پاکستان اور بھارت کے درمیان امریکا کی مدد سے جنگ بندی پر اتفاق ہونے کے بعد آبی ماہرین نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کا معاملہ اٹھائے، حکومت کو فوری طور پر اس معاملے پر امریکی حکام سے بات کرنی چاہیے تاکہ 24 اپریل کو بھارت کی جانب سے اس معاہدے کو معطل رکھنے کا غیر قانونی یکطرفہ فیصلہ واپس لیا جائے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے سابق رکن جاوید لطیف نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ اس معاملے کو فوری طور پر اٹھانا صحیح وقت ہے، بھارت اپنے فیصلے کو امریکی مداخلت کے دوران پاکستان کے ساتھ خفیہ ملاقاتوں میں واپس لے سکتا ہے، کیوں کہ اس طرح وہ عوامی طور پر اس کا اعلان کرنے سے بچ جائے گا۔

1960 کا معاہدہ دریاؤں کے پانی کی تقسیم کو منظم کرتا ہے، اس معاہدے کے تحت بھارت کو مشرقی دریاؤں راوی، بیاس اور ستلج کا پانی استعمال کرنے کا حق حاصل ہے، معاہدے کے تحت پاکستان کو مغربی دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب کو استعمال کرنے کا حق حاصل ہے۔

پاکستان کے سابق کمشنر برائے سندھ طاس سید جماعت علی شاہ نے کہا کہ امریکا سمیت تمام ممالک کی مداخلت صرف جنگ بندی تک محدود نہیں ہے، میرے خیال میں جنگ بندی پہلا قدم ہے، اور مجھے یقین ہے کہ جب (پاکستان اور بھارت امریکی ثالثی کے تحت ایک ساتھ بیٹھیں گے تو انہیں یہ مسئلہ اٹھانا پڑے گا۔

جماعت علی شاہ نے کہا کہ حکومت کو امریکا سے کہنا چاہیے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر سمیت دیگر مسائل کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سندھ طاس کے سابق کمشنر نے کہا کہ اگر مذکورہ مسائل حل کی جانب بڑھتے ہیں تو پاکستان کو امریکی گارنٹی لینی چاہیے تاکہ بھارت مستقبل میں اس کی خلاف ورزی نہ کرے۔

دریں اثنا خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے بھارتی حکومت کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ کئی روز کی مہلک لڑائی کے بعد ہفتے کو دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچنے کے باوجود پانی کی تقسیم کا معاہدہ معطل ہے۔

’پانی کے بہاؤ میں کوئی خلل نہیں‘
پنجاب حکومت کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق تمام دریا اپنے معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں، بہاؤ میں کوئی خلل نہیں ہے، کوئی مسئلہ نہیں ہے، مغربی دریاؤں چناب، جہلم اور سندھ سمیت تمام دریا معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں۔

دریائے چناب دریا کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 5 مئی کو بھارت کی جانب سے ڈیم بھرنے کے لیے دریا کی روانی روک دی گئی تھی، جس کے باعث دریا میں پانی کی آمد 3 ہزار ایک سو کیوسک تک رہ گئی تھی، تاہم اگلے دن پانی جاری کیا گیا، مرالہ ہیڈ ورکس پر بھی پانی کی آمد معمول کے مطابق ہے۔

پانی کے ڈیٹا کی تبادلے کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ عام طور پر یہ ڈیٹا بارش یا سیلاب کے موسم میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ شیئر کیا جاتا ہے، وہ (بھارت) ان دنوں ہمارے ساتھ ڈیٹا شیئر نہیں کر رہے، جیسا کہ وہ عموماً سیلاب یا کسی دوسرے غیر معمولی صورت حال کے تحت انڈس واٹر ٹریٹی کے تحت کرتے ہیں، لیکن چونکہ دریائے چناب کی روانی ان دنوں معمول کے مطابق ہے، ہم بالکل فکر مند نہیں ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ بھارت آنے والے بارش کے موسم میں ڈیٹا شیئر کرے گا۔

واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کی طرف سے شیئر کردہ پانی کی یومیہ رپورٹ کے مطابق دریائے چناب میں پانی کی آمد اور اخراج ہیڈ مرالہ پر بالترتیب 29 ہزار 700 کیوسک اور 10ہزار 300 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد ایک لاکھ 36 ہزار 300 کیوسک اور اخراج 70ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا، دریائے جہلم میں منگلا کے مقام پر پانی کی آمد 52 ہزار 400 کیوسک، اخراج 32 ہزار کیوسک رہا، دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کی آمد 46 ہزار کیوسک اوراخراج 46 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

دریائے سندھ میں تربیلا، جناح اور چشما کے مقامات پر پانی کی آمد اور اخراج گزشتہ 24 گھنٹوں کے معمول کے مطابق ہے۔

آبی ذخائر پر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تربیلا ڈیم میں پانی کی موجودہ سطح ایک ہزار 456 فٹ ہے، جس میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ اک اعشاریہ 289 ملین ایکڑ فٹ ہے، مندرا ڈیم میں پانی کی سطح ایک ہزار 141 فٹ ہے، جس میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ ایک اعشاریہ 377 ملین ایکر فٹ ہے، چشمہ کینال میں پانی کی سطح 646.

40 فٹ اور قابل استعمال پانی کا ذخیرہ صفر اعشاریہ 189 ملین ایکڑ فٹ ہے۔

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: معمول کے مطابق پر پانی کی ا مد میں پانی کی ہزار کیوسک اس معاہدے نے کہا کہ کیا گیا کی جانب کے تحت

پڑھیں:

ملک میں آبی ذخائر مکمل بھرنے کے قریب، پانی کی دستیابی میں واضح بہتری

ملک بھر میں آبی ذخائر پانچ ماہ کے دوران نچلی ترین سطح سے بلند ہو کر تقریباً مکمل بھر چکے ہیں، جس سے زرعی اور گھریلو ضروریات کے لیے پانی کی فراہمی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

واپڈا کے ترجمان کے مطابق  اس وقت قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ ایک کروڑ 3 لاکھ 45 ہزار ایکڑ فٹ تک پہنچ چکا ہے، جو مجموعی گنجائش کا تقریباً 80 فیصد ہے۔ یاد رہے کہ مارچ میں یہ ذخائر صفر تک گر گئے تھے اور بڑے ڈیمز ڈیڈ لیول تک پہنچ چکے تھے۔

تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش اب صرف 4 فٹ باقی رہ گئی ہے، موجودہ سطح 1546 فٹ ہے اور اس میں 54 لاکھ 98 ہزار ایکڑ فٹ پانی موجود ہے۔

منگلا ڈیم کی موجودہ سطح 1205 فٹ ہے، جہاں مزید 37 فٹ پانی ذخیرہ کیا جا سکتا ہے، جبکہ موجودہ ذخیرہ 45 لاکھ 93 ہزار ایکڑ فٹ تک پہنچ چکا ہے۔

چشمہ بیراج میں پانی کی سطح 648 فٹ پر ہے، جہاں صرف ایک فٹ کی گنجائش باقی ہے اور اس وقت 2 لاکھ 58 ہزار ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہے۔

یہ بہتری مون سون بارشوں اور برف پگھلنے کے نتیجے میں ممکن ہوئی ہے، جس سے ملک میں پانی کی دستیابی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • آذر صدر کو فون، امن معاہدے پر مبارکباد، مسئلہ کارا باخ پر اپنے بھائیوں کیساتھ: وزیراعظم
  • امریکا کے ساتھ ممکنہ تجارتی معاہدے کی بدولت بھاری سرمایہ کاری متوقع ہے، فیلڈ مارشل عاصم منیر
  • ملک میں آبی ذخائر مکمل بھرنے کے قریب، پانی کی دستیابی میں واضح بہتری
  • معرکہ حق میں افواج نے بھارت کو بدترین شکست دی، پوری قوم جشن منا رہی ہے، شرجیل میمن
  • مسلسل اضافے کے بعد سونے کی قیمت میں کمی آگئی
  • پاکستان میں کپاس کی پیداواربری طرح متاثر، سندھ میں پیداوار47 فیصد کمی
  • مالیاتی خسارے میں کمی اور پاکستان کے لیے امریکی منڈیاں
  • وزیراعظم کی ہدایت پر فلسطین کے مظلوم شہریوں کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، عطاتارڑ
  • بھارت اور امریکا کے درمیان ٹیرف کے معاملے پر تناﺅ‘دہلی کو چین کے قریب لے جاسکتا ہے .ماہرین
  • روس کیساتھ جنگ میں پاکستانی جنگجوئوں کی مدد کا الزام، پاکستان کا معاملہ یوکرین کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ