بھارت کو ماننا پڑے گا پاکستان کی فضائی طاقت اس سے زیادہ ہے: برطانوی صحافی اینبرسن اتھر جان
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
بی بی سی جنوبی ایشیاء کے ریجنل ایڈیٹر اینبرسن اتھرجان—فائل فوٹو
امریکی ٹی وی سی این این کے بعد برطانوی ٹی وی بی بی سی کے صحافی نے بھی پاکستان کی بھارت پر برتری کے بارے میں بتا دیا۔
برطانوی ٹی وی کے ریجنل ایڈیٹر جنوبی ایشیاء اینبرسن اتھرجان کا کہنا ہے کہ بھارت کو یہ بات ماننی پڑے گی کہ پاکستان کی فضائی طاقت بھارت سے زیادہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بھارت یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ اس نے پاکستان کے نیوکلیئر اثاثوں کے باوجود پاکستان کے اندر حملہ کیا۔
امریکی صحافی کا کہنا ہے کہ کئی دنوں سے پوری دنیا بھارت، پاکستان کے درمیان سیز فائر کی کوشش کر رہی تھی، بھارت نے پاکستان کی ایئر بیسز پر حملہ کیا۔
برطانوی صحافی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچانے کے منصوبے کو ناکام بنادیا گیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ بھارت نے اربوں ڈالرز کا اسلحہ خریدا تھا اس کے باوجود اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ پاکستان نے بزدل بھارت کی جارحیت کے خلاف گزشتہ شب آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص کا آغاز کیا تھا جس کے دوران بھارت کی متعدد اہم فوجی تنصیبات اور پوسٹوں کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا گیا اور دھول چاٹنے کے بعد بھارت پاکستان کے ساتھ بالآخر جنگ بندی پر آمادہ ہو گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ہے کہ بھارت پاکستان کے پاکستان کی
پڑھیں:
اللہ پر یقین میری سب سے بڑی طاقت ہے، عثمان خواجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے اپنے کیرئیر کے ابتدائی دنوں اور ٹیم کے ماحول سے متعلق اہم انکشافات کیے ہیں۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ جب وہ پہلی بار آسٹریلوی ٹیم کا حصہ بنے تو انہیں محسوس ہوا کہ کھلاڑی اور مینجمنٹ انہیں سمجھ ہی نہیں پا رہے تھے۔
ان کے مطابق یہ احساس اس وجہ سے تھا کہ لوگ انہیں اور اُن کی فیملی بیک گراؤنڈ کو نہیں جانتے تھے۔
عثمان خواجہ نے کہا کہ کیرئیر کے آغاز میں وہ خود کو ٹیم کے اندر فٹ نہیں سمجھتے تھے، لیکن 2015 میں واپسی کے بعد ماحول بدل چکا تھا۔ اُس وقت ٹیم کے نوجوان کھلاڑی ان کے ساتھ کھیل کر بڑے ہو چکے تھے اور انہیں گھر والا ماحول محسوس ہوا۔ اُن کے مطابق اس مرحلے پر ٹیم کے کھلاڑی انہیں بہتر طور پر سمجھتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ شروعات میں اُن کے مذہبی اور ثقافتی پہلو کو بھی لوگ نہیں سمجھ سکے، رمضان میں روزے کے دوران ٹریننگ کے باوجود انہیں محنت نہ کرنے کا طعنہ دیا جاتا تھا۔
عثمان خواجہ کا کہنا تھا کہ ساڑھے 6 بجے تک نہ کچھ کھانے، نہ پینے کے باوجود وہ ٹریننگ مکمل کرتے تھے، لیکن لوگ اس کے پیچھے موجود حقیقت سے ناواقف تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اُن کے کیرئیر میں کئی اتار چڑھاؤ آئے لیکن اُن کی اصل طاقت اُن کا ایمان ہے۔ عثمان خواجہ کے مطابق عربی کا لفظ “توکل” ان کی زندگی کا محور ہے، وہ یقین رکھتے ہیں کہ انسان کی محنت کے بدلے میں اللہ کبھی بہتر راستہ ضرور دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فیملی ہمیشہ اُن کی ترجیح رہی ہے اور وہ اسی سوچ کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں۔