سانحہ 12 مئی کو 18 سال گزرگئے، ذمہ دار آج تک قانون کی گرفت سے باہر
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
سانحہ 12 مئی کے زیرِ سماعت 7 مقدمات میں سے ایک مقدمے کا فیصلہ ہوا جس میں ملزمان کو بری کردیا گیا جب کہ 6 مقدمات انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں ہونے والے سانحہ 12 مئی کو 18 سال گزر گئے لیکن ذمہ دار آج بھی قانون کے شکنجے سے آزاد ہیں۔ سانحہ 12 مئی کے زیرِ سماعت 7 مقدمات میں سے ایک مقدمے کا فیصلہ ہوا جس میں ملزمان کو بری کردیا گیا جب کہ 6 مقدمات انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں۔ 12 مئی 2007 کو کراچی میں قتل کیے گئے 50 سے زائد شہریوں کے اہلخانہ آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔ واضح رہے کہ 12 مئی 2007 کو فائرنگ کے واقعات اُس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی کراچی آمد پر رونما ہوئے تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
عمران خان کے پیغامات جیل سے باہر لانے پر مجھ پہ 42 کیسز بنادیے گئے، علیمہ خان
پشاور:بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ راولپنڈی انسداد دہشت گری عدالت میں پتا چلا کہ 42 کیسز میں نامزد ہوں، حفاظتی ضمانت کیلئے پشاور ہائی کورٹ آئی، کیسز عمران خان کے پیغامات جیل سے باہر لانے پر درج کیے گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق علیمہ خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی جو کہ جسٹس وقار احمد اور جسٹس فرح جمشید کے روبرو ہوئی۔ عدالت نے علیمہ خان کو چار ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی۔
وکیل درخواست گزار عالم خان نے کہا کہ جمعرات کے دن تک ان کے خلاف کیس نہیں تھا، جو کیسز تھے ان میں ضمانت پر ہیں، جمعرات کے بعد 42 کیسز میں انہیں ضمنی طور پر میں شامل کیا گیا ہے۔
جسٹس وقار احمد نے کہا کہ آپ کو متعلقہ عدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا اس پر وکیل نے کہا کہ 42 کیسز میں پیش ہونا مشکل ہے۔
اس دوران علیمہ خان نے بولنا چاہا مگر جج نے روک دیا اور کہا کہ آپ کے وکیل بات کررہے ہیں۔
بعدازاں عدالت نے علیمہ خان کو 4 ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دے دی۔
عمران خان کے پیغامات باہر لانے پر مقدمات درج کیے گئے، علیمہ خان
پشاور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں حفاظتی ضمانت کے لیے آئی، راولپنڈی انسداد دہشت گری عدالت میں پتا چلا کہ 42 کیسز میں نامزد ہوں، وہاں کہا گیا کہ آپ بانی پی ٹی آئی کا پیغام جیل سے باہر لاتی ہیں، بانی پی ٹی آئی کا پیغام تو سارے باہر لے کر آتے ہیں، کسی اور پر کیس نہیں بنایا۔
علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان کی فیملی کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی، مجھے اپنے بھائی کو جیل سے باہر لانا ہے، کل اڈیالہ جیل جاؤں گی اور اسلام آباد ہائی کورٹ بھی جاؤں گی۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ جنید اکبر کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سے استعفی دینے کا بانی پی ٹی آئی نے پیغام دیا ہے، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی چیئرمین عمر ایوب کو بنادیں، جنید اکبر کو تحریک شروع کرنے کا پیغام دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نمل یونیورسٹی کے لیے فنڈ کی ضرورت ہے، اس کے لیے جگہ جگہ جاتی ہوں۔
علیمہ خان نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی میں اسکواڈرن لیڈر کی شہادت ہوئی اور افسران کی شہادتیں ہوئی، ہمارے پائلٹ کی کارگردگی کی وجہ سے کامیابی ملی، انہیں داد دینی چاہیے۔
انہوں ںے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے دو ہفتوں سے کسی کی ملاقات نہیں ہوئی، ہمارا مشن اپنے بھائی کا کیس لڑنا ہے اور رہائی کے لیے کوششیں کرنا ہے۔