Daily Ausaf:
2025-08-13@13:20:06 GMT

لفظوں کا محاذ اور تاریخ کی صدا

اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT

آج میں اس دھرتی کی تقدیرکیلئے اپنے ملک کے اہلِ قلم،اہلِ فکراوروہ جودردِدل رکھتے ہیں،ان سے مخاطب ہونے کی جسارت کررہا ہوں۔ آج جب ہم تاریخ کے سنگِ میل پرکھڑے ہیں، تو ہوائیں فقط ہوانہیں،یہ وقت کانوحہ پڑھ رہی ہیں۔جنوبِ ایشیا کی فضائیں وہی ہیں، لیکن ان میں وہ صدیوں پرانی دھڑکنیں گونج رہی ہیں جوکبھی پانی کے کناروں پر تہذیبوں کی بنیادڈالتی تھیں، اورکبھی انہی پانیوں پر جنگ وجدل کی کشتیاں بہالے جاتی تھیں۔
یہ وقت عام نہیں،یہ گھڑی محض لمحوں کی روانی نہیں۔یہ وہ لمحہ ہے جوقوموں کی پیشانیوں پرتاریخ کی مہریں ثبت کرتاہے۔یہ وہ لمحہ ہے جہاں الفاظ،خنجروں کی نوک پررکھے جاتے ہیں، اور فیصلے،صرف قراردادوں میں نہیں،قوموں کے ضمیرمیں تحریرکیے جاتے ہیں۔یہ کوئی معمولی لمحہ نہیںیہ وہ گھڑی ہے جب الفاظ،بارود سے زیادہ بھاری ہوچکے ہیں۔جب ایک جملہ،توپ کے گولے سے بڑھ کردھماکہ خیزہے۔جب بیانات، میدانِ جنگ کی گھن گرج سے کہیں بلندتر ہیں۔ جب لہجے،سرحدوں کوپارکرتے ہیں اورتلواروں کی کاٹ سے زیادہ دلوں کوچیرتے ہیں۔یہ وہ لمحہ ہے جوقوموں کی پیشانیوں پرتاریخ کی مہریں ثبت کرتاہے۔یہ وہ لمحہ ہے جہاں الفاظ، خنجروں کی نوک پررکھے جاتے ہیں۔
یہ وقت عام وقت نہیں ہے۔یہ وہ گھڑی ہے جس پرتاریخ اپناقلم رکھتی ہیاورتقدیراپنے فیصلے لکھتی ہے۔جنوبی ایشیاکے افق پرجو بادل چھائے ہوئے ہیں،وہ صرف سیاست کی گرد نہیں۔یہ تاریخ کی وہ راکھ ہے جوماضی کی تباہ تہذیبوں سے اٹھ رہی ہے۔جنوبی ایشیاکی ہوائیں،آج کوئی عام ہوانہیں،یہ وقت کی سسکیاں ہیں۔یہ ماضی کی بازگشت ہے۔یہ مستقبل کی لرزتی ہوئی پیش گوئی ہے۔جنوبی ایشیاکے افق پرجوبادل چھائے ہوئے ہیں، وہ محض موسمی تغیرنہیں،یہ تاریخ کی وہ گرد ہے جو تہذیبوں کے ملبے سے اٹھتی ہے۔ پاکستان اوربھارت دو ایٹمی قوتیںآج ایک ایسی نوکِ سناں پرکھڑی ہیں،جہاں ایک معمولی لغزش،ایک ناپختہ بیان،ایک ناقابلِ برداشت حرکت،ہمیں اس دہانے پرلاسکتی ہے جہاں انسانیت کی سانس بھی محض ماضی کاقصہ بن جائے۔
ہندوستان اورپاکستانیہ محض دوملک نہیں، بلکہ دو تاریخیں،دویادداشتیں،دوخواب ہیں، جو کبھی ایک ہی خواب تھے۔ان کے درمیان جو تناؤ ابھرا ہے،وہ صرف سفارتی قضیہ نہیں،بلکہ وہی پرانی صدا ہے جوہمالیہ کی چوٹیوں سے لے کرسندھ کی وادیوں تک سنائی دیتی ہے۔ہمیں یادہے،ہم کو سب کچھ یادہے۔یہ انسانی تہذیب کے کنگرے پرلٹکتی ہوئی وہ آخری صداہے جوہمیں خبردارکررہی ہے۔ پاکستان اوربھارت،دوایٹمی قوتیں، آج زبانوں سے آگ برسارہی ہیں،اوریہ زبان کی بارودکسی روزاس دنیاکودہکتی، چنگھاڑتی آگ بناسکتی ہے۔
خودی کوکر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے،بتا تیری رضا کیا ہے
آئیے!پہلے سندھ طاس معاہدے کے متعلق جانتے ہیں کہ آخریہ پانی کے ہتھیار کا آغاز کہاں سے ہوا؟
میں سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا۔ یہ معاہدہ برصغیر کے بڑے دریائوں کے پانی کی تقسیم کاضابطہ فراہم کرتاہے۔معاہدے کے تحت تین مشرقی دریاستلج،بیاس،اورراویبھارت کودئیے گئے، جبکہ تین مغربی دریا سندھ، جہلم، اورچناب پاکستان کودیے گئے۔یہ معاہدہ اب تک خطے میں پانی کی تقسیم کے حوالے سے امن کی بنیاد رہا ہے، باوجوداس کے کہ پاکستان اوربھارت کے درمیان کئی جنگیں اورکشیدگیاں ہوئیں۔
موجودہ صورتحال یہ ہے کہ حال ہی میں بھارت نے سندھ طاس معاہدے پردوبارہ غور کرنے یااس سے پیچھے ہٹنے کی بات کی ہے۔ بعض بھارتی رہنمائوں اورحکومتی بیانات میں یہ اشارہ دیا گیا ہے کہ بھارت مغربی دریائوں کے پانی کومکمل طور پر استعمال کرنے کی کوشش کرے گا،جس پر پاکستان کاانحصارہے۔بھارت کے اس موقف کو بعض مبصرین ’’پانی کوجنگی ہتھیار‘‘کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش قراردے رہے ہیں۔
بھارت نے مغربی دریائوں پرمتعددڈیم اور ہائیڈرو پاور جیسے کہ بگلیہار،کشن گنگا،اوررتلے ڈیم منصوبے شروع کیے ہیں،ان منصوبوں سے اگرچہ براہ راست پانی کارخ موڑناممکن نہیں، تاہم ان کی مددسے پانی کے بہائو کومحدودوقت کیلئے روکا جاسکتاہے،جوکہ فصلوں کیلئے اہم اوقات میں پاکستان کیلئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ بھارت نے اقوام متحدہ یادیگرعالمی پلیٹ فارمز پر سندھ طاس معاہدے کے بعض نکات پراعتراضات اٹھائے گئے اورپاکستان کی شکایات کے حل میں تاخیرکامعاملہ اب تک جاری ہے۔
جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت کابڑاانحصارزراعت پرہے اورزراعت کیلئے پانی کی مستقل فراہمی ناگزیرہے۔پانی کی کمی سے فصلوں کی پیداوارمتاثرہوسکتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ سندھ طاس معاہدہ کوپاکستان کی رگِ حیات سمجھاجاتاہے۔پاکستان کے کئی ہائیڈرو پاور منصوبے دریائوں کے پانی پرمنحصرہیں۔پانی کی کمی توانائی کے شعبے میں بھی بحران پیداکرسکتی ہے۔ دریائوں کے بہائو میں کمی سے ماحولیاتی نظام بھی متاثر ہوسکتاہے،خاص طورپرسندھ ڈیلٹامیں نمکیات کا پھیلائو بڑھ سکتاہے اور برسوں سے یہ محسوس کیا جارہاتھاکہ مودی حکومت جوہندوقوم پرستی کی علمبردارکہلاتی ہے،یہ واضح ہوگیاتھاکہ پانی پر کشیدگی دونوں ملکوں کے درمیان مزیدتنائوکوجنم دے سکتی ہے،جوکہ خطے میں امن کیلئے خطرناک ہوگا اوراب یہ شک یقین کی شکل اختیار کرگیا ہے۔
عالمی برادری نے سندھ طاس معاہدے کوایک کامیاب ماڈل قراردیتے رہیں ہیں اوریہی وجہ ہے پاک وہندکی چارجنگوں کے باوجود اس معاہدے کوہتھیارکے طورپراستعمال کرنے کی کوشش نہیں کی گئی،یہی وجہ ہے عالمی برادری اس کی حفاظت پرزوردے رہی ہے ۔
مگراس سے پہلے کہ ہم اس اندھے کنویں میں جھانکیں،آئیں ذرا رک کرتاریخ سے کچھ سیکھ لیں۔کیاتم نے روم کی تباہی نہیں دیکھی؟ کیا بغدادکے جلتے ہوئے کتب خانے، تمہارے خوابوں میں نہیں آتے؟ کیا ہیروشیما اورناگاساکی کے سائے، آج بھی ہمارے ضمیر پر لرزہ طاری نہیں کرتے؟ کیا ہیروشیما اور ناگاساکی کے کھنڈرات کے مناظر اور مارے جانے والوں کی چیخیں تمہیں سنائی نہیں دے رہیں؟ کیا ہیروشیمااورناگاساکی کے نوحے ابھی تک تمہارے بہرے کانوں کے پردے پھاڑنے کیلئے کافی نہیں؟
یادرکھو!ایٹم بم صرف ہتھیارنہیںوہ نسلوں کا زہرہے۔ایک باروہ راکھ برسادے تو صدیوں تک صرف خاموشی جنم لیتی ہے،اوروہ بھی ایسی خاموشی جسے نہ اذان توڑتی ہے،نہ کسی مندر کا سنکھ، نہ کسی گرجاگھرکی گھنٹیاں،نہ ماں کی لوری، نہ بچے کی ہنسی۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے یہ وہ لمحہ ہے دریائوں کے پاکستان کی اس معاہدے تاریخ کی پانی کی نہیں یہ یہ وقت ہیں یہ

پڑھیں:

پاکستان کا سندھ طاس معاہدے کی عمومی تشریح پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم

عالمی ثالثی عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ بھارت مغربی دریاؤں کے پانی کو پاکستان کے استعمال کیلئے چھوڑے، ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹس کی پیداوار کیلئے استثنیٰ معاہدے میں بیان کردہ تقاضوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کا سندھ طاس معاہدے کی عمومی تشریح پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے، ثالثی عدالت کے فیصلے کا اعلان 8 اگست کو کیا گیا، آج عدالت کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ فیصلہ مغربی دریاؤں پر بھارتی پن بجلی منصوبوں کیلئے ڈیزائن کردہ معیار کی ترجمانی کرتا ہے۔ ثالثی عدالت نے قرار دیا کہ بھارت مغربی دریاؤں کے پانی کو پاکستان کے استعمال کیلئے چھوڑے، ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹس کی پیداوار کیلئے استثنیٰ معاہدے میں بیان کردہ تقاضوں کے مطابق ہونا چاہیے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق فیصلے میں کم درجے والے آؤٹ لیٹس، گیٹڈ سپِل ویز اور ٹربائن انٹیک پاکستانی مؤقف کے مطابق قرار دیئے گئے ہیں۔ فیصلہ بھارت کو زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا، ثالثی عدالت نے قرار دیا اس کے فیصلے حتمی اور فریقین پر لازم ہیں۔ ثالثی عدالت کافیصلہ پاکستان کے تاریخی مؤقف کی تائید ہے، پاکستان سندھ طاس معاہدے پر مکمل عملدرآمد کیلئے پُرعزم ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارت سے بھی توقع ہے کہ وہ فوری طور پر معاہدے پر دوبارہ عملدرآمد شروع کرے گا، امید ہے بھارت ثالثی عدالت کے فیصلے کو اس کی روح کے مطابق نافذ کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ہمارے پانی کے حصے پر بھارت کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں، پاکستان
  • انڈس واٹر ٹریٹی: کیا پاکستان کے حق میں فیصلہ آنے کی کچھ خاص وجوہات ہیں؟
  • سندھ طاس تنازع: پاکستان کی طرف سے عدالتی فیصلے کا خیرمقدم
  • پانی کی تقسیم کامعاملہ،عالمی ثالثی عدالت نے پاکستان کے حق میں بڑافیصلہ سنادیا
  • عالمی عدالت کا بھارت کو مغربی دریاؤں کا پانی بلا روک ٹوک بہنے دینے کا حکم
  • عالمی عدالت کا بھارت کو پاکستان کا پانی نہ روکنے کا حکم، حکومت کا خیرمقدم
  • پاکستان کی تاریخ میں اقلیتوں کا کردار ناقابلِ فراموش ہے، ناصر حسین شاہ
  • پاکستان کا سندھ طاس معاہدے کی عمومی تشریح پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم
  • پاکستان کا سندھ طاس معاہدے کی تشریح پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم
  • بھارت یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا؛ بلاول بھٹو