چین امریکا تجارتی جھگڑا ختم، دونوں محصولات کم کرنے پر راضی
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
امریکا اور چین ایک دوسرے کی اشیا پر بھاری محصولات عارضی مدت کے لیے کم کرنے پر راضی ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا چینی مصنوعات پر ٹیرف 80 فیصد تک لانے کا عندیہ
رائٹرز کے مطابق پیر کے روز دونوں ممالک نے کہا کہ وہ ایک دوسرے پر اپنے بھاری محصولات کو عارضی طور پر کم کرنے پر تیار ہوگئے ہیں۔
دنیا کی 2 سرفہرست معیشتوں نے تجارتی جنگ پر بریک لگا دیا ہے جس سے عالمی کساد بازاری کے خدشات ختم ہوگئے۔
مزید پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ ٹیرف اور تجارت پر مذاکرات کو خوش آئند قرار دے دیا
فریقین نے کہا کہ امریکا گزشتہ ماہ چینی درآمدات پر عائد اضافی محصولات کو اگلے 90 دنوں کے لیے 145 فیصد سے کم کر کے 30 فیصد کر دے گا جبکہ امریکی درآمدات پر چینی ڈیوٹی 125 فیصد سے کم ہو کر 10 فیصد ہو جائے گی۔
قبل ازیں اتوار کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوئیٹزرلینڈ میں چینی حکام کے ساتھ تجارت اور ٹیرف کے معاملات پر ہونے والے مذاکرات کو خوش آئند قرار دیا تھا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
اپنے سماجی رابطے کے پیلٹ فارم ’ٹروتھ‘ پر پوسٹ انہوں نے لکھا تھا کہ دونوں کے درمیان مذاکرات ایک دوستانہ اور تعمیری ماحول میں ہوئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی بتایا تھا کہ بہت سارے معاملات پر بحث ہوئی اور بہت ساری باتوں پر اتفاق ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ ٹیرف چین چین امریکا ٹریڈ جنگ ختم محصولات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ٹرمپ ٹیرف چین چین امریکا ٹریڈ جنگ ختم محصولات
پڑھیں:
ٹرمپ کا نیا اعلان: چین سے درآمدی اشیاء پر 80 فیصد ٹیرف کی حمایت
جنیوا / واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر 80 فیصد ٹیرف لگانے کی حمایت کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ شرح "درست محسوس ہوتی ہے"، حالانکہ اس وقت چین پر عائد ٹیرف کی شرح 145 فیصد ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا اور چین کے اعلیٰ سطحی حکام جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں اہم تجارتی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ مذاکرات کا مقصد دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان جاری تجارتی جنگ کو ختم کرنا ہے۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور چیف تجارتی مذاکرات کار جیمیسن گریر، چین کے اقتصادی سربراہ ہی لیفنگ سے ملاقات کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق چین کی جانب سے ایک اعلیٰ سیکیورٹی اہلکار بھی مذاکرات میں شریک ہوگا، جس سے فینٹانائل منشیات کی اسمگلنگ کے مسئلے کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا: “چین کو اپنی مارکیٹ امریکا کے لیے کھولنی چاہیے! بند مارکیٹیں اب کام نہیں کرتیں! 80 فیصد ٹیرف بالکل درست ہے!”
چینی وزارتِ خارجہ نے امریکی اقدامات کو "غیر منصفانہ اور دھونس پر مبنی اقتصادی حکمت عملی" قرار دیا ہے۔ چین پہلے ہی کئی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد تک جوابی ٹیرف عائد کرچکا ہے اور نایاب معدنیات کی برآمدات پر پابندیاں بھی لگا چکا ہے، جو امریکی ٹیکنالوجی اور دفاعی صنعت کے لیے اہم ہیں۔
ٹرمپ کے بیان کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹ میں معمولی کمی ہوئی جبکہ ڈالر بھی دیگر بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں کمزور ہوا۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ٹیرف سے امریکی صارفین پر مہنگائی کا بوجھ پڑے گا اور معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
سوئٹزرلینڈ کے نائب صدر گائے پارملن، جو مذاکرات کے میزبان بھی ہیں، نے کہا: ’’یہ پہلے ہی ایک کامیابی ہے کہ دونوں ممالک بات کر رہے ہیں۔ اگر کوئی روڈ میپ طے پا گیا تو کشیدگی میں کمی ممکن ہے۔”
انہوں نے ممکنہ طور پر ٹیرف کو مذاکرات کے دوران عارضی طور پر معطل کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔