مسلمانوں میں خوف کی علامت سمجھا جانیوالاافسر راج کمار تھاپا حملے میں مارا گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
سرینگر(اوصاف نیوز)بھارتی جارحیت کیخلاف پاک فوج کی راجوڑی میں جوابی کارروائی کے دوران ایڈیشنل ڈی سی راج کمار تھاپا مارا گیا۔ سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ مرنے والا افسر کشمیری مسلمانوں میں خوف کی علامت تھا۔
پاکستان کا بھارت کو منہ توڑ جواب، راجوڑی میں افواج پاکستان کی جوابی کارروائی میں ایڈیشنل ڈی سی راج کمار مارا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی پشت پناہی میں ایڈیشنل ڈی سی راج کمار تھاپا دہشتگردوں کا سہولت کار تھا، اس کا حکومتی اعلی عہدے کی آڑ میں دہشتگردوں کے ساتھ ملاپ تھا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ راج کمار کشمیری مسلمانوں کیلئے دہشت کی علامت تھا، راج کمار تھاپا زیادہ تر اعلیٰ فوجی بریفنگز میں شامل ہوتا تھا۔
واضح رہے کہ بھارتی دفتر خارجہ اور سیکیورٹی فورسز کے نمائندوں کی پریس بریفنگ میں بھی راج کمار تھاپا کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی۔
بھارتی فوجی ناکامی کی دنیا بھر میں گونج؛ مودی گھر سے فرار، بھارتی میڈیا نے مودی پر سوالات اٹھادیئے
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
عافیہ امریکی شہری ہیں سزا بھی وہیں ہوئی، امریکی نظام میں مداخلت نہیں کرسکتے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل
اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت سے 20 جنوری تک مکمل بریفنگ طلب کرلی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ عافیہ امریکی شہری ہیں انہیں سزا بھی امریکا میں ہوئی، امریکی نظام میں مداخلت نہیں کرسکتے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر کی سربراہی میں جسٹس خادم حسین سومرو، جسٹس محمد اعظم خان اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل لارجر بینچ نے عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ، وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل عمران شفیق نے کہا کہ یہ درخواست دراصل عافیہ صدیقی کی وطن واپسی سے متعلق ہے۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ آپ نے اصل پٹیشن میں یہ استدعا نہیں کی تھی، امریکا کے ساتھ مجرمان کی حوالگی کا معاہدہ تو ہے۔
عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت نے ڈائریکشنز دے رکھی ہیں، توہین عدالت کی درخواست بھی دائر ہے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس حوالے سے بہت سی باتیں اور فارن پالیسی ایشوز ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ایک آرڈر فیلڈ میں ہے، کیا آپ نے اس کو چیلنج کیا ہے؟ آپ نے عدالتی احکامات نہیں مانے اس لیے آپ کو توہین عدالت کے نوٹس ہوئے تھے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے تاہم درخواست تاحال مقرر نہیں ہوئی اب یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ہماری درخواست آئینی عدالت میں لگے یا سپریم کورٹ میں۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ اس طرح تو وکیل درخواست گزار کا مسئلہ طویل ہو جائے گا یہ کب تک انتظار کریں گے؟ اے جی آفس کے لیے کیس مقرر کروانا کون سا مسئلہ ہے؟ عدالت نے استفسار کیا کہ میڈیکل سہولیات کا معاملہ آپ نے امریکی حکام سے اٹھایا تو انہوں نے جواب دیا؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل بولے جواب آیا کہ امریکی جیل میں میڈیکل سہولیات دستیاب ہیں، آپ کی مرضی کے ڈاکٹر کو اجازت نہیں ملے گی۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ ہم اس پٹیشن کو طے کرنا چاہتے ہیں، چار ججز کے پاس اتنا وقت نہیں کہ روز روز بیٹھیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے ویزا پراسیس سمیت دیگر سہولیات مہیا کیں، وفاقی حکومت کی حد تک جو استدعا کی گئی اس پر ہم نے عمل کیا، ہم کسی اور ریاست کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہیں کر سکتے، ہم امریکا کے اندرونی جوڈیشل سسٹم میں مداخلت نہیں کر سکتے، وہ ایک امریکی نیشنل بھی ہیں جنہیں سزا پاکستان میں نہیں بلکہ امریکا میں ہوئی۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وفاقی حکومت کو کچھ نہ کچھ تو کرنا ہوگا، آپ بریفنگ جمع کرائیں۔ بعدازاں عدالت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کی سماعت 20 جنوری تک ملتوی کردی۔