ہمارے دفاعی ردعمل پر کچھ ممالک کو احساس ہوا کہ اگلا قدم بہت خطرناک ہو سکتا ہے: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار—فائل فوٹو
نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ کشیدگی بڑھنے اور ہمارے دفاعی ردعمل پر کچھ ممالک کو احساس ہوا کہ اگلا قدم بہت خطرناک ہو سکتا ہے، خاص طور پر امریکا کو احساس ہوا کہ اگلا قدم بہت خطرناک اور تباہ کن ہوسکتا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے بات کرنے کے بعد سیکریٹری روبیو نے مجھ سے بات کی، یہ ٹیلی فونک رابطہ 10 مئی بروز ہفتہ صبح تقریباً 8 بجے ہوا۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ہمارا آپریشن تقریباً مکمل ہوچکا تھا، روبیو نے کہا کہ بھارت اب رکنے کےلیے تیار ہے، روبیو کو کہا کہ یقین دہانی کرواتے ہیں بھارت دوبارہ کارروائی نہیں کرتا تو ہم بھی نہیں کریں گے۔
اسلام آباد :…پاکستان کی بھارت کیخلاف فوجی.
وزیر خارجہ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ جو کچھ ہوا، بھارتی فضائیہ کے ساتھ جو کچھ پیش آیا، وہ سب نے دیکھ لیا تھا، انہوں نے دیکھا جب ہم نے 3 دن بعد ڈرون اور میزائل فائر کر کے ردعمل دیا، انہیں بخوبی اندازہ ہو گیا کہ ان کی طرف کتنا نقصان ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا یقین ہے کہ انہیں اندازہ ہو گیا کہ انہوں نے مس کیلکولیشن کی ہے، یقین دہانی کروائی گئی کہ اگر ہم جنگ روکنے پر رضامند ہوتے تو وہ بھارت بھی ایسا ہی کرے گا، امریکی وزیر خارجہ نے اس کی یقین دہانی کروائی تھی اور بالکل یہی ہوا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی واضح کہہ چکی کہ سندھ طاس معاہدے کو بدلنا، پاکستان کے پانی کا رخ بدلنے یا اسے روکنے کی کوشش اقدامِ جنگ ہوگا، قوموں کی زندگی میں سنجیدہ فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کا سفر کرنے والے شہریوں کو امریکی ایڈوائزری خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے، کانگریس
پریس کانفرنس میں سپریا شرینیت نے اندرونی سطح پر خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر گھنٹے 43 خواتین کے خلاف جرائم کے گواہ ہیں اور اکثر ایسے جرائم میں ملزمان کو سیاسی تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی ترجمان اور سوشل میڈیا و ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی چیئرپرسن سپریا شرینیت نے کانگریس ہیڈکوارٹرز میں ایک اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 11 برسوں میں وزیراعظم نریندر مودی نے دنیا بھر میں اپنی شبیہ بنانے پر جتنا وقت صرف کیا، اتنا وقت ملک کی ساکھ مضبوط کرنے پر نہیں لگایا اور آج اسی کا نتیجہ ہے کہ امریکہ جیسے ملک نے ہندوستان کے لئے سخت زبان میں ٹریول ایڈوائزری جاری کی ہے۔ سپریا شرینیت نے کہا کہ یہ محض ایک ایڈوائزری نہیں بلکہ ہمارے ملک کی ساکھ پر سیدھا حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم دنیا کی چوتھی بڑی معیشت ہیں، جب ہم مہاتما گاندھی کا ملک کہلاتے ہیں، تو پھر ہمیں یہ دن کیوں دیکھنے پڑ رہے ہیں کہ امریکہ جیسے ممالک اپنے شہریوں کو ہندوستان نہ آنے کی ہدایت دے رہے ہیں، خاص طور پر یہ کہنا کہ خواتین اکیلے ہندوستان کا سفر نہ کریں، یہ ہمارے نظام قانون، تحفظ اور حکومت پر ایک سوال ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکہ کی جانب سے جاری کردہ یہ لیول-2 کی ٹریول ایڈوائزری ہے، جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں جنسی جرائم، خاص طور پر آبروریزی، تیزی سے بڑھنے والے جرائم میں شامل ہو چکا ہے۔ امریکہ نے اپنے سرکاری ملازمین کو ہندوستان جانے سے پہلے خصوصی اجازت لینے کی ہدایت دی ہے اور خبردار کیا ہے کہ سیاحتی مقامات بھی محفوظ نہیں رہے۔ کانگریس کی ترجمان نے حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 11 سال تک مودی نے امریکہ سے قریبی تعلقات بنانے کے لئے "ہاؤڈی مودی" اور "نمستے ٹرمپ" جیسے سیاسی مظاہرے کئے لیکن آج جب ہمیں ان تعلقات کی بنیاد پر حمایت کی امید تھی، تو وہی امریکہ ہمیں خطرناک مقام قرار دے رہا ہے۔
سپریا نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا کہ پاکستان جیسے ملک کے لئے تو کوئی نئی ٹریول ایڈوائزری جاری نہیں کی گئی، جبکہ وہاں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان جیسے جمہوری، کثیرالثقافتی اور بڑی معیشت والے ملک کے لئے ایسی وارننگ جاری ہونا ایک عالمی سطح پر شرمندگی کا سبب ہے اور اس سے ہماری سیاحت، غیر ملکی سرمایہ کاری اور عالمی تشخص سب متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریول ایڈوائزری کا براہ راست اثر نہ صرف غیر ملکی سیاحوں کی آمد پر پڑے گا بلکہ ہماری معیشت، خاص طور پر سیاحتی آمدنی، غیر ملکی سرمایہ کاری اور قومی وقار بھی خطرے میں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر بین الاقوامی کمپنی سرمایہ کاری سے پہلے سکیورٹی، نظام قانون اور عوامی تحفظ کا تجزیہ کرتی ہے اور اگر ہندوستان کے لئے ایسے انتباہات جاری ہوں گے تو ایف ڈی آئی فلو نیگیٹو میں چلا جائے گا۔
پریس کانفرنس میں سپریا شرینیت نے اندرونی سطح پر خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر بھی کھل کر بات کی۔ انہوں نے کئی حالیہ واقعات کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ ہم ہر گھنٹے 43 خواتین کے خلاف جرائم کے گواہ ہیں اور اکثر ایسے جرائم میں ملزمان کو سیاسی تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے دہلی میں ایک خاتون کے ساتھ بار بار جنسی زیادتی، اوڈیشہ میں طالبہ کے ساتھ بیچ پر اجتماعی زیادتی، چھتیس گڑھ میں آدیواسی خاتون کے ساتھ درندگی، بہار کے مظفرپور میں دلت بچی پر چاقو سے حملہ اور اترپردیش میں نابالغ کے ساتھ چلتی کار میں آبرویزی جیسے واقعات کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام واقعات سے واضح ہوتا ہے کہ ملک میں خواتین کی حفاظت کے لئے حکومت کے دعوے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بی جے پی کے ان لیڈروں اور کارکنوں کا بھی ذکر کیا جو ایسے جرائم میں یا تو ملوث پائے گئے یا انہیں سیاسی تحفظ فراہم کیا گیا۔