پاکستان نے نریندر مودی کے اشتعال انگیز بیانات مسترد کردیے
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اشتعال انگیز اور نفرت پر مبنی بیانات مسترد کردیے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان نریندر مودی کے بیانات مکمل طور پر مسترد کرتا ہے، بھارتی وزیراعظم کا بیان بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی پر مبنی خطرناک اقدام ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دنیا خطےمیں امن اور استحکام کےلیے کوششیں کر رہی ہے، ایسے وقت میں نریندر مودی کا یہ بیان غلط معلومات، سیاسی مفاد پرستی پر مبنی خطرناک اقدام ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق بیان ظاہرکرتا ہے کہ کس طرح جھوٹے بیانیے گھڑ کر جارحیت کا جواز بنایا جاتا ہے، پاکستان سیزفائر معاہدے پر عمل درآمد میں ضروری اقدامات کےلیے پرعزم ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کشیدگی میں کمی کے لیے بھی ضروری اقدامات کے لیے پرعزم ہے، یہ سیزفائر کئی دوست ممالک کی کوششوں اور ثالثی کے نتیجے میں ممکن ہوا۔
دفتر خارجہ کے اعلامیے کے مطابق پاکستان کو ’مایوسی اور بےبسی‘ میں سیزفائر کے لیے پیش کیا جانا ایک اور کھلا جھوٹ ہے، پہلگام حملے کو بغیر ٹھوس ثبوت پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی شہریوں پر غیر قانونی اور بلااشتعال حملے کے بعد بھی پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا، بھارت نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق بھارتی اقدامات خطے کو تباہی کے دہانے پر لے جانے والی خطرناک مثال قائم کرتے ہیں اور جو خطے میں اسٹریٹجک استحکام کو خطرے میں ڈالنے کے درپے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ
پڑھیں:
دہشت گردوں کو پناہ دینے والا پاکستان کا خیرخواہ نہیں ہو سکتا؛ دفتر خارجہ
سٹی 42 : ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا، طالبان حکومت نے وعدوں کے باوجود کوئی عملی اقدام نہیں کیا۔ پاکستان نے چار سال صبر و تحمل کا مظاہرہ کرکے جوابی کارروائی سے گریز کیا ۔
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی کے مطابق پاکستان، افغانستان کے درمیان استنبول میں جاری مزاکرات مکمل ہوگئے، مذاکرات کا تیسرا دور ترکی اور قطر کی ثالثی میں 7 نومبر کو اختتام پذیر ہوا۔ پاکستان نے ترکی اور قطر کی مخلصانہ کوششوں کو سراہا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ طالبان حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اقدامات سے انکار کیا، افغان وفد نے مذاکرات میں اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی۔ پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی بند کی جائے۔ طالبان حکومت نے کھوکھلے وعدوں اور الزام تراشی سے ماحول خراب کیا۔
بجلی کے بلوں کی ادائیگی؛ صارفین کو بڑا ریلیف مل گیا
پاکستان کا دو ٹوک موقف یہ ہے کہ دہشت گردوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، دہشت گردوں کو پناہ دینے والا پاکستان کا خیرخواہ نہیں ہو سکتا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق طالبان حکومت دہشت گردوں کو مہاجر ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ انسانی نہیں، دہشت گردی کو چھپانے کا مسئلہ ہے، پاکستان طورخم یا چمن پر باضابطہ کھولنے کے لیے تیار ہے۔ دہشت گردوں کو اسلحے سمیت زبردستی سرحد پار دھکیلنے کی اجازت نہیں۔ طالبان حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے، غیر ملکی حمایت یافتہ عناصر پاک-افغان تعلقات بگاڑ رہے ہیں، طالبان حکومت پاکستان مخالف بیانیے سے داخلی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے۔
ماس ٹرانزٹ سسٹم کا ٹی کیش کارڈ مہنگا ہوگیا
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ اگست 2021 کے بعد افغانستان سے دہشت گردی میں نمایاں اضافہ ہوا، طالبان حکومت اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتی۔ پاکستان نے واضح موقف اختیار کیا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو ۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی افواج اور قوم متحد، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ پارلیمانی و آئینی مینڈیٹ کے تحت افواج نے بے شمار قربانیاں دیں ۔ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا ۔
آئین میں27ویں ترمیم کیا ہے؛مکمل تفصیل سامنےآگئی
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کو دہشت گردوں کی حمایت سے باز آنا ہوگا، طالبان حکومت کو اپنے وعدوں کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے، افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہ پاکستان کے دشمن ہیں، طالبان حکومت دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کرے۔ مذاکرات امن کے لیے ہیں، کمزوری کے لیے نہیں، طالبان حکومت الزامات کے بجائے تعاون کا راستہ اختیار کرے۔