کسانوں کے لیے بڑی خوشخبری آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت خصوصی اجلاس ہوا ہے جس میں کاشتکاروں (کسانوں) کے لیے اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت خصوصی اجلاس ہوا جس میں زرعی ٹیوب ویل کی سولرائزیشن اسکین، ویٹ سپورٹ پروگرام کے لیے تجاویز پر غور کیا گیا اور زرعی زمین مالکان کے ساتھ ٹھیکیدار کو بھی شامل کرنے کا جائزہ لیا گیا ہے۔اجلاس میں صوبے کے 6 لاکھ کاشتکاروں کو کسان کارڈ سے ویٹ سپورٹ پرائس کے اجرا کی منظوری دی گئی جب کہ کسان کارڈ نہ رکھنے والے کاشتکاروں کو بھی فی ایکڑ 5 ہزار روپے سبسڈی دی جائے گی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ کاشتکاروں نے 36 ارب زرعی مداخل کے لیے استعمال کر لیے جب کہ کسان کارڈ سے زرعی مداخل کے لیے جاری قرض کی 60 فیصد واپسی مکمل ہو گئی۔ کاشتکاروں نے کسان کارڈ کے ذریعہ لیے گئے 22 ارب کے قرض واپس کر دیے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ کاشتکاروں کو کسان کارڈ کے زریعے نئی فصل کے لیے دوسری قسط کا اجرا شروع کر دیا ہے اور ویٹ سپورٹ ک لیے 50 فیصد درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ کاشتکاروں کو اگلی فصل کے لیے بھی اربوں روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کاشتکاروں کو کسان کارڈ کے لیے
پڑھیں:
ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد غزہ سے خوشخبری جلد متوقع:ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عالمی سیاست میں حالیہ ہلچل کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جاری تباہ کن جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار ہو چکی ہے اور جلد ہی امن کی خوشخبری دنیا کے سامنے آ سکتی ہے۔
یہ بیان انہوں نے نیٹو سمٹ سے قبل نیدرلینڈز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دیا، جسے عالمی سفارتی حلقوں میں غیر معمولی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہیں ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے غزہ کی صورتحال پر جو بریفنگ ملی ہے، اس کے مطابق جنگ بندی اب محض چند قدم کے فاصلے پر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں غزہ کے حوالے سے بہت بڑی پیش رفت ہو رہی ہے اور ہم سب بہت جلد ایک اچھی خبر سننے والے ہیں۔
امریکی صدر کے اس بیان نے نہ صرف عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کی بلکہ مشرق وسطیٰ کے معاملات پر گہری نظر رکھنے والوں کو بھی متحرک کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل ہی ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روز تک جاری رہنے والی خونریز جنگ کا اختتام ممکن ہو سکا تھا، جس میں امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی اور قطر کے سفارتی کردار کو کلیدی حیثیت حاصل رہی۔ اسی تناظر میں یہ تاثر گہرا ہوتا جا رہا ہے کہ شاید امریکا غزہ میں بھی جنگ بندی کے لیے حتمی کردار ادا کرنے جا رہا ہے۔
غزہ گزشتہ کئی ماہ سے اسرائیل کی بمباری کا نشانہ بنا ہوا ہے، جس کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو اُس وقت ہوا تھا جب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل پر غیر متوقع حملہ کرکے صہیونی ریاست کو ناکوں چنے چبوا دیے تھے۔
بعد ازاں قابض ریاست نے غزہ پر جنگ مسلط کردی جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اب تک 60 ہزار سے زائد فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں، جب کہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد بھی لاکھوں میں ہے۔
اسرائیل کے ان حملوں میں حماس کی اعلیٰ قیادت کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ مزاحمتی تنظیم کے مرکزی رہنما اسماعیل ہنیہ کو ایران میں ایک حملے میں نشانہ بنایا گیا، جب کہ کئی دیگر اہم کمانڈر بھی شہید ہو چکے ہیں۔ غزہ میں تباہی کے بعد اسرائیلی افواج نے مغربی کنارے پر بھی حملوں کا دائرہ وسیع کر دیا ہے جہاں حماس سمیت دیگر مزاحمتی تنظیموں کے خلاف اسرائیلی جارحیت جاری ہے۔
یاد رہے کہ صہیونی ریاست اسرائیل نے صرف غزہ اور مغربی کنارے پر ہی نہیں بلکہ لبنان، شام اور یمن میں بھی عسکری کارروائیاں کی ہیں۔ لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری کے نتیجے میں تنظیم کی اعلیٰ قیادت شہید ہو چکی ہے، جب کہ شام اور یمن میں بھی وہ گروہ نشانے پر آئے ہیں جو حماس کی حمایت میں آواز بلند کر رہے تھے۔
اگرچہ جنگ بندی کی کوششیں کئی ماہ سے جاری تھیں، تاہم اس اسرائیل کی جانب سے ہٹ دھرمی، مسلسل جارحیت اور خلاف ورزیوں کی وجہ سے کوئی معاہدہ کامیاب نہیں ہو سکا اور اب امریکی صدر بذات خود اس عمل میں دلچسپی لیتے دکھائی دے رہے ہیں، جس کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ حالات میں تبدیلی ممکن ہے۔
امریکا کی جانب سے اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی کہ مجوزہ جنگ بندی کے لیے کوئی مسودہ تیار کیا جا چکا ہے یا نہیں، لیکن ٹرمپ کے پرامید لہجے اور سفارتی ذرائع کی خبروں سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ایک خاموش مگر مؤثر عمل جاری ہے۔