دریاؤں اور آبی ذخائر میں پانی کی صورتحال ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
واپڈا نے ملک میں دریاؤں میں پانی کی صورتِ حال سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔
واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے مطابق تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد 1 لاکھ 36 ہزار 300 جبکہ اخراج 70 ہزار کیوسک ہے۔
ترجمان نے بتایا ہے کہ منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد 52 ہزار 400، اخراج 32 ہزار کیوسک ہے۔
واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے دریاؤں میں پانی کی صورتِ حال سے متعلق رپورٹ جاری کر دی ہے۔
واپڈا کی جانب سے جاری اعدد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ چشمہ بیراج میں پانی کی آمد ایک لاکھ 33 ہزار 500، اخراج، لاکھ 2 ہزار کیوسک ہے۔
ہیڈ مرالہ کےمقام پردریائےچناب میں پانی کی آمد 29 ہزار 700، اخراج 10 ہزار 300 کیوسک ہے۔
نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کی آمد 46 ہزار کیوسک، اخراج 46 ہزار کوسک ہے۔
تربیلا ریزروائر میں آج پانی کی سطح 1456 اشاریہ 40 فٹ، پانی کاذخیرہ 12 لاکھ 89 ایکڑ فٹ ہے۔
منگلا ریزروائر میں آج پانی کی سطح 1141 اشاریہ 20 فٹ،پانی کاذخیرہ 13 لاکھ 77 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
چشمہ ریزروائر میں آج پانی کی سطح 646 اشاریہ 40 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 1 لاکھ 89 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
تربیلا ،منگلااورچشمہ ریزوائر میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ 28 لاکھ 55 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: میں پانی کی ا مد ہزار کیوسک کیوسک ہے
پڑھیں:
شوگر کے وافر ذخائر کا دعویٰ، مزید درآمد روکنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ حکومت نے چینی کی مزید درآمد روکنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ سرکاری حکام کے مطابق وزارت قومی غذائی تحفظ میں شوگر اسٹاکس کاجائزہ لیا گیا جس کے دوران چینی کی مزید درآمدات روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی)کے ذریعے مزید چینی درآمد نہیں کی جائے گی، ملک میں شوگر کے وافر ذخائر کی دستیابی کا دعویٰ کیا گیا لہٰذا مزید درآمد کی ضرورت نہیں ہے۔
سرکاری حکام کے مطابق چینی کی درآمد 3 لاکھ میٹرک ٹن کے موجودہ معاہدوں تک محدود رہے گی۔
سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ 3 لاکھ میٹرک ٹن چینی کے آرڈرز پہلے ہی دیے جاچکے ہیں۔ ٹی سی پی کو مزید چینی درآمد نہ کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ حکومت نے اس سے پہلے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے چینی کی ذخیرہ اندوزی اور بڑھی ہوئی قیمتوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے، اس سلسلے میں متعلقہ حکومتی ادارے چپ سادھے ہوئے ہیں۔