دشمن بزدل اور کمینہ ہے، جہاں پاک فوج کا سامنا ہوا، سفید پرچم لہرا دیئے، طاہر اشرفی
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں پاکستان علماء کونسل کا کہنا تھا کہ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم ہوا، پاکستان کا دفاع کس طرح ہوا، اسی طرح معاشی دفاع بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھرپور تعاون پر چائنا، سعودی عرب، ایران، قطر اور ترکی کے شکرگزار ہیں، ہندوستان کو جب تباہی نظر آئی تو دیگر ممالک سے بھیک مانگتا رہا۔ جامعہ منظور الاسلامیہ لاہور میں پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک فوج کے شاندار رسپانس پر خراج تحسین پیش کیا۔ طاہر اشرفی نے کہا کہ ہمارا دشمن بزدل اور کمینہ ہے، جہاں پاک فوج کا سامنا ہوا، سفید پرچم لہرا دیئے، اللہ کی مدد سے کل کامیابی ملی، تاریخ لکھے گی کہ بنیان مرصوص بن کر بھارت کے ڈیفنس کو اُڑا دیا گیا۔ حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر قائم ہوا، پاکستان کا دفاع کس طرح ہوا، اسی طرح معاشی دفاع بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھرپور تعاون پر چائنا، سعودی عرب، ایران، قطر اور ترکی کے شکرگزار ہیں، ہندوستان کو جب تباہی نظر آئی تو دیگر ممالک سے بھیک مانگتا رہا۔ حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے، ہم کیسے اس کی تائید کر سکتے ہیں، پہلگام کیساتھ ساتھ جعفر ایکسپریس واقعہ کی بھی تحقیقات ہونی چاہیں۔ اس موقع پر یوم تشکر کی مناسبت سے شکریہ کے نوافل ادا کئے گئے اور ملکی سلامتی کی خصوصی دعا بھی کی گئی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: طاہر اشرفی نے نے کہا کہ
پڑھیں:
پاک افغان مذاکرات ناکام؛ طالبان کے رویے پر ثالث بھی مایوس ہو گئے، خواجہ آصف
اسلام آباد:وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں اور طالبان کے رویے کی وجہ سے ثالث بھی مایوس ہو گئے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں جاری مذاکرات ختم ہوچکے ہیں اور اس وقت پاکستانی وفد وطن واپس روانہ ہوچکا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اب مذاکرات کے اگلے مرحلے کا بھی کوئی امکان نہیں رہا کیونکہ اس عمل میں شریک ثالث ممالک نے بھی طالبان کے غیرلچکدار رویے کے باعث اپنے ہاتھ کھینچ لیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا وفد خالی ہاتھ واپس آیا ہے، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ثالثوں کو بھی اب افغان قیادت سے کوئی امید باقی نہیں رہی۔
وزیرِ دفاع نے ترکیہ اور قطر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے خلوص نیت سے ثالثی کا کردار ادا کیا اور پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی، تاہم افغان وفد مذاکرات کے دوران محض زبانی یقین دہانیوں پر اصرار کرتا رہا جب کہ پاکستان نے تحریری معاہدے پر زور دیا، جسے طالبان نے ماننے سے انکار کردیا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ثالثوں نے اگر ذرا بھی امید ظاہر کی ہوتی تو ہم مذاکرات جاری رکھتے، لیکن اب نہ صرف بات چیت ختم ہوچکی ہے بلکہ ثالث بھی مایوس ہو کر پیچھے ہٹ گئے ہیں۔
وزیر دفاع نے واضح کیا کہ اگر افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی ہوئی تو اس کا مؤثر اور سخت جواب دیا جائے گا، تاہم جب تک افغانستان کی جانب سے سیزفائر برقرار ہے، پاکستان بھی امن کی پالیسی پر قائم رہے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز استنبول میں پاک افغان مذاکرات کا تیسرا مرحلہ شروع ہوا تھا جو کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ڈیڈلاک کا شکار ہو کر ختم ہوگیا۔