ڈکیتی مزاحمت پر ایک اور شہری قتل، رواں برس ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق شہریوں تعداد 57 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
کراچی:
ڈسٹرکٹ کیماڑی ماڑی پور گریکس جمعرات بازار کے قریب ڈاکوؤں نے کار سوار کو پیسوں کا تھیلا چھیننے کے دوران مزاحمت پر فائرنگ کر کے قتل کردیا جبکہ ڈاکو نئی 125 موٹر سائیکل چھوڑ کر فرار ہوگئے جس پر پولیس کے مونو گرام والی نمبر پلیٹ لگی ہوئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ماڑی پور گریکس جمعرات بازار کے قریب موٹر سائیکلوں پر سوار ڈاکوؤں نے نقدی چھیننے کے دوران مزاحمت پر ایک شخص کو فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا جسے چھیپا کے رضا کارں نے انتہائی تشویش ناک حالت میں فوری طبی امداد کے لیے سول اسپتال منتقل کیا جہاں وہ زندگی کی بازی ہار گیا۔
ریسکیو حکام کے مطابق مقتول کی شناخت 48 سالہ جمیل حسین بنگش کے نام سے ہوئی، جنہیں سر پر گولی لگی تھی۔
ڈی ایس پی ماڑی پور ملک نواز نے بتایا کہ مقتول منی ایکسچینج میں کام کرتا ہے جن کی کار میں پیسوں کے دو تھیلے تھے اور وہ گھر کے قریب گاڑی پارک کر رہا تھا کہ اس دوران 2 موٹر سائیکلوں پر سوار 4 ڈاکوؤں نے ان سے رقم کا ایک تھیلا چھین لیا اور اس دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جمیل شدید زخمی ہوگیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ واردات کے بعد ڈاکو فرار ہو رہے تھے کہ عوام نے ان کا تعاقب کیا اور اس دوران ڈاکوؤں کی ایک موٹر سائیکل سلپ ہو کر گر گئی جس سے وہ موقع پر چھوڑ کر فرار ہوگئے اور اس دوران چھینے گئے تھیلے سے کچھ رقم بھی گری تھی جو موقع سے ملی ہے۔
ملک نواز نے بتایا کہ ڈاکوؤں کی چھوڑی گئی نئی 125 موٹر سائیکل جس پر صرف پولیس کے مونو گرام والی نمبر پلیٹ لگی ہے اور اس پر دانیال بھی لکھا ہوا ہے، پولیس نے موٹرسائیکل قبضے میں لے لی ہے اور اس کے انجن اور چیسز نمبر کی مدد سے معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔
پولیس افسر کے مطابق موقع پر موجود افراد نے بتایا کہ 4 ڈاکوؤں میں سے ایک نے پولیس جیسی شرٹ پہنی ہوئی تھی تاہم فوری طور پر چھینی گئی رقم کا تعین نہیں ہوسکا۔
مقتول کے ورثا کا کہنا تھا کہ جمیل حسین 5 بچوں کا باپ تھا اور طارق روڈ پر منی ایکسچینج میں کام کرتا تھا، انہیں موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں نے گھر کے قریب رقم چھیننے کے دوران مزاحمت پر فائرنگ کا نشانہ بنایا، شبہ ہے کہ ڈاکو ان کے تعاقب میں آئے تھے۔
پولیس کے مطابق ڈاکو جس راستے فرار ہوئے ہیں وہاں پر نصب کلوز سرکٹ کیمرے لگے ہوئے اور فوٹیجز حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: موٹر سائیکل نے بتایا کہ ڈاکوو ں کی ڈاکوو ں نے کے مطابق کے قریب اور اس
پڑھیں:
پنجاب میں سیلاب سے نقصانات؛ اموات کی تعداد 134 ہوگئی، 47لاکھ سے زائد افراد اور 24 اضلاع متاثر
لاہور:دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب سے نقصانات کے باعث اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 134 ہوگئی جبکہ 47 لاکھ سے زائد لوگ اور 27 اضلاع متاثر ہوئے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے سیلاب سے نقصانات کی تازہ ترین رپورٹ جاری کر دی۔
ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق سیلاب کے باعث 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے جبکہ دریاؤں میں سیلابی صورتحال کے باعث مجموعی طور پر 47 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے۔
سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 271 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے جہاں شہریوں کو کھانا اور تمام تر بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ متاثر ہونے والے اضلاع میں 300 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں۔
سیلاب میں پھنس جانے والے 26 لاکھ 38 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ مویشیوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے 283 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ متاثرہ اضلاع میں ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں میں 21 لاکھ 17 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
ریلیف کمشنر پنجاب کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا، نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے کا آغاز 24 ستمبر کو ہوگا، شفافیت اور آسان طریقہ کار سے شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔
دریاؤں کی صورتحال
ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ پنجاب کے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ معمول پر آگیا ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بھی پانی کی سطح میں واضح کمی ہو رہی ہے۔
دریائے ستلج میں درمیانے سے نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے۔
ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 83 ہزار کیوسک اور سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 81 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 36 ہزار کیوسک، خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 29 ہزار کیوسک اور قادر آباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ 25 ہزار کیوسک ہے۔
ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 31 ہزار کیوسک اور ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 11 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے راوی میں جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ 6 ہزار کیوسک، شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 5 ہزار کیوسک، بلوکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 24 ہزار کیوسک اور ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 26 ہزار کیوسک ہے۔
ڈیرہ غازی خان ڈویژن کی رود کوہیوں میں بہاؤ نہیں ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے اقدامات جاری ہیں۔
پارلیمانی کمیٹی قائم
حالیہ سیلاب سے نقصانات کی تحقیقات، متاثرین کی بحالی کے لیے لائحہ عمل مرتب کرنے اور آئندہ سیلاب سے بچاؤ کے لیے سفارشات کے لیے پنجاب کی اعلیٰ اختیاراتی پارلیمانی کمیٹی قائم کر دی گئی۔
پیپلز پارٹی کے سید علی حیدر گیلانی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے جس میں 24 اراکین اسمبلی شامل ہیں۔
پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ نے کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ کمیٹی 30 روز میں اپنی رپورٹ تیار کرے گی جو زراعت، لائیو اسٹاک اور انفرا اسٹرکچر سمیت دیگر نقصانات کا جائزہ لے گی۔