نادرا کے قیام کے بعد سے اس ادارے کا رویہ پاکستانی شہریوں کے ساتھ انتہائی تضحیک آمیز رہا ہے۔

بالخصوص ان افراد کے خلاف جنہوں نے پاکستان کے قیام میں اپنی عزت آبرو جان و مال سب کچھ قربان کر دیا اور اپنے اجداد کے لہو سے اس پاک وطن کی آبیاری کی ۔ تاریخ پاکستان اس بات کی گواہ ہے کہ اگر 1946 میں بہار کے فسادات نہ ہوتے تو آج دنیا کے نقشے پر پاکستان بھی نہ ہوتا ، اس سال بہار میں بہار کے مسلمانوں نے بے مثال قربانیاں دیں ، ہزاروں مسلمانان بہار نے اس وطن کی آزادی کی جنگ کو اپنے لہو سے سرخرو کیا ۔

1946 میں بہار کے مسلمانوں نے جو تاریخ ساز قربانیاں دیں تو اس موقع پر بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا کہ مجھے بہار کے مسلمانوں پر فخر ہے، ہندو راہ نما سردار ولبھ بھائی پٹیل سمیت دیگر ہندوستانی راہ نماؤں نے کہا کہ اب پاکستان بننے سے کوئی نہیں روک سکتا جس کے بعد برصغیر پر قابض جابر انگریزی حکومت نے ہندوستان کو دو علیحدہ ریاستوں میں تقسیم کردیا اور یوں 14 اگست 1947 کو پاکستان معروض وجود میں آیا۔ بہاری مسلمانوں نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ بہار کبھی بھی پاکستان کا حصہ نہیں بن سکتا اپنے مسلمان بھائیوں کے لیے علیحدہ ریاست کے قیام میں لاکھوں کی تعداد میں قربانیاں دیں، قیام پاکستان کے بعد بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی خواہش پر بہار سے چند لاکھ مسلمانوں  نے مشرقی پاکستان ہجرت کی تاکہ اس ملک کو چلانے میں اپنا کردار ادا کر سکیں ۔

تقسیم ہند کو ہندوستان نے دل سے تسلیم نہیں کیا اور اس نے مشرقی پاکستان میں علیحدگی پسند تنظیم مکتی باہنی و دیگر کو مسلح کرنا ان کی عسکری تربیت کی اور اس نے 24 سالوں میں مشرقی اور مغربی پاکستان کو ایک دوسرے کے خلاف کر دیا ، سیاسی اور عسکری قیادت نے حالت کو سمجھنے میں دیر کردی ملک دولخت ہوگیا۔ بہار سے ہجرت کر کے مشرقی پاکستان آنے والے بہاریوں نے ایک مرتبہ پھر اپنا لہو دے کر اس وطن کو بچانے کی کوشش کی۔ 16 دسمبر انیس سو اکہتر کو سقوط ڈھاکا ہوگیا ، پاکستان کی خاطر اپنے آباؤ اجداد کی زمین چھوڑ کر ہجرت کرنے والے پاکستان شہریوں کو بنگلادیش کے 116 کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔

سقوط ڈھاکا کے بعد حکومتی سطح پر چند لاکھ لوگ مغربی پاکستان پہنچ پائے، باقی حکومتی بے حسی کی وجہ سے بنگلادیش کے 116 کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ، پاکستانی ایمبیسی نے 2002 تک بنگلادیش سے پاکستان آنے والوں کو ویزہ جاری کیا۔ سقوط ڈھاکا کے بعد پاکستانی حکومت نے قومی شناختی کارڈ کا اجراء کیا اور انیس سو چوہتر تک پاکستان آنے والے بہاریوں کو شناختی کارڈ جاری کیے گئے مگر اس کے بعد بنگلادیش کے کیمپوں سے پاکستان آنے والے بہاریوں کو شناختی کارڈز جاری کرنے سے روک دیا گیا۔

نادرا کے قیام کے بعد پاکستانی شہریوں، جن میں بہاری بھی شامل تھے، کو شناختی کارڈ جاری کیا گیا، مگر بتدریج بہاریوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے کا عمل روک دیا گیا اور جن بہاریوں کے شناختی کارڈ جاری ہوئے تھے انہیں مختلف حیلے بہانوں سے بلاک کرنا شروع کردیا گیا۔ بالخصوص سابق صدر ضیاء الحق کے زمانے میں شہری ایکٹ 16 اے میں ترمیم کے بعد بہاریوں کو شناختی کارڈ کے مسائل سے دو چار کردیا گیا، تحریکِ حقوقِ بہاری پاکستان نے اس حوالے سے سنجیدگی کے ساتھ آواز بلند کی۔۔ مہاجر قومی موومنٹ اور مسلم لیگ ن کی حکومت میں بنگلادیش کے کیمپوں سے چند سو خاندانوں کو پاکستان لایا گیا، جنہیں سابق وزیراعلیٰ پنجاب غلام حیدروائیں نے میاں چنوں کے مقام پر مکانات بناکر آباد کیا۔ ایم کیوایم مہاجرقومی موومنٹ سے متحدہ قومی موومنٹ میں تبدیل ہونے کے بعد بہاریوں کی منتقلی کے مطالبے سے دستبردار ہوگئی۔

بعدازآں تحریکِ حقوقِ بہاری پاکستان نے حسن رضا بخاری ایڈووکیٹ کی قیادت میں اس حوالے سے اپنی جد و جہد کا آغاز کیا۔ کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے اور متحدہ قومی موومنٹ کے رکن اسمبلی خواجہ اظہارالحسن نے شہری ایکٹ 1951 میں ترمیم کا بل پیش کیا۔ انہوں نے اپنے پیش کردہ بل میں 1982 تک پاکستان آنے والوں کو شہریت اور شناختی کارڈ جاری کرنے کا کہا گیا ہے۔

یہ بل چند بہاری شخصیات نے یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ یہ بہاریوں کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے مگر اس موقع پر تحریکِ حقوقِ بہاری پاکستان نے اس بل کو مسترد کرنے کی بجائے اس میں فوری ترمیم کا مطالبہ کرتے ہوئے آنے والوں کو شہریت اور شناختی کارڈ دینے کی مدت 2002 تک کرنے کا مطالبہ کیا۔ تحریکِ حقوقِ بہاری پاکستان اپنے مذاکراتی عمل کو جاری رکھتے ہوئے خواجہ اظہار الحسن سمیت متحدہ کی اعلیٰ قیادت تک اپنے سفارشات پہنچائیں اور قوی امکان ہے کہ متحدہ اس حوالے سے ترمیمی بل پیش کرے گی جس سے بہاریوں کے شناختی کارڈ کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بہاریوں کو شناختی کارڈ شناختی کارڈ جاری بہاری پاکستان پاکستان ا نے بنگلادیش کے قومی موومنٹ میں بہار بہار کے کے قیام نے والے دیا گیا

پڑھیں:

سیلاب زدگان کی مدد وزیراعلیٰ ریلیف کارڈ سے ہوگی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے نہیں، عظمیٰ بخاری

لاہور:

وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ سیلاب زدگان کی مدد کے لیے وزیر اعلی کا ریلیف کارڈ بنے گا تاکہ کسی کو لائن پر نہ لگنا پڑے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک قانون کے تحت بنا تھا ہر چیز پر سیاست اچھی نہیں ہوتی۔

ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ وزیراعلی پنجاب اور ان کی ٹیم ہر وقت سیلاب میں عوام کی خدمت کرتی نظر آتی ہیں، پہلے آپ نے کبھی ایسا نہیں دیکھا ہوگا، پنجاب کا کوئی ایسا علاقہ ہوگا جہاں سیلاب آیا اور وزیراعلیٰ پنجاب نہ گئی ہوں، وزیر اعلیٰ اور ان کی ٹیم نے مزدوروں کی طرح سیلاب میں کام کیا، ہمارے پی ڈی ایم اے افسر عبدالرحمان کو ہارٹ اٹیک ہوا اور وفات پاگئے، پتوکی کے اے سی فرحان احمد بھی وفات پاچکے ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب خود جاکر لوگوں سے بات کرتی ہیں، میں نے نہیں دیکھا کوئی وزیر اعلی اتنا جذباتی ہو، لوگوں کے غم زمین پر بیٹھ کر سنتا ہو ایک نیا طرز حکمرانی آپ پنجاب میں دیکھ رہے ہیں مگر ہمارے ناقدین کو سوائے گندگی کرنے کے کچھ نہیں ہے۔

عظمی بخاری نے کہا کہ پنجاب کے 7 ہزار 794  موضع جات متاثر ہوئے 26 لاکھ افراد متاثر ہوئے، 21 لاکھ مویشی متاثر ہوئے، سیلاب 25 اور 26 اگست کے قریب آیا تھا اور اب بھی سیلاب جاری ہے ابتدائی سروے کرلیے گئے ہیں، 59 انسٹھ لاکھ افراد ان سائیڈ فلڈ سے متاثر ہوئے، 16 لاکھ افراد آؤٹ سائیڈ فلڈ سے متاثر ہوئے، تین دریاؤں نے پنجاب کے مختلف ڈسٹرکس کو ہٹ کیا، 27 کے قریب شہر متاثر ہوئے، 2ہزار 213  ٹیمیں فیلڈ میں کام کررہی ہیں۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کاشت کاروں کا نقصان ہوا ہے، بیس ہزار پَر ایکڑ کسان کو دیا جائے گا، جس کا پورا گھر گرا اس کو 10 لاکھ اور جس کے گھر کو نقصان ہوا 5 لاکھ جب کہ گائے اور بھینس کے نقصان پر 5 لاکھ روپے دیئے جائے گے، یہ سب پنجاب حکومت کے اپنے پیسے ہیں کسی سے مدد نہیں مانگی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ پورے پنجاب میں کہیں کوئی ترقیاتی کام نہیں رُک رہا، اپنی چھت اپنا گھر میں 80 ہزار گھر زیر تعمیر ہیں، دسمبر تک اس کی تعداد ایک لاکھ تک جائے گی، دوسری طرف سیلابی سیاست بھی کی جارہی ہے، سیلاب کے سارے مرحلے میں وفاقی حکومت اور این ڈی ایم اے ہمارے ساتھ رہا، اگر وفاق معاونت کرنا چاہے تو ان کی مہربانی ہوگی۔

وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ بلاول بھٹو نے وزیر اعلی پنجاب کی تعریف کی، چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی نے جنوبی پنجاب کے آپریشن کو اپنی طرف سے دیکھا، بہت ساری باتیں ہماری طرف سے بھی آسکتی ہیں کہ پچھلی مرتبہ سیلاب آیا تھا تو آپ نے تیاری کیوں نہیں کی؟

انہوں ںے کہا کہ وزیر اعلی کا ریلیف کارڈ بنے گا تاکہ کسی کو لائن پر نہ لگنا پڑے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک قانون کے تحت بنا تھا ہر چیز پر سیاست اچھی نہیں ہوتی، یہ بسیں پنجاب کے عوام کی خدمت کے لئے آئی ہیں، میری ٹیم نکالے کہ اڈیالہ جیل کے قیدی نے جو اپیل کی ہے ایک سو بتیس مرتبہ یہ اپیل کرچکے ہیں، کہتے ہیں میں تنہا رہتا ہے جو بھی جیل میں رہتا ہے تنہا ہی رہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کو اپنے پانی کو بچانے کے لئے اگر ڈیم بنانے پڑتے ہیں تو ضرور بنانے چاہئیں، اسموگ کے لئے آن اینڈ آف کا بٹن نہیں ہوتا، ہماری ماحولیات کی ٹیم ایس او پیز پر عمل کروارہی ہیں، بھارتی پنجاب میں فصلیں جلائی جارہی ہیں، وہاں پر انڈیکس خراب ہوتا ہے تو ہمارا بھی انڈیکس خراب ہوتا ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سارے پاکستان کو ان سے عقل لینے کی ضرورت ہے جنھوں نے سندھ کو آثار قدیمہ بنادیا ہے، یہ کہتے ہیں بارش کم ہوتی تو باہر نکلے گے ہم بارش کم ہونے کا انتظار نہیں کرتے۔

متعلقہ مضامین

  • سرگودھا: شادی کے جھانسے میں آنیوالا شخص لاکھوں روپے سے محروم
  • سفارتی ناکامیوں کیلئے مودی حکومت ذمہ دار ہے، کانگریس
  • سیلاب متاثرین کی امداد وزیرِ اعلیٰ کارڈ یا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے؟ نیا تنازعہ پیدا ہو گیا
  • صاحبزادہ فرحان اہم کارنامہ انجام دینے والے چوتھے پاکستانی کھلاڑی بن گئے
  • سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف کارڈ کا اجراء کیا جا رہا ہے: عظمیٰ بخاری
  • سیلاب زدگان کی مدد وزیراعلیٰ ریلیف کارڈ سے ہوگی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے نہیں، عظمیٰ بخاری
  • اے آئی کے بڑھتے استعمال سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد روزگار سے محروم ہو سکتے ہیں: سام آلٹمین کا انتباہ
  • ایک اور شاندار منصوبہ شروع، ”روزگار کارڈ‘‘ کیلئے آن لائن اپلائی کا طریقہ کار
  • کراچی میں ملیریا ،ڈینگی اسپرے کیلئے صرف 18 ملازمین تعینات ،وہ بھی 8ماہ سے تنخواہوں سے محروم
  • جمہوریت کے ثمرات سے محروم عوام