برطانیہ میں امیگریشن قوانین میں بڑی تبدیلیاں: شہریت کے لیے 10 سال کی شرط لگادی
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
لندن: برطانوی حکومت نے امیگریشن نظام میں اہم اور سخت تبدیلیوں کا اعلان کر دیا ہے، جس کا مقصد غیر ملکی لیبر پر انحصار کم کرنا اور ویزا سسٹم پر کنٹرول مزید سخت بنانا ہے۔
نئے وائٹ پیپر کے مطابق، اب برطانیہ میں مستقل رہائش (Settlement) اور شہریت (Citizenship) حاصل کرنے کے لیے کم از کم 10 سال کی قانونی موجودگی درکار ہوگی، جو پہلے 5 سال تھی۔
ہوم آفس کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ غیر ملکی شہری برطانوی معاشرے میں مثبت اور بامعنی کردار ادا کریں۔
مزید اہم تبدیلیوں میں شامل ہیں:
کام کے ویزا کے لیے اہلیت کا معیار دوبارہ RQF لیول 6 (یعنی گریجویٹ سطح) تک بڑھا دیا گیا۔
امیگریشن سیلری لسٹ ختم کر دی گئی، جس کے تحت کم تنخواہ پر بھرتی کی اجازت تھی۔
سوشل کیئر ویزا روٹ بند کر دیا جائے گا، تاہم پہلے سے موجود درخواست دہندگان 2028 تک ویزا کی توسیع کر سکیں گے۔
انگلش زبان کی شرط اب زیادہ ویزا کیٹیگریز، حتیٰ کہ ڈیپنڈنٹس پر بھی لاگو ہوگی۔
اسٹڈی ویزا کی پالیسی سخت کر دی گئی ہے، پوسٹ اسٹڈی ورک پیریڈ اب 2 سال سے کم کر کے 18 ماہ کر دیا گیا ہے۔
غیر ملکی مجرموں کی ڈی پورٹیشن میں تیزی لانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے، چاہے قید کی سزا ہوئی ہو یا نہیں۔
ہوم آفس کے مطابق، یہ اقدامات ایک منصفانہ، قابو میں رہنے والا اور معاشی ترقی کو سہارا دینے والا امیگریشن نظام بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں، تاکہ عوامی سہولیات پر بوجھ کم ہو۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
برطانیہ میں لازمی ڈیجیٹل شناختی کارڈ متعارف کرانے کا اعلان
برطانوی حکومت نے غیر قانونی امیگریشن کو روکنے کے لیے ڈیجیٹل شناختی کارڈ اسکیم متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت شہریوں اور رہائشیوں کے ڈیجیٹل شناختی کارڈ ان کے موبائل فونز پر رکھے جائیں گے۔
حکومت کا مؤقفوزیراعظم کئیر اسٹارمر نے اعلان کیا کہ یہ اسکیم برطانیہ کی سرحدوں کو مزید محفوظ بنانے اور غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے لیے ملازمت کے مواقع ختم کرنے میں مددگار ہوگی۔
حکومت کے مطابق ڈیجیٹل آئی ڈی میں فرد کا نام، تاریخِ پیدائش، تصویر، شہریت اور رہائشی حیثیت کی تفصیلات شامل ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں:برطانیہ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں کا آغاز کب سے؟ برطانیہ کی طرف سے اجازت نامہ جاری
یہ شناختی کارڈ خاص طور پر ملازمت کے حق کو ثابت کرنے کے لیےلازمی ہوگا تاکہ غیر قانونی طور پر موجود افراد کام نہ کرسکیں اور آمدنی کے مواقع سے محروم رہیں۔ ساتھ ہی حکومت کا کہنا ہے کہ اس سسٹم سے ڈرائیونگ لائسنس، ٹیکس ریکارڈز، چائلڈ کیئر اور ویلفیئر سروسز تک رسائی بھی آسان ہو جائے گی۔
سیاسی ردِعملاس منصوبے پر برطانیہ کی مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے سخت ردِعمل سامنے آیا ہے۔
لبرل ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ وہ ایسی کسی بھی اسکیم کی مخالفت کریں گے جو شہریوں کو اپنی نجی معلومات فراہم کرنے پر مجبور کرے۔
کنزرویٹو پارٹی کی رہنما کیمی بیڈنوک نے واضح کیا کہ ان کی جماعت ’لازمی شناختی کارڈ‘ کے کسی بھی اقدام کی مخالفت کرے گی کیونکہ یہ شہری آزادیوں کے خلاف ہے۔
اسی طرح دائیں بازو کی جماعت ریفارم یوکے کے رہنما نائجل فراج نے منصوبے کو ’فریب‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد صرف عوام کو یہ تاثر دینا ہے کہ حکومت امیگریشن کے مسئلے پر کچھ کر رہی ہے، حالانکہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
تاریخی پس منظربرطانیہ میں شناختی کارڈز کا تصور نیا نہیں ہے۔ دوسری جنگِ عظیم کے دوران متعارف کرائے گئے شناختی کارڈ بعد ازاں ختم کر دیے گئے تھے۔
2000 کی دہائی میں لیبر حکومت نے ٹونی بلیئر کی قیادت میں دوبارہ متعارف کرانے کی کوشش کی تھی لیکن گورڈن براؤن کے دور میں یہ منصوبہ شہری آزادیوں کی خلاف ورزی کے خدشات کے باعث ختم کر دیا گیا۔
موجودہ صورتحالیہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب لیبر پارٹی اپنی سالانہ کانفرنس کی تیاری کر رہی ہے۔ حالانکہ ایک پٹیشن پر اب تک 5 لاکھ 75 ہزار افراد نے دستخط کرکے اس اسکیم کی مخالفت کی ہے، لیکن حالیہ سروے میں اس اقدام کے لیے عوامی حمایت کی اکثریت ظاہر کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانوی وزیر اعظم برطانیہ ڈیجیٹل آئی ڈی کئیر اسٹار