پاک، بھارت ڈی جی ایم اوز آج ہاٹ لائن پر اہم رابطہ کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک:پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی کی کوششوں کیلئے دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان آج اہم رابطہ متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ رابطہ ہاٹ لائن پر صبح ساڑھے گیارہ بجے ہوگا، جس میں فریقین 10 مئی کے سیز فائر کے فیصلے کی تفصیلات کا جائزہ لیں گے۔
ڈی جی ایم اوز کے درمیان دس مئی کی سہ پہر بھی رابطہ ہوا تھا، جس میں فوری سیز فائر پر اتفاق ہوا تھا۔
مختلف تھانوں میں انچارج انویسٹی گیشنز کے تقرر و تبادلے
سکیورٹی ذرائع نے اس رابطے کو اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے بتایا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست مذاکرات کی راہ بھی ہموار ہو رہی ہے، جن کے لیے ابتدائی رابطے جاری ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات کسی تیسرے ملک میں منعقد ہوں گے، اور اس حوالے سے سعودی عرب کو ممکنہ میزبان مقام کے طور پر زیر غور لایا جا رہا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق، پاک بھارت سفارتی نمائندگان اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزرز کے درمیان رابطے جاری ہیں، جو ان مذاکرات کے وقت اور مقام کو حتمی شکل دیں گے۔
ڈپٹی کمشنر سید موسیٰ رضا کی قیادت میں تجاوزات کیخلاف وسیع آپریشن
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کے درمیان
پڑھیں:
پاکستان امریکی صدر کا پسندیدہ ملک بن گیا، بھارت پر دباؤ میں اضافہ؛ بلومبرگ رپورٹ
امریکی جریدے بلومبرگ اور واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان اس وقت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ترجیحی اور پسندیدہ ملک بن چکا ہے جب کہ بھارت کو معاشی اور سفارتی محاذوں پر شدید دباؤ کا سامنا ہے۔
بلومبرگ کے مطابق پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ حکمت عملی سے بھرپور سفارت کاری کرتے ہوئے اپنے پتّے بہترین انداز میں کھیلے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان چند ان منتخب ممالک میں شامل ہے جنہوں نے حال ہی میں امریکا کے ساتھ دوطرفہ تجارتی معاہدہ کیا ہے۔
بلومبرگ کا مزید کہنا ہے کہ پاک امریکا رابطے اس وقت شروع ہوئے جب بھارت اور پاکستان کے درمیان سرحدی کشیدگی بڑھ گئی تھی۔
اس موقع پر فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان اہم رابطے ہوئے، جن میں جنگ بندی سے متعلق بیانات اور تعاون شامل تھا۔
رپورٹ میں اس طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے پاس ایسے قدرتی وسائل ہیں، جیسے سونا اور تانبہ، جو امریکی مفادات کے لیے اہم بن سکتے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے 17 جون کو ٹرمپ کی عشائیے کی دعوت قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نریندر مودی نے امریکا جانے سے انکار مبینہ طور پر اس خوف کے تحت کیا کہ مبادا ٹرمپ ان کی ملاقات فیلڈ مارشل عاصم منیر سے نہ کرا دیں۔
خیال رہے کہ اسی روز (17 جون) کو ٹرمپ اور مودی کے درمیان 45 منٹ طویل ٹیلی فونک گفتگو ہوئی جو دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ کا باعث بنی۔
بعد ازاں امریکی صدر نے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا اور بھارتی معیشت کو "مردہ" قرار دے دیا، جس سے واضح ہوا کہ بھارت اب امریکی ترجیحات میں نیچے جا چکا ہے۔