جنگ بندی کے بعد عامر اور سیف کا پاک بھارت کشیدگی پر بیان آگیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے بعد بالی وڈ اداکار عامر خان اور سیف علی خان کا دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پر بیان سامنے آگیا۔
پاکستان پر بھارت کے بزدلانہ حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ چکی تھی، تاہم پاکستان کی شاندار جوابی کارروائی کے بعد بھارت کو گھنٹے ٹیکنے پڑے اور بالآخر جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا۔
اس تمام عرصے کے دوران پاک-بھارت کشیدگی کے سبب کھیل کے شعبے کے علاوہ شوبز انڈسٹری بھی شدید متاثر ہوئی، پاکستانی فنکاروں کے بھارتی پراجیکٹس پر پابندی عائد کردی گئی، ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بھارت میں بلاک کردیا گیا۔
دوسری جانب بالی وڈ انڈسٹری میں مسلمان فنکاروں پر بھی مسلسل دباؤ رہا کہ پاکستان کے خلاف واضح بیان دیں، تاہم اس تمام عرصے کے دوران بالی وڈ کے تینوں خانز شاہ رخ، سلمان اور عامر خان کے علاوہ سیف علی خان نے بھی کوئی بیان دینے سے گریز کیا لیکن جنگ بندی کے بعد اس معاملے پر عامر خان اور سیف علی خان کا بیان سامنے آگیا ہے۔
اداکار عامر خان نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے پہلگام حملے کی مذمت کی، انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں انصاف اور یہ یقین دہانی چاہیے کہ ایسے دہشتگرد حملے دوبارہ نہیں ہوں گے، ہمیں اپنی حکومت پر بھروسہ ہے کہ وہ ان سماج دشمن عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے گی اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائے گی’۔
اداکار سیف علی خان نے بھی گزشتہ روز اس معاملے پر باضابطہ بیان جاری کیا جس میں انہوں نے بھارتی افواج کی بہادری کو سلام پیش کیا اور پہلگام کے متاثرہ خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔
سیف علی خان نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘میں اپنی حکومت کے ساتھ مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کرتا ہوں، خاص طور پر پہلگام میں بےگناہوں کے قتلِ عام کے جواب میں جو قدم اٹھایا گیا، میری دلی ہمدردیاں ان خاندانوں کے ساتھ ہیں جو اس دہشتگردی کی لہر سے متاثر ہوئے، میں اپنی افواج کی بہادری کو سلام پیش کرتا ہوں اور ان کا شکر گزار ہوں کہ وہ ہماری حفاظت کرتے ہیں، ہمیں بطور قوم دہشتگردی کے خلاف متحد ہونا ہوگا، جئے جوان، جئے ہند’۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سیف علی خان کے بعد
پڑھیں:
27ویں ترمیم، اعلیٰ عدالتی اختیارات میں کمی، فوجی ڈھانچے میں تبدیلی، مسودہ سامنے آگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔حکومت پاکستان نے آئین میں 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔ مسودے کے مطابق 27ویں ترمیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز دی گئی ہے۔
مسودہ کے مطابق وفاقی آئینی عدالت، آئین کی تشریح اور آئینی تنازعات کے فیصلے کرے گی، سپریم کورٹ سے آئینی اختیارات واپس لے کر وفاقی آئینی عدالت کو دیے جائیں گے۔ آئین کا آرٹیکل 184ختم کردیا جائے گا، ازخود نوٹس کا اختیار ختم ہو جائے گا، آئینی مقدمات اب سپریم کورٹ نہیں، وفاقی آئینی عدالت سنے گی۔
مسودہ کے مطابق سپریم کورٹ صرف اپیلوں اور عمومی مقدمات کی عدالت رہے گی، وفاقی آئینی عدالت میں چیف جسٹس اور چاروں صوبوں سے برابر نمائندگی ہوگی۔ وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی مدت تین سال مقرر کی گئی ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کی حیثیت محدود ہو جائے گی، سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے درمیان اختیارات کی تقسیم کی تجویز دی گئی ہے۔ آئینی عدالت کے فیصلے ملک کی تمام عدالتوں پر لازم ہوں گے۔
مسودہ کے مطابق فوجی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی کی گئی ہے، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے، آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل اور دیگر اعلیٰ فوجی عہدوں کو تاحیات درجہ حاصل ہوگا۔
27ویں ترمیم کے ذریعے ججوں کی تقرری کا طریقہ کار بھی بدلا جائے گا، جوڈیشل کمیشن میں وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دونوں شامل ہوں گے، تقرری میں وزیراعظم اور صدر کو کلیدی کردار حاصل ہوگا۔ پارلیمنٹ کو آئینی عدالت کے ججوں کی تعداد طے کرنے کا اختیار ملے گا، آئین کے آرٹیکل 42، 63A، 175 تا 191میں ترمیم کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
مسودہ کے مطابق 27ویں ترمیم سے سپریم کورٹ کے اختیارات میں نمایاں کمی ہوگی۔ ماہرین نے ترمیم کو عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات میں بڑا تغیر قرار دیا ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے مجوزہ 27ویں ترمیم پر شدید تحفظات ظاہر کیے ہیں۔