آڈٹ رپورٹ 2024-25 نے شوگر مافیا کے کارناموں کا خلاصہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
آڈٹ رپورٹ 2024-25 نے شوگر مافیا کے کارناموں کا خلاصہ کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023-24 میں مل مالکان نے گنے کے کسانوں کی 3 ارب 4 کروڑ 69 لاکھ سے زائد رقم ادا نہ کی، قانون کے مطابق گنا خریدنے پر 15 دن کے اندر ادائیگی لازم ہے، مل مالکان نے حکومت کے مختص کردہ ریٹ سے کم قیمت پر بھی گنا خریدا۔
دستاویزات کے مطابق کل ملا کر مل مالکان کو 3 ارب 5 کروڑ سے زائد رقم کسانوں کی ادا کرنی ہے، انکشافات کین کمشنر پنجاب کے آڈٹ کے دوران ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق متعلقہ محکمے کو اکتوبر 2024 میں آگاہ کیا، محکمے نے جواب نہ دیا، محکمے نے دسمبر 2024، آڈٹ رپورٹ فائنل ہونے تک کوئی جواب نہ دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
عوامی پیسے سے چینی کی ایکسپورٹ پر فی کلو 11 روپے سبسڈی دینے کا انکشاف
عوامی پیسے سے چینی کی ایکسپورٹ پر فی کلو 11 روپے سبسڈی دینے کا انکشاف ہوا ہے۔
محمد عاطف خان کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی تجارت کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں چینی کی قیمت، امپورٹ ایکسپورٹ کا معاملہ زیر بحث آیا۔
کنوینیئر کمیٹی محمد عاطف خان نے کہا کہ ہم نے چینی کی قیمتوں اور امپورٹ ایکسپورٹ کا ڈیٹا مانگا تھا، ایف بی آر نے چینی کے حوالے سے ڈیٹا فراہم کیوں نہیں کیا۔ ممبر ایف بی آر نے کہا کہ چینی کی قیمتوں کا معاملہ ایف بی آر سے متعلقہ نہیں ہے۔
ممبر کمیٹی مرزا افتخار بیگ نے کہا کہ امپورٹ ایکسپورٹ پر ٹیکسز اور ٹیرف ایف بی آر دیکھ رہا ہے، چینی کی امپورٹ پر ٹیکسز ختم کرنے کا نوٹیفیکیشن ایف بی آر نے جاری کیا۔
ایف بی آر حکام نے کہا کہ وفاقی کابینہ کا فیصلہ ہے جس پر ہم نے نوٹیفیکیشن جاری کیا، مرزا افتخار بیگ نے کہا کہ امپورٹ پر جو ریونیو بنتا تھا وہ نہیں لیا جائے گا اس سے ایف بی آر کا تعلق ہے۔
کنوینئر کمیٹی محمد عاطف خان نے کہا کہ کون تعین کرتا ہے کہ ملک میں چینی سرپلس ہے،
ایڈیشنل سیکریٹری صنعت نے کہا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں تعین کرتا ہے کہ چینی کا کتنا اسٹاک ہے۔
وزارت صنعت حکام نے کہا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں وزیر فوڈ، چیئرمین ایف بی آر شامل ہیں، کچھ وفاقی وزارتوں کے سیکریٹریز، صوبائی حکومتوں کے نمائندے بھی شامل ہیں،
شوگر سبسڈی اس لیے دی گئی تھی کہ شوگر سٹاک وافر پڑا تھا، اس وقت چینی کا وافر ذخیرہ تھا اور اگلا سیزن سر پر آ چکا تھا، اگر سبسڈی نہ دی جاتی تو شوگر سٹاک کو ضائع کرنا پڑتا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر کے نمائندوں نے بتایا کہ شوگر اسٹاک پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگا ہے، ایف بی آر کے ڈیٹا کو دیکھتے ہوئے بورڈ نے فیصلہ کیا کابینہ کو سمری بھیجی،
چینی کی ایکسپورٹ پر 403 ملین ڈالر کا سرمایہ خرچ ہوا تھا، شوگر ملز کے ساتھ طے ہوا تھا کہ چینی 140 روپے سے زیادہ نہیں جائے گی۔
عاطف خان نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ایکسپورٹ ہونے کے بعد چینی کی قیمت بڑھی، وزارت فوڈ حکام نے کہا کہ اس وقت ملک میں چینی کی اوسطا قیمت 179 روپے فی کلو ہے،
وزارت صنعت حکام نے کہا کہ ملک میں چینی کے ذخیرہ کی اس وقت کمی نہیں ہے،
اس وقت بھی ملک میں 17 لاکھ ٹن کا چینی کا ذخیرہ موجود ہے، چینی کی ماہانہ کھپت 5 لاکھ 40 ہزار میٹرک ٹن ہے، اسمگلنگ رکنے سے چینی کی ماہانہ کھپت میں کمی آئی ہے۔
اسمگلنگ رکنے سے پہلے چینی کی ماہانہ کھپت 6 لاکھ ٹن تھی، چینی کی پیداوار میں تقریبا ایک ملین ٹن کی کمی ہوئی ہے، رواں سال چینی کی پیداوار کا تخمینہ 5.8 ملین میٹرک ٹن ہے، تاجکستان سمیت 7 لاکھ 50 ہزار ٹن چینی ایکسپورٹ کی گئی۔
محمد عاطف خان نے کہا کہ اس سے پہلے چینی کے علاوہ اور کس آئٹم پر سبسڈی دی گئی تھی،
وزارت فوڈ سکیورٹی حکام نے کہا کہ ایک بار گندم کی ایکسپورٹ کیلئے سبسڈی دی گئی تھی۔
اجلاس کے دوران عوامی پیسے سے چینی کی ایکسپورٹ پر فی کلو 11 روپے سبسڈی دینے کا انکشاف ہوا، وزارت صنعت حکام نے کہا کہ 2010 میں چینی کی ایکسپورٹ پر 11 روپے سبسڈی دی گئی، 2010-11 میں 15 لاکھ ٹن چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دی گئی۔
عاطف خان نے کہا کہ مطلب عوام کے 11 روپے فی کلو چینی کی ایکسپورٹ پر سبسڈی دی گئی۔