نائیجیریا؛ مسلح افراد کی فائرنگ سے 30 مسافر ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
نائیجیریا(نیوز ڈیسک) نائیجیریا کے جنوب مشرقی علاقے میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 30 مسافروں کو ہلاک کردیا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بتایا کہ نائیجیریا کی جنوب مشرقی ریاست ایمو میں مسافر گاڑیوں پر حملہ کیا گیا اور 30 افراد کو نشانہ بنایا گیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بتایا کہ حملہ آوروں نے 20 سے زائد گاڑیوں اور ٹرکوں کو نذر آتش کردیا اور حملہ آروں کے بارے میں شبہہ ہے کہ وہ کالعدم علیحدگی پسند انڈیجینئس پیپل آف بائیفرا (آئی پی او بی) کے ارکان تھے۔
ایمو پولیس کے ترجمان ہنر اوکوئے نے حملے کی تصدیق کی لیکن ہلاکتوں کی تعداد بتانے سے گریز کیا تاہم انہوں نے بتایا کہ ایک شخص پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے ہیں۔
پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ مسلح افراد نے مرکزی شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کیں اور گاڑیوں کو آگ لگانے کے بعد فائرنگ کی۔
پولیس نے بتایا کہ جامع تفتیش شروع کردی گئی ہے اور سیکیورٹی اہلکار قریبی جنگلات اور اطراف میں آپریشن کر رہے ہیں کیونکہ شبہ ہے کہ ملزمان حملے کے بعد اسی طرف فرار ہوگئے ہیں۔
خیال رہے کہ آئی پی او بی کے ارکان جنوب مشرقی نائیجیریا کی علیحدگی کی تحریک چلا رہے ہیں جہاں ایبگو قبیلے کی اکثریت رہتی ہے جبکہ نائیجیریا کی حکومت نے آئی پی او بی کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔
بیافرا ریجن میں سول وار کا آغا 1960 کی دہائی میں شروع ہوئی تھی اور اس خانہ جنگی کے دوران 10 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ
پڑھیں:
بلوچستان: فائرنگ کے واقعات میں 2 قبائلی رہنماؤں سمیت 9 افراد ہلاک، 2 ڈرائیور اغوا
بلوچستان کے اضلاع قلات، نصیرآباد اور جھل مگسی میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں 9 افراد جاں بحق ہوگئے، جب کہ 2 ڈرائیورز کو اغوا کر لیا گیا۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق ضلع قلات کے علاقے خالق آباد میں قبائلی رہنما شاکر سعد اللہ لانگو اور ان کے بھائی شاکر خیراللہ لانگو سمیت 4 افراد کو نامعلوم حملہ آوروں نے سر بند کے علاقے میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
لیویز ذرائع کے مطابق دیگر 2 مقتولین کی شناخت محمد کریم اور محمد ظاہر کے نام سے ہوئی ہے، حملہ آور فائرنگ کے بعد فرار ہو گئے جبکہ حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ایک اور واقعے میں ضلع پنجگور کے علاقے شپستان میں 2 افراد کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا، پولیس کے مطابق نامعلوم موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں محمد ظفر اور محمد نعیم نامی افراد جاں بحق ہو گئے، ان کی لاشیں ضلعی ہسپتال منتقل کر دی گئیں، قتل کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہو سکیں۔
ڈیرہ مراد جمالی میں ایک تعمیراتی کمپنی کے 2 ایکسکیویٹر ڈرائیوروں کو نامعلوم مسلح افراد نے نوتال پولیس اسٹیشن کے قریب اغوا کر لیا۔
ذرائع کے مطابق مغویوں کی شناخت عاشق علی محمد حسنی اور شکیل احمد کورائی کے ناموں سے ہوئی ہے، انہیں ربی کینال صوفی واہ کے قریب سے اغوا کیا گیا، جب کہ ان کی مشینری موقع پر چھوڑ دی گئی، پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے ان کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
ضلع کچھی کے علاقے گوٹھ مصری خان میں مسلح افراد کی فائرنگ سے عبدالقدیر کرد جاں بحق ہو گئے، حملہ آور موقع سے فرار ہو گئے، پولیس نے لاش کو ضابطے کی کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کر دیا۔
جھل مگسی کے علاقے ہتھیاری میں سولنگی اور وزدانی مگسی قبیلوں کے درمیان زمین کے تنازع پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں ایک شخص، محمد بچل مگسی جاں بحق ہو گیا۔
انتظامیہ نے موقع پر پہنچ کر صورتِ حال پر قابو پا لیا۔
ضلع چاغی کے ہیڈکوارٹر دالبندین کے قریب نامعلوم حملہ آوروں نے معروف قبائلی رہنما سردار حسین کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا، ان کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے پرنس فہد ہسپتال منتقل کر دیا گیا، پولیس نے شواہد اکٹھے کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں، تاہم قتل کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق چاغی ضلع میں صرف اسی ماہ کے دوران فائرنگ کے مختلف واقعات میں 4 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جس سے علاقے کے مکینوں میں خوف کی فضا بڑھ گئی ہے۔
بلوچستان میں حالیہ دنوں میں ہونے والی ہلاکتوں، قبائلی جھڑپوں اور اغوا کی وارداتوں نے ایک بار پھر صوبے کی نازک سیکیورٹی صورتحال اور مؤثر قانون نافذ کرنے والے اقدامات کی فوری ضرورت کو اجاگر کر دیا ہے۔