غزہ میں 5 لاکھ افراد شدید بھوک کا شکار ہیں اور علاقے میں بچی کھچی خوراک بھی چند ہفتوں میں بالکل ختم ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ ابتک کتنے لاکھ فلسطینی بے گھر ہو ئے؟ اقوام متحدہ نے بتا دیا

اقوام متحدہ کے غذائی تحفظ کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پوری آبادی کو قحط کا سنگین خطرہ لاحق ہے جہاں لوگوں کو بقا کے لیے درکار خوراک یا تو ختم ہو چکی ہے یا آئندہ ہفتوں میں ختم ہو جائے گی۔

ماہرین کے مطابق غزہ میں تقریباً 5 لاکھ لوگ شدید بھوک کا شکار ہیں جبکہ 10 ہفتوں سے سرحدی راستے بند ہونے کے باعث انہیں کسی طرح کی انسانی امداد نہیں مل سکی۔

ادارے کا کہنا ہے کہ ان حالات میں خوراک کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ 25 کلو گرام آٹے کے تھیلے کی قیمت میں فروری کے بعد 3,000 گنا اضافہ ہو چکا ہے جو اب 235 سے 520 ڈالر کے درمیان فروخت ہو رہا ہے۔

اقوام متحدہ نے کہا کہ طویل اور بڑے پیمانے پر عسکری کارروائی اور انسانی امداد و تجارتی سامان کی آمد پر پابندیاں برقرار رہنے کی صورت میں غزہ کے شہری بقا کے لیے درکار خدمات اور ضروری اشیا تک رسائی کھو بیٹھیں گے اور 30 ستمبر تک پورے علاقے میں قحط پھیل جائے گا۔

بھوک کا 5چواں درجہ

اقوام متحدہ کے ایک کے اندازے امدادی اداروں کو دنیا بھر میں امدادی ضروریات سے آگاہی میں مدد دیتے ہیں۔ غذائی عدم تحفظ ایک سے 5 درجوں تک ناپا جاتا ہے۔ کسی علاقے میں غذائی تحفظ کی صورتحال کو آئی پی سی1 قرار دینے کا مطلب یہ ہے کہ وہاں بھوک نہیں پھیلی جبکہ آئی پی سی5 کا مطلب یہ ہو گا کہ کسی علاقے میں لوگوں کو قحط جیسے حالات کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیے: جنگ، بھوک اور بیماریوں سے لڑتے اہل غزہ کو اسرائیل کہاں دھکیلنا چاہتا ہے؟

تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق رفح، شمالی غزہ، اور غزہ کے رہنے والے لوگوں کو آئی پی سی5 کا سامنا ہے جبکہ دیگر کی حالت قدرے بہتر ہے۔

اسرائیل کا امدادی منصوبہ مسترد

ماہرین نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی فراہمی اپنے ہاتھ میں لینے کے منصوبے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے لوگوں کی خوراک، پانی، پناہ اور ادویات سے متعلق ضروریات پوری نہیں ہو سکیں گی۔ قبل ازیں اقوام متحدہ اور اس کے شراکتی امدادی ادارے بھی اس منصوبے کو مسترد کر چکے ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ موجودہ تباہ کن حالات میں امداد کی تقسیم کے حوالے سے اسرائیل کا پیش کردہ منصوبہ غزہ کی بہت بڑی آبادی کے لیے امداد تک رسائی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر دے گا۔

غزہ میں ہر جگہ بھوک پھیل رہی ہے اور سماجی نظم ختم ہوتا جا رہا ہے۔ بہت سے گھرانے خوراک کے حصول کے لیے کوڑا کرکٹ سے کارآمد اشیا اکٹھا کر کے فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ ان لوگوں میں سے ایک چوتھائی کا کہنا ہے کہ اب علاقے میں ایسی کوئی اشیا باقی نہیں رہیں جنہیں فروخت کر کے خوراک خریدی جا سکے۔

پناہ گاہوں پر نئے حملے

اسرائیل کی جانب سے غزہ پر فضائی بمباری اور زمینی حملے جاری ہیں۔ ہفتے کے روز فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کا غزہ شہر میں واقع ایک اسکول حملے کا نشانہ بنا جس میں 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ اس جگہ بہت سے بے گھر لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔

مزید پڑھیں: صیہونی افواج کے ہاتھوں ماری جانے والی 10 سالہ راشا کی وصیت پر من و عن عمل کیوں نہ ہوسکا؟

اس سے ایک روز قبل شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ کیمپ میں انروا کے ایک مرکز پر حملے میں 4 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے میں ادارے کا دفتر تباہ ہو گیا اور 3 ملحقہ عمارتوں بشمول امداد کی تقسیم کے مرکز کو شدید نقصان پہنچا۔

ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی کے باعث اس مرکز میں خوراک سمیت کوئی سامان موجود نہیں تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیلی بربریت غزہ غزہ بھوک غزہ میں قحط فلسطین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیلی بربریت غزہ بھوک فلسطین کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ علاقے میں ادارے کا بھوک کا کے لیے ختم ہو

پڑھیں:

فلسطینی گاؤں اُم‌الخیر کی مسماری فوراً روکی جائے، اقوامِ متحدہ

دفترِ برائے انسانی حقوق نے جمعے کے روز مطالبہ کیا ہے کہ قابض صہیونی رجیم کی جانب سے جنوبی مغربی کنارے میں واقع فلسطینی گاؤں کی تباہی فوراً بند کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ ہم الخلیل کی پہاڑیوں میں واقع فلسطینی گاؤں اُم‌الخیر کو تباہ کرنے کے حکم کے فوری خاتمے کے بارے میں اقوامِ متحدہ کے دفترِ برائے انسانی حقوق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کا مطالبہ کرتے ہیں کہ اسے روکا جائے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ گاؤں اُم‌الخیر کی مسماری، مغربی کنارے کے الحاق کو مضبوط کرنے کے لیے اسرائیل کے بڑھتے ہوئے اقدامات کی ایک نمایاں مثال ہے۔قطری ٹی وی الجزیرہ کے مطابق، بیان میں عالمی برادری سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اُم‌الخیر کے فلسطینی باشندوں کو جبری بے دخلی کے خطرے سے بچانے کے لیے اسرائیل پر مؤثر دباؤ ڈالے۔ واضح رہے کہ گاؤں اُم‌الخیر میں 35 فلسطینی خاندان آباد ہیں، جو 1948–1949 کے دوران فلسطینیوں کی جبری اجتماعی بے دخلی (نکبت) کے وقت اپنی زمینوں سے نقب کے علاقے میں نکالے گئے تھے اور اُس وقت سے آج تک اسی علاقے میں رہائش پذیر ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ، پاکستان کی ہتھیاروں، جوہری سلامتی سے متعلق 4قراردادیں منظور
  • سوڈان کے شہر الفاشر میں قتل و غارت کی انتہا، اقوام متحدہ کا اظہارِ تشویش
  • پاکستان کو منشیات کیخلاف جنگ میں اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا: اقوام متحدہ
  • کیا اب بھی اقوام متحدہ کی ضرورت ہے؟
  • اقوام متحدہ کا پاکستان کی منشیات کے خلاف کارروائیوں کا عالمی سطح پر اعتراف
  • فلسطینی گاؤں اُم‌الخیر کی مسماری فوراً روکی جائے، اقوامِ متحدہ
  • پاکستان کی موثر انسدادِ منشیات کاروائیوں پر اقوام متحدہ کااعتراف
  • پاکستان کو منشیات کے خلاف جنگ میں اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا: اقوام متحدہ
  • امریکا اور اقوام متحدہ کی شامی صدر پر عائد پابندیاں ختم، دہشتگردوں کی فہرست سے نام خارج
  • اقوام متحدہ کے بعد امریکا نے بھی شامی صدر احمد الشرع پر پابندیاں ختم کر دیں