لاہور:پاکستان سپر لیگ پھر سے رنگ جمانے کو تیار ہے، ایونٹ کو ری شیڈول کرنے کیلیے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔

پیر کو بھی اس سلسلے میں اہم اجلاس ہوں گا، ملتان سلطانز نے اپنا باقی بچنے والا ایک میچ مقامی کھلاڑیوں کے ساتھ ہی کھیلنے کا فیصلہ کرلیا، ٹیموں کو اپنے غیرملکی کھلاڑیوں کو واپس بلانے کی ہدایت پہلے ہی کی جا چکی ہے، کسی پر واپسی کیلیے دباؤ نہیں ڈالا جائے گا، عدم دستیاب پلیئرز کی جگہ ملکی اسٹارز سے ہی پر کی جائے گی۔ لیگ کے فائنل سمیت 8 میچز کے پاکستان میں ہی انعقاد کو یقینی بنایا جارہا ہے، تمام مقابلے ایک ہی وینیو پر بھی ہوسکتے ہیں۔

پی ایس ایل کا 10 واں ایڈیشن بھارت کی جانب سے جارحیت کی وجہ سے اس وقت ملتوی کیا گیا جب اس کا 27 واں میچ راولپنڈی میں کراچی کنگز اور پشاور زلمی کے ساتھ 8 مئی شیڈول تھا، اسی روز صبح کو اسٹیڈیم کی حدود میں بھارت کی جانب سے بھیجا گیا ایک ڈرون بھی گرکر تباہ ہوا تھا۔

معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے ٹورنامنٹ کو معطل کردیا گیا، پہلے باقی 8 میچز دبئی میں منعقد کرنے کا فیصلہ ہوا مگر پھر پی سی بی نے صورتحال اور حکومتی مشورے پر ٹورنامنٹ کو غیرمعینہ مدت کیلیے ملتوی کردیا تاہم بھارت کے ساتھ جنگ بندی کے بعد صورتحال میں بہتری پر اب پی ایس ایل کو ری شیڈول کرنے کیلیے مشاورت کا آغاز کردیا گیا ہے۔

اس بارے میں پیر کے روز اجلاس متوقع ہے جس میں ٹورنامنٹ کی بحالی کے حوالے سے حتمی فیصلہ سامنے آسکتا ہے۔ ادھر ملتان سلطانز نے غیرملکی کھلاڑیوں کے بجائے ملکی کھلاڑیوں کے ساتھ ہی اپنا باقی ایک میچ کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ملتان سلطانز کا صرف کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے خلاف میچ باقی ہے جس کے لیے انہوں نے غیرملکی کھلاڑیوں کو دوبارہ پاکستان مدعو نہ کرنے کے حوالے سے پی سی بی منتظمین کو آگاہ کردیا ہے۔ ملتان سلطانز کا موقف ہے کہ غیرملکی کھلاڑیوں کی موجودگی یا عدم موجودگی سے ان کو اب کوئی فرق نہیں پڑے گا کیوں کہ وہ پہلے ہی پلے آف مرحلے سے باہر ہوچکے ہیں تاہم وہ آخری میچ کھیلنے کے لیے تیار ہیں۔

دوسری جانب پی سی بی حکام پی ایس ایل کو جلد سے جلد ری شیڈول کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت میں مصروف ہیں تاکہ اس لیگ کو مکمل کیا جاسکے، لیگ میں فائنل سمیت 8 میچز کو پاکستان میں ہی یقینی بنایا جارہاہے۔ پی ایس ایل منتظمین ٹیم مالکان سے غیرملکی کھلاڑیوں کی دستیابی کے بارے میں بھی پوچھ رہے ہیں، پہلے ہی فرنچائز کو ہدایت کی جاچکی ہے کہ وہ پاکستان سے جانے والے کھلاڑیوں سے ان کی باقی میچز کیلیے دستیابی کی تصدیق کریں تاہم اگر اس سلسلے میں کسی پر دباؤ نہیں ڈالا جائے گا، جو نہیں آئیں گے ان کی جگہ مقامی کھلاڑیوں کو دی جائے گی اور ٹورنامنٹ کو مکمل کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ پوائنٹس ٹیبل کے ٹاپ پر موجود کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 13 پوائنٹس کے ساتھ پہلے ہی پلے آف میچ جگہ محفوظ کرچکی اور اب باقی 4 ٹیموں کے درمیان باقی 3 پوزیشنز کیلیے جنگ ہونا باقی ہے، کراچی کنگز 8 میں سے 5 میچز جیت کر دوسرے نمبر پر موجود ہیں، ٹورنامنٹ کے آغاز پر لگاتار 5 میچز جیتنے والی اسلام آباد یونائیٹڈ اگلے 4 میچز ہار کر 10 ہی پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر جا چکی ہے، اس کا اب صرف ایک میچ باقی ہے۔

لاہور قلندرز کی پوزیشن نازک ہے کیونکہ اس نے اپنے 9 میچز کھیل لیے اور ان میں 9 ہی پوائنٹس حاصل کیے اور اس کا پشاور زلمی کے ساتھ ایک میچ باقی ہے۔ پشاور کی ٹیم نے 8 میچز کھیلے اور 8 ہی پوائنٹس حاصل کیے، اس کے 2 میچز باقی ہے، جن میں سے ایک کراچی کنگز کے ساتھ ہے، بابراعظم کی ٹیم کو پلے آف میچ جگہ کیلیے دونوں میچز جیتنا ہوں گے، اگر اس کو کراچی پر فتح حاصل ہوجاتی ہے تو پھر لاہور قلندرز کو اگلے میچ میں اسے زیر کرکے اپنی امید برقرار رکھنا ہوگی۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: غیرملکی کھلاڑیوں ملتان سلطانز پی ایس ایل کے ساتھ باقی ہے پہلے ہی ایک میچ

پڑھیں:

نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام  آباد:نئے مالی سال  میں حکومت کی جانب سے دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی توقع ہے جب کہ تعلیم کے معاملے میں حکومت نے خاطر خواہ بجٹ مختص نہیں کیا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے ایک ایسے بجٹ کی تیاری میں مصروف ہے جس میں ملک کی موجودہ مالی ضروریات اور معاشی دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی اہم شعبوں میں اخراجات بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17 ہزار 600 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، جسے منگل کے روز قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ آج پیر کے روز اقتصادی سروے رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں گزشتہ مالی سال کی معاشی کارکردگی کا احاطہ کیا گیا ہے۔

وزارت خزانہ نے اس بجٹ کے بنیادی خدوخال کو حتمی شکل دے دی ہے۔ حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے لیے آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ  ایف بی آر کو ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے دیا گیا ہے، جو ملکی معیشت کی تاریخ میں ایک بلند ترین ہدف تصور کیا جا رہا ہے۔

بجٹ میں دفاعی اخراجات میں 18 فیصد اضافے کی تجویز سامنے آئی ہے، جو کہ موجودہ سیکورٹی حالات، خطے میں کشیدگی اور اندرونی سلامتی کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔

قرضوں کی ادائیگی ایک اور بڑا چیلنج ہے، جس پر تقریباً 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ حیرت انگیز طور پر یہی رقم بجٹ خسارے کے برابر ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قرضوں کا بوجھ حکومت کی مالی منصوبہ بندی پر کتنا اثرانداز ہو رہا ہے۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی اتنا ہی یعنی 6200 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ آمدن اور اخراجات کے درمیان خلیج کو کم کرنا اب بھی ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔

سرکاری ملازمین کے لیے خوش آئند خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے، جب کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے پر غور ہو رہا ہے۔ اگر یہ تجاویز منظور ہو جاتی ہیں تو مہنگائی کے موجودہ ماحول میں یہ اقدام ملازمین کے لیے کسی ریلیف سے کم نہ ہوگا، تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ اضافہ افراطِ زر کی شرح کے مقابلے میں ناکافی ہے۔

دوسری جانب تعلیم اور صحت جیسے عوامی فلاح کے شعبے ایک مرتبہ پھر حکومتی ترجیحات میں پیچھے دکھائی دے رہے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے، جو ایک ایسے وقت میں افسوسناک ہے جب ملک کو انسانی ترقی کے ان شعبوں میں ہنگامی بنیادوں پر بہتری کی ضرورت ہے۔ اس کمزور فنڈنگ پر ماہرین تعلیم اور صحت کی تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے۔

حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔ اس اقدام کو ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان کو ترقی یافتہ دنیا سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے، لیکن آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رقم میں خاطر خواہ اضافہ ہونا چاہیے تاکہ نوجوانوں کو روزگار، تعلیم اور عالمی مارکیٹ میں مواقع فراہم کیے جا سکیں۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کا مکمل شیڈول جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق 10 جون کو بجٹ پیش کیا جائے گا۔ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا، جب کہ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہو کر 21 جون تک جاری رہے گی۔ 22 جون کو بھی اجلاس نہیں ہوگا۔ بجٹ منظوری کا فیصلہ کن دن 26 جون ہوگا، جب فنانس بل 2025-26 کی منظوری متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری کیلیے وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب
  • پاکستان میں ساڑھے 7 لاکھ شہریوں کیلیے صرف ایک ڈاکٹردستیاب ہے
  • الخدمت کے تحت غزہ مہاجرین کیلیے مصر، اردن، لبنان، القدس، مغربی کنارے میں 2915 جانور قربان
  • پاکستان میں شعبہ صحت کا بحران:ساڑھے 7 لاکھ افراد کیلیے صرف ایک ڈاکٹر
  • نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز
  • عید کا تیسرا روز: قربانی اور دعوتوں کے ساتھ سیرسپاٹوں کا پلان بھی تیار
  • ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
  • مودی عالمی برادری سے بھی جھوٹ بول رہا ہے، بلاول بھٹو
  • پاکستان کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے: وزیراعظم
  • بھارت کے ساتھ تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، شہباز شریف کی ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم سے فون پر گفتگو