کراچی، ڈاکوؤں کی فائرنگ سے تین بچوں کا باپ اسپتال میں دم توڑ گیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں پیر کی شب ڈاکوؤں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا شخص دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا ، مقتول نجی کمپنی کا ملازم اور تین بچوں کا باپ تھا
تفصیلات کے مطابق پیرآباد کے علاقے اورنگی ٹاؤن سیکٹر فائیو ای غوثیہ مسجد کے قریب فائرنگ سے ایک شخص شدید زخمی ہوگیا جسے طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں سے ابتدائی طبی امداد کے بعد نارتھ ناظم آباد میں واقعے نجی اسپتال لے جایا گیا۔
ترجمان کراچی پولیس کے مطابق زخمی ہونے والے شخص کی شناخت 38 سالہ محمد کاشان ولد ارشاد حسین کے نام سے کی گئی ، کاشان کے سینے پر گولی لگی تھی جو پیر اور منگل کی درمیانی شب نجی اسپتال میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔
مزید پڑھیں: کراچی؛ مسجد کے باہر ٹرانسپورٹر کو قتل کرنے کی ویڈیو سامنے آگئی
ترجمان کراچی پولیس کے مطابق واقعہ ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت کرنے پر پیش آیا ، مقتول کے کزن نے بتایا کہ محمد کاشان اورنگی ٹاون نمبر پانچ ای ڈاکخانہ کے قریب کا رہائشی اور نجی کمپنی میں ملازمت کرتا تھا جبکہ مقتول تین بچوں کا باپ تھا دو لڑکیاں اور ایک لڑکی ، چھوٹی بیٹی کی 8 ماہ قبل پیدائش ہوئی تھی۔
مقتول کے کزن نے واقعے کے بارے میں بتایا کہ موٹر ساٸیکل سوار ملزمان لوٹ مار کر کے فرار ہو رہے تھے اور پولیس اہلکار ان کے تعاقب میں لگے ہوگئے تھے اسی دوران ملزمان موٹرسائیکل سے گرے تاہم انہوں نے اٹھتے ہی اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔
ملزمان کی فاٸرنگ کی زد میں آکر راہگیر کاشف سینے میں گولی لگنے سے زخمی ہوا تھا ، پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی ۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
گورنر بلوچستان کی رہائش گاہ میں پولیس اہلکار کی فائرنگ، 5 افراد زخمی
گورنر بلوچستان نے واقعہ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے زخمی طلبہ سے ہسپتال میں ملاقات کی اور ان کے مکمل علاج کا خرچہ اٹھانے کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے، ہم زخمی طلبہ کو ہر ممکن تعلیمی اور مالی امداد فراہم کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ژوب میں گورنر بلوچستان جعفر مندوخیل کی رہائش گاہ میں تعینات پولیس اہلکار کی فائرنگ سے 5 افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس نے بتایا کہ گورنر کی رہائش گاہ کے باہر تعینات پولیس اہلکار سے غلطی سے فائرنگ ہوئی، گورنر سے ملاقات کے لیے آنے والے 3 طلبا اور 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق زخمی طلبا کا تعلق گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج سے ہے، زخمی افراد کو فوری طور پر ژوب سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا، زخمیوں کی حالت تسلی بخش بتائی جا رہی ہے۔ حکام نے بتایا کہ اہلکار کو حراست میں لے کر واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی گئی۔
ژوب پولیس کے ضلعی سربراہ ایس پی شوکت مہمند نے بتایا کہ گورنر بلوچستان کی نجی رہائش گاہ "جانان ہاؤس" میں تعینات پولیس اہلکار کی جانب سے اتفاقی فائرنگ کی وجہ سے واقعہ پیش آیا۔ ایس ایچ او محمد ایوب مندوخیل نے بتایا کہ واقعہ غلطی سے پیش آیا، پولیس اہلکار رائفل کے چیمبر میں پھنسی گولی نکالنے کی کوشش کررہا تھا کہ اس دوران اس کی انگلی سے ٹرگر دب گیا، رائفل برسٹ موڈ پر تھا اس لیے گولیاں چل گئیں، میں اور ڈی ایس پی بھی گولیوں سے بال بال بچے، رائفل کا رخ زمین کی طرف تھا اس لیے نقصان کم ہوا۔ فائرنگ کے وقت گورنمنٹ ڈگری کالج ژوب کے 100 سے زائد طلبہ گورنر بلوچستان سے ملاقات کی غرض سے ان کی نجی رہائش گاہ جانان ہاؤس پر موجود تھے۔
ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالرحمن نے بتایا کہ تینوں طلبہ کی سرجری مکمل ہو چکی ہے اور ان کی حالت تسلی بخش ہے، 2 پولیس اہلکاروں کے زخم ہلکے ہیں اور انہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل نے واقعہ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے زخمی طلبہ سے ہسپتال میں ملاقات کی اور ان کے مکمل علاج کا خرچہ اٹھانے کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے، ہم زخمی طلبہ کو ہر ممکن تعلیمی اور مالی امداد فراہم کریں گے۔
علاوہ ازیں گورنر نے سکیورٹی اہلکاروں کی تربیت اور ہتھیاروں کی باقاعدہ چیکنگ کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔