چینی وزیر خارجہ کی چین-سی ای ایل اے سی فورم کے چوتھے وزارتی اجلاس میں شریک وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
بیجنگ :سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور وزیر خارجہ وانگ ای نے بیجنگ میں چین -لاطینی امریکہ اور کیریبین ممالک کی کمیونٹی کے فورم کے چوتھے وزارتی اجلاس میں شرکت کرنے والے دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ اور نمائندوں سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔منگل کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ کیوبا کے وزیر خارجہ روڈریگیز سے ملاقات کے دوران، وانگ ای نے کہا کہ چینی حکومت کیوبا کی حکومت کی قومی خود مختاری اور وقار کی حفاظت کے لیے عادلانہ جدوجہد کی حمایت کرتی رہے گی، اور چین-کیوبا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں نئے نتائج حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔وینزویلا کے وزیر خارجہ ایوین گیل پنٹوسے ملاقات کے دوران وانگ ای نے کہا کہ چین علاقائی ممالک کے اتحاد اور خود انحصاری کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور وینزویلا سمیت لاطینی امریکہ کے ممالک کے ساتھ مل کر غنڈہ گردی کی مخالفت اور بین الاقوامی انصاف کی حفاظت کرنے کے لیے تیار ہے۔اسی روز، وانگ ای نے پیرو، یوراگوئے، گیانا، نکاراگوا، کولمبیا اور دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ سے بھی ملاقاتیں کیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وانگ ای نے ممالک کے
پڑھیں:
خاتون جسٹس کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج، درست فورم جوڈیشل کونسل: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کر دی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل کو بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔ حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں، کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔