کے ہائپر سونک میزائلوں نے آدم پور میں بھارت کا S-400 ائیر ڈیفنس سسٹم تباہ کیا ہے، جس کی مالیت لگ بھگ 1.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آپریشن بنیان مرصوص بھارت جوابی کارروائیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آپریشن بنیان مرصوص بھارت جوابی کارروائی آپریشن بنیان مرصوص ائیر فیلڈ
پڑھیں:
بھارت کی گھیپن جھیل پاکستان کے لیے خطرہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کولو: بھارت کی گھیپن جھیل کو پاکستان کے لیے خطرہ قرار دے دیا گیا۔ریاستہماچل پردیش کے قبائلی ضلع لاہول سپتی میں واقع گھیپن جھیل مستقبل میں جموں و کشمیر اور پاکستان کے لیے بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔
پہاڑوں میں تیزی سے پگھلنے والے گلیشیئرز نے جھیل کے رقبے میں اضافہ کر دیا ہے اور بڑی مقدار میں پانی کی جمع ہو گیا ہے۔ اب ہماچل انتظامیہ کی جانب سے گھیپن جھیل پر ‘ارلی وارننگ سسٹم’ نصب کیا جا رہا ہے تاکہ جھیل کے ٹوٹنے سے پہلے ہی انتظامیہ کو اس کی جانکاری مل سکے۔
تقریباً 13,583 فٹ کی بلندی پر واقع لاہول کی گھیپن جھیل کا رقبہ 33 برسوں میں 176 فیصد بڑھ گیا ہے۔ یہ 2.5 کلومیٹر لمبی جھیل، جو تقریباً 101.30 ہیکٹر پر محیط ہے، جموں و کشمیر کے وادی چناب کے لیے ایک سنگین خطرہ بن گئی ہے۔ نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر (NRSC Report) کے سیٹلائٹ اسٹڈی میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے۔
نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر نے خبردار کیا ہے کہ ”اگر یہ جھیل ٹوٹتی ہے تو یہ جموں سے پاکستان تک تباہی مچا سکتی ہے“۔ سینٹرل واٹر کمیشن اور وزارت انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی کا سنٹر فار ڈیولپمنٹ آف ایڈوانسڈ کمپیوٹنگ بھی کئی دہائیوں سے لاہول جھیل کا مطالعہ کر رہا ہے۔
جھیل کا رقبہ بڑھ کر 101.30 ہیکٹر میں پھیل گیا ہے، اس کی لمبائی 2.464 کلومیٹر ہے اور چوڑائی 625 میٹر ہے۔ گلیشیر پگھلنے سے بنی یہ جھیل ہماچل کی سب سے بڑی جھیل ہے اور 35.08 ملین کیوبک میٹر پانی رکھتی ہے۔
نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر کی رپورٹ کے مطابق جھیل میں شگاف پڑنے سے وادی چناب کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ جھیل کے بڑھتے ہوئے سائز اور گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کی وجہ سے اگر پانی کی سطح مسلسل بلند ہوتی رہی تو یہ اچانک ٹوٹ سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس جھیل کو ملک کی خطرناک جھیلوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
گلوبل وارمنگ کے اثرات ہمالیائی خطے میں تقریباً دو دہائیوں سے محسوس کیے جا رہے ہیں۔ لاہول سپتی ضلع میں سیاحتی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ سے برف کی چوٹیاں اور گلیشیئر پگھل رہے ہیں۔ یہ گھیپان جھیل کی توسیع کی ایک وجہ ہے۔
لاہول اسپتی کے ڈپٹی کمشنر کرن بھٹانا نے کہا کہ ماہرین اور ایک تکنیکی ٹیم نے جھیل کا معائنہ کیا۔ جھیل میں ہماچل کا پہلا ارلی وارننگ سسٹم نصب کیا جائے گا۔ یہ سسٹم سیٹلائٹ کی مدد سے کام کرے گا اور محکمہ موسمیات اور انتظامیہ کو پیشگی آفات سے متعلق پیشکی اطلاع دے گا۔ اس سے نہ صرف وادی لاہول بلکہ جموں و کشمیر کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar