نیا اسمارٹ پی او سی کارڈ کیسے حاصل کریں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے اسمارٹ پاکستان اوریجن کارڈ (پی او سی) کے اجرا کا سادہ اور آسان طریقہ کار جاری کر دیا ہے، تاکہ بیرونِ ملک پاکستانی اور ان کے اہل خانہ گھر بیٹھے یہ سہولت حاصل کر سکیں۔
پی او سی کارڈ کس کے لیے ہے؟
پی او سی کارڈ ان افراد کو جاری کیا جاتا ہے جو:
پاکستانی شہریت چھوڑ کر کسی دوسرے ملک کے شہری بن چکے ہیں۔
ایسے غیر ملکی شہری جن کے والدین یا دادا، دادی، نانا، نانی پاکستانی شہری ہیں یا تھے۔
ایسے افراد جو کسی پاکستانی یا سابق پاکستانی شہری سے شادی شدہ ہیں۔
قریبی رشتہ دار جیسے بہن، بھائی، چچا، ماموں، خالہ، پھوپھو وغیرہ پاکستانی شہری ہوں یا رہے ہوں۔
یہ کارڈ پاکستان سے تعلق برقرار رکھنے اور متعدد سہولتوں کے لیے اہم دستاویز ہے۔
درخواست دینے کا طریقہ
نیا پی او سی کارڈ بنوانے کے لیے آپ کو کسی قریبی خونی رشتہ دار (ماں، باپ، بہن، بھائی، بیٹا یا بیٹی) کے پاک آئی ڈی اکاؤنٹ کے ذریعے اپلائی کرنا ہوگا۔
پاک آئی ڈی اکاؤنٹ میں لاگ اِن کریں۔
اسکرین پر موجود “Apply for ID Card” کے آپشن پر کلک کریں۔
“My Blood Relative” کا آپشن منتخب کریں، پھر “No” پر کلک کریں اور “New POC” منتخب کریں۔
فارم میں اپنی ذاتی تفصیلات، تصویر، بائیو میٹرکس، دستخط، پتے، تعلیم اور پیشے سے متعلق معلومات درج کریں۔
ایک گواہ کی تفصیلات فراہم کریں اور ضروری دستاویزات اپ لوڈ کریں۔
پروسیسنگ ٹائم
ایگزیکٹو کیٹیگری: 7 دن
ارجنٹ کیٹیگری: 12 دن
نارمل کیٹیگری: 30 دن
کارڈ کی ترسیل
درخواست جمع ہونے کے بعد نادرا تفصیلات کا جائزہ لے گا، منظوری اور ادائیگی مکمل ہوتے ہی کارڈ آپ کے فراہم کردہ پتے پر بھیج دیا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستانی شہری پی او سی کارڈ
پڑھیں:
سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف کارڈ کا اجراء کیا جا رہا ہے: عظمیٰ بخاری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ، نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف سیاست نہیں بلکہ فساد کی جماعت ہے۔ ان کے پاس عوام کے لیے کوئی پروگرام نہیں، صرف سیلابی سیاست ہے۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور ان کی ٹیم سیلاب کے ہر محاذ پر عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ پنجاب کا کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں سیلاب آیا ہو اور وزیر اعلیٰ خود نہ پہنچی ہوں۔ وزیر اعلیٰ نے مزدوروں کی طرح متاثرین کے درمیان بیٹھ کر ان کے دکھ درد سنے، یہ ایک نئے طرز حکمرانی کی جھلک ہے۔ سیلاب سے 47 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، جن میں 26 لاکھ براہِ راست اور 21 لاکھ مویشی شامل ہیں۔ تین دریاؤں کے کنارے کے علاقوں سمیت 27 اضلاع اور 4 ہزار 794 دیہات متاثر ہوئے۔ متاثرہ کاشتکاروں کو 20 ہزار روپے فی ایکڑ معاوضہ دیا جا رہا ہے، جبکہ گھروں کے متاثرین کو 10 لاکھ روپے مکمل نقصان اور 5 لاکھ جزوی نقصان پر دیا جائے گا۔ گائے اور بھینس کے ضیاع پر بھی 5 لاکھ روپے معاوضہ فراہم کیا جا رہا ہے۔ یہ تمام رقوم پنجاب حکومت کے اپنے وسائل سے دی جا رہی ہیں، کسی سے مدد نہیں مانگی گئی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "اپنی چھت اپنا گھر" پروگرام کے تحت 80 ہزار گھر زیر تعمیر ہیں اور دسمبر تک ان کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ مزید برآں، متاثرین کے لیے "ریلیف کارڈ" متعارف کروایا جا رہا ہے تاکہ کسی کو لائنوں میں کھڑا نہ ہونا پڑے۔ وفاقی حکومت اور این ڈی ایم اے کے تعاون کو سراہتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو اور چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی نے بھی وزیر اعلیٰ پنجاب کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سعودی عرب کے ساتھ سکیورٹی معاہدہ قومی وقار کی علامت ہے، مگر اس پر بے بنیاد تنقید افسوسناک ہے۔