قابض حکام نے سرحدی علاقوں کے لوگوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
ذرائع کے مطابق بارہمولہ، بانڈی پورہ اور کپواڑہ اضلاع میں کنٹرول لائن کے قریب دیہاتوں کے 1.25 لاکھ سے زائد مکین محفوظ مقامات پر چلے گئے تھے کیونکہ آر پار کی گولہ باری سے ان کے گھروں کو شدید خطرہ لاحق تھا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام نے پاک بھارت کشیدگی کے باعث کنٹرول لائن کے قریب واقع دیہاتوں سے منتقل ہونے والے لوگوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے سے روک دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بارہمولہ، بانڈی پورہ اور کپواڑہ اضلاع میں کنٹرول لائن کے قریب دیہاتوں کے 1.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گھروں کو
پڑھیں:
تھانا شادمان اور جناح ہاؤس کے قریب پولیس گاڑیاں جلانے کا ٹرائل مکمل، ملزمان کو عدالت کے باہر جانے سے روک دیا
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے تھانا شادمان اور جناح ہاؤس کے قریب پولیس گاڑیاں جلانے کے مقدمات کا جیل ٹرائل مکمل کرلیا۔
لاہور میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل نے کوٹ لکھپت جیل میں رات تک دونوں مقدمات پر سماعت کی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے دونوں مقدمات پر فیصلہ محفوظ کر لیا، عدالت میں موجود ملزمان کو باہر جانے سے روک دیا گیا، مقدمات کا فیصلہ کب سنایا جائے گا کچھ دیر میں آگاہ کیا جائے گا۔
عدالت نے پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے پر ملزموں کے صفائی بیانات کے بعد حتمی دلائل بھی مکمل کر لیے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ 13 جنوری کو درخواستوں پر اعتراض کی سماعت کرے گا۔
جناح ہاؤس کے قریب گاڑیاں جلانے کے کیس میں 65 سرکاری گواہوں کے بیانات پر جرح مکمل ہوگئی ہے، مقدمے میں 65 گواہان نے شہادت ریکارڈ کروائی ، 17 ملزمان کا ٹرائل کیا گیا، 7 اشتہاری قرار دیے گئے، ایک ملزم وفات پاچکا ہے۔
ملزمان میں شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفرازچیمہ اور دیگر شامل ہیں۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ پولیس نے 5 ماہ تک گرفتاری سے گریز کیا، بدنیتی واضح ہے، بانی پی ٹی آئی کے خلاف ثبوت ناکافی ہیں، دیگر ملزمان کو ضمانت مل چکی ہے، پولیس کے تاخیری بیانات ناقابل اعتبار ہیں، ضمانت کا حق بنتا ہے۔
9 مئی کو تھانا شادمان کو جلانے کے کیس میں پولیس نے مقدمہ میں 41 ملزمان کے خلاف چالان پیش کیا، مقدمے میں 25 ملزمان کا ٹرائل کیا گیا، 15 اشتہاری قرار دیے گئے، ایک وفات پاچکا ہے، مقدمہ میں مجموعی طور پر 45 گواہان نے شہادت ریکارڈ کروائی۔
شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد، محمود الرشید، عمر سرفراز چیمہ ملزمان میں شامل ہیں، اعجاز چوہدری، عالیہ حمزہ اور صنم جاوید بھی ملزمان میں شامل ہیں۔