عالمی میڈیا کی نظر میں پاک-بھارت سیزفائر، امن یا خاموش طوفان؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
پاک بھارت حالیہ سیز فائر کے فوراً بعد بین الاقوامی میڈیا نے اس پیشرفت کو گہرے تجزیوں، شکوک و شبہات اور سفارتی اشاروں کی نظر سے دیکھا۔ گارڈین سے لے کر الجزیرہ، ٹائم میگزین، دی اکانومسٹ اور واشنگٹن پوسٹ تک سب نے ایک بات پر زور دیا کہ یہ امن اگر برقرار رہا، تو اصل معرکہ بیانیے کا ہوگا۔
گارڈین: یہ بیانیے کی جنگ ہےگارڈین کے سیکیورٹی نمائندے جیسن برک نے لکھا کہ یہ امن اگر قائم رہا، تو اگلے ہفتوں میں بیانیے کی جنگ چھڑ جائے گی۔ واشنگٹن کی سفارت کاری نے کشیدگی میں کمی کی، جو روس اور چین کو خوش نہیں آئے گی۔ گارڈین نے مزید کہا کہ اس مرتبہ معاشی نقصانات نے دونوں ممالک کو روکنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
الجزیرہ: طاقت دکھانا چاہی، کمزوری عیاں ہو گئیالجزیرہ کے مطابق امریکی صدر کی طرف سے سیز فائر کا اعلان بھارت میں کچھ حلقوں کی نظر میں مودی سرکار کی پسپائی کے طور پر دیکھا گیا۔ بھارت کی تیسری پارٹی کی مداخلت سے انکار کی روایت کمزور ہوئی ہے۔
دی وائر: سفارتکاری نے راہ نکالیدی وائر نے لکھا کہ بظاہر دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان براہ راست بات چیت سے سیز فائر طے پایا، مگر اصل پس منظر واشنگٹن کی پشت پناہی میں ہونے والا سفارتی عمل ہے۔
اسکائی نیوز: مہنگی غلطی سے بال بال بچےسیز فائر پچھلے دو ہفتوں کے واقعات کو ختم نہیں کرتا۔ یہ عسکری کارروائی گزشتہ دہائیوں کی سب سے سنگین تھی۔ دونوں ملک مہنگی غلطی سے بال بال بچے۔
ٹائم میگزین: خلیجی ریاستیں اصل کھلاڑیٹائم نے نشاندہی کی کہ اب صرف اقدار نہیں، مفادات فیصلہ کن کردار ادا کر رہے ہیں۔ بھارت خلیج میں نمایاں معاشی قوت بن چکا ہے، اور یہ پاکستان کے پرانے تصوراتی رشتوں کو چیلنج کر رہا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ: شک و شبہ کی فضاواشنگٹن پوسٹ کا تجزیہ ہے کہ امریکا کی ثالثی پر کئی حلقے مشکوک ہیں۔ دونوں ممالک نے باضابطہ طور پر امریکی کردار کو تسلیم نہیں کیا۔
اکانومسٹ: خاموشی کے پیچھے خطرہاکانومسٹ کا کہنا ہے کہ یہ سیزفائر وقتی ہے۔ بھارت نے گہرے حملوں کی پالیسی اپنائی ہے، جس کا مطلب ہے کہ اگلی جھڑپ زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے۔
سیز فائر ہوا، جنگ ٹلی مگر عالمی میڈیا کے مطابق امن اب صرف میزائلوں کی خاموشی نہیں، بلکہ بیانیے کی جنگ میں کامیابی ہے۔ پاکستان کے لیے یہ نیا محاذ ہے۔ حقیقت کو دنیا کے سامنے واضح انداز میں پیش کرنا، اور جھوٹے الزامات کا توڑ عالمی سطح پر مؤثر بیانیے سے دینا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آپریشن سیندور اسکائی نیوز الجزیرہ بُنیان مرصوص پاک بھارت سیز فائر ٹائم میگزین دی وائر شہباز شریف گارڈین مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکائی نیوز الجزیرہ ب نیان مرصوص پاک بھارت سیز فائر ٹائم میگزین دی وائر شہباز شریف گارڈین سیز فائر
پڑھیں:
بھارت میں مواد کی نگرانی پر عدالت کا بڑا فیصلہ: ایلون مسک کی کمپنی ایکس کو جھٹکا
بھارت کی ایک عدالت نے ایلون مسک کی سوشل میڈیا کمپنی “ایکس” (سابق ٹوئٹر) کی وہ درخواست مسترد کر دی ہے جس میں مودی حکومت کی سخت کنٹینٹ مانیٹرنگ پالیسی کو چیلنج کیا گیا تھا۔ ماہرین اس فیصلے کو بھارت جیسی بڑی اور حساس مارکیٹ میں کمپنی کے لیے ایک “بڑا قانونی دھچکا” قرار دے رہے ہیں۔
یہ مقدمہ رواں سال مارچ 2025 میں کرناٹک ہائی کورٹ میں دائر کیا گیا تھا، جس میں بھارتی حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر سخت سنسر شپ اور مواد ہٹانے کے احکامات کو قانونی طور پر چیلنج کیا گیا تھا۔
فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس ایم ناگا پرسنا نے کہا کہ سوشل میڈیا پر موجود مواد کو ریگولیٹ کرنا ضروری ہے اور اس حوالے سے حکومتی اقدامات جائز ہیں۔ کمپنی کی جانب سے دی گئی درخواست میں کوئی قانونی وزن نہیں تھا۔”
بھارت میں سنسرشپ مزید سخت
یاد رہے کہ 2023 سے بھارت نے انٹرنیٹ پر کنٹرول مزید سخت کر دیا ہے۔ نئی پالیسیوں کے تحت مزید سرکاری حکام کو ٹیک ڈاؤن آرڈرز جاری کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے
اکتوبر میں ایک سرکاری ویب سائٹ بھی لانچ کی گئی ہے جس کے ذریعے حکام براہِ راست ٹیک کمپنیوں کو ہدایات دے سکتے ہیں کہ کون سا مواد ہٹانا ہے۔
یہ اقدامات سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے نہ صرف آزادی اظہار کے حوالے سے ایک چیلنج ہیں بلکہ کاروباری طور پر بھی ان کے لیے پالیسی سازی کو پیچیدہ بنا رہے ہیں۔
کمپنی کے لیے خطرے کی گھنٹی
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عدالتی فیصلہ نہ صرف ایکس بلکہ دیگر عالمی ٹیک کمپنیوں کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہے کہ انہیں بھارت جیسے ممالک میں مقامی قوانین کے تابع ہونا ہوگا، چاہے وہ قوانین آزادی اظہار پر اثرانداز ہی کیوں نہ ہوتے ہوں۔
Post Views: 2