حکومت کا پاک بھارت جنگ اور حالیہ صورتحال پرآئی ایم ایف کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12 مئی 2025)حکومت کا پاک بھارت جنگ اور حالیہ صورتحال پر عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ،حکومت آئی ایم ایف سے سٹریٹجک، معاشی اور مالیاتی معاملات پر آئندہ مذاکرات میں صورتحال سے آگاہی فراہم کرے گی،آئی ایم ایف کے ساتھ نئے بجٹ 26-2025ءکے اہداف پر مشاورت ہوگی۔ذرائع کا کہناہے کہ بھارت سے حالیہ جنگ کے باعث دفاعی اخراجات و ضروریات بڑھ گئیں۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات 14 مئی سے شروع ہوں گے۔ آئندہ سال میں ٹیکس ریونیو کا ہدف جی ڈی پی کے 11 فیصد رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے سپر ٹیکس میں کمی کے معاملے پر بھی بات کی جائے گی۔(جاری ہے)
عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کے ساتھ موجودہ معاشی صورتحال بلکہ سپر ٹیکس میں کمی جیسے معاملات بھی زیر بحث آئیں گے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ذرائع کے مطابق حکومت سپر ٹیکس میں کمی کے حوالے سے بھی آئی ایم ایف کو راضی کرنے کی کوشش کرے گی۔واضح رہے کہ دو روز قبل عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کیلئے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر قرض کی قسط کی منظوری دی تھی۔ ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے قرض پروگرام کے تحت پہلے جائزے کی منظوری دیدی تھی جس کے تحت ایک ارب 40 کروڑ ڈالر فوری طور پر پاکستان کو جاری کر دئیے جائیں گے۔آئی ایم کی جانب سے پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے پروگرام کیلئے بھی رقم فراہم کی جائیگی۔بعدازاںوزیراعظم شہباز شریف نے عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے پاکستان کیلئے ایک ارب ڈالر کی قسط کی منظوری اور بھارت کے اس کے خلاف اوچھے ہتھکنڈے ناکام ہونے پر اظہار اطمینان کیا تھا۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ملکی معاشی صورتحال بہتر اور ملک ترقی کی جانب گامزن تھی۔ بھارت یک طرفہ جارحیت سے ہماری ملکی ترقی سے توجہ ہٹانے کی مزموم سازش کر رہا تھا۔ بین الاقوامی اداروں نے بھارت کے جھوٹے پراپیگینڈے کو ذمہ دارانہ انداز سے مسترد کیا تھا۔ آئی ایم ایف کے پروگرام کو سبوتاڑژکرنے کی بھارتی کوششیں ناکام ہوئیں تھیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گزشتہ چودہ ماہ میں بہتر معاشی اعشارئیے حکومت کی مثبت پالیسیوں کا مظہر تھیں۔ پاکستان کے معاشی استحکام کے لائحہ عمل، موثر کارکردگی اور اس حوالے سے پائیدار منصوبہ بندی کیلئے پرعزم تھے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عالمی مالیاتی آئی ایم ایف کے
پڑھیں:
پاکستان ویتنام اور ایران کیساتھ سرمایہ کاری و معاشی تعاون کے فروغ پر متفق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251110-01-9
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے ویتنام اور ایران کے ساتھ معاشی تعاون اور سرمایہ کاری کے فروغ کی جانب اہم پیشرفت کی ہے۔ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے غیر ملکی سرمایہ کاری اور تجارتی شراکت داریوں میں وسعت آ رہی ہے، جبکہ دونوں ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو نئی سمت دینے کے لیے عملی اقدامات جاری ہیں۔ وفاقی وزیر برائے بورڈ آف انویسٹمنٹ قیصر احمد شیخ کی ویتنام اور ایران کے سفیروں سے اہم ملاقات ہوئی، جس میں دونوں ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات، سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران ترجیحی تجارتی معاہدہ کے تحت ٹیکس میں کمی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ ویتنام کے ساتھ صنعتی شراکت داری سے پاکستان کو مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں جدت کے نئے مواقع میسر آئیں گے، جبکہ پاکستان کو ویتنام کے ذریعے ایشیائی منڈیوں تک رسائی حاصل ہوسکے گی۔ اس شراکت داری سے ٹیکسٹائل، چمڑا، آئی ٹی اور زرعی شعبہ جات میں براہِ راست فائدہ متوقع ہے۔ ایران کی جانب سے زرعی اجناس، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ آزاد تجارتی فریم ورکس میں شمولیت اور خصوصی اقتصادی زونز کی بدولت پاکستانی تجارت میں مثبت رجحان پیدا ہوگا۔ پاکستان اور ایران کے تجارتی تعلقات مضبوط ہونے سے نہ صرف علاقائی بلکہ بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی ممکن ہوگی۔ ویتنام اور ایران کے ساتھ تعمیری تعلقات پاکستان کی کامیاب سفارت کاری اور ملکی معیشت کے دوام کی عکاسی کرتے ہیں۔