پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اشتعال انگیز اور نفرت پر مبنی بیانات مسترد کردیے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان نریندر مودی کے بیانات مکمل طور پر مسترد کرتا ہے، بھارتی وزیراعظم کا بیان بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی پر مبنی خطرناک اقدام ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دنیا خطےمیں امن اور استحکام کےلیے کوششیں کر رہی ہے، ایسے وقت میں نریندر مودی کا یہ بیان غلط معلومات، سیاسی مفاد پرستی پر مبنی خطرناک اقدام ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق بیان ظاہرکرتا ہے کہ کس طرح جھوٹے بیانیے گھڑ کر جارحیت کا جواز بنایا جاتا ہے، پاکستان سیزفائر معاہدے پر عمل درآمد میں ضروری اقدامات کےلیے پرعزم ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کشیدگی میں کمی کے لیے بھی ضروری اقدامات کے لیے پرعزم ہے، یہ سیزفائر کئی دوست ممالک کی کوششوں اور ثالثی کے نتیجے میں ممکن ہوا۔

دفتر خارجہ کے اعلامیے کے مطابق پاکستان کو ’مایوسی اور بےبسی‘ میں سیزفائر کے لیے پیش کیا جانا ایک اور کھلا جھوٹ ہے، پہلگام حملے کو بغیر ٹھوس ثبوت پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی شہریوں پر غیر قانونی اور بلااشتعال حملے کے بعد بھی پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا، بھارت نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق بھارتی اقدامات خطے کو تباہی کے دہانے پر لے جانے والی خطرناک مثال قائم کرتے ہیں اور جو خطے میں اسٹریٹجک استحکام کو خطرے میں ڈالنے کے درپے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: دفتر خارجہ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ

پڑھیں:

اسرائیل کا غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ انتہائی خطرناک اور اشتعال انگیز ہے:پاکستان

اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ اسرائیل کا غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ انتہائی خطرناک اور اشتعال انگیز ہے، جو ممالک اسرائیل کو سیاسی تحفظ، فوجی امداد یا سفارتی ڈھال فراہم کر کے جواب دہی سے بچا رہے ہیں وہ شریکِ جرم ہیں اور انہیں اس کی ذمہ داری اٹھانی چاہیے۔سلامتی کونسل اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ غزہ پر قبضے کا منصوبہ دو ریاستی حل پر حملے کے مترادف ہے.فلسطینیوں کے مستقبل کا فیصلہ فلسطینیوں نے ہی کرنا ہے، کوئی فلسطینیوں کے مستقبل اور گورننس سے متعلق فیصلے نہیں کرسکتا۔سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو پاکستان نے اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض فلسطینیوں کو بچانے کے لیے قابل عمل اقدامات کرے، جن میں ایک بین الاقوامی حفاظتی فورس کی تعیناتی بھی شامل ہو، تاکہ اس محصور اور تباہ حال علاقے میں اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ کیا جا سکے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے پندرہ رکنی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کو باقی مقبوضہ فلسطینی علاقے سے الگ کرنے کی کسی بھی کوشش کا مطلب دو ریاستی تصور کی بنیاد پر براہِ راست حملہ ہے۔یہ اجلاس اسرائیلی حکومت کی اس منظوری کے تناظر میں بلایا گیا تھا .جس کے تحت جنگ کو بڑھا کر غزہ سٹی پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’غزہ ریاستِ فلسطین کا لازمی اور ناقابلِ تقسیم حصہ ہے‘۔ سفیر نے مزید کہا کہ ’ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ انصاف کو روکا نہیں جا سکتا، فلسطینی عوام کی مزاحمت اور ان کے حقوق کے لیے عالمی حمایت بالآخر ظلم پر غالب آئے گی‘۔ان کا کہنا تھا کہ حکمرانی اور مستقبل کے فیصلے صرف فلسطینیوں کا حق ہیں، کوئی اور ان کے لیے فیصلہ نہیں کر سکتا۔وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے، جس میں کہا گیا تھا کہ ’اس جاری سانحے کی جڑ اسرائیل کا طویل اور غیر قانونی قبضہ ہے‘، پاکستانی مندوب نے کہا کہ ’اس کونسل کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ہفتم کے تحت فوری طور پر اسرائیل سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ غزہ سٹی پر قبضے کے اپنے منصوبے سے باز رہے‘۔انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدام فلسطینی وجود کو مٹانے، امن کے امکانات کو ختم کرنے اور تنازع کے پرامن حل کے لیے تمام علاقائی و عالمی کوششوں کو ناکام بنانے کے مترادف ہے، جو کہ ایک منظم نسلی صفائی کی مہم کی انتہا ہے۔ان کے مطابق اسرائیلی منصوبہ مشرق وسطیٰ سے متعلق تمام سلامتی کونسل قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، جو 10 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر جبری بے دخلی کا باعث بن سکتا ہے، اور چوتھے جنیوا کنونشن کی سنگین خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ایک واضح تسلسل کی پیروی کرتا ہے، مسلسل بمباری، ہزاروں افراد کو قتل و زخمی کرنا، بنیادی ڈھانچے کی تباہی، انسانی امدادی نظام کا خاتمہ، جبری بھوک اور بے دخلی اور آخر میں سیکیورٹی کے بہانے قبضہ۔سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ جو ممالک اسرائیل کو سیاسی تحفظ، فوجی امداد یا سفارتی ڈھال فراہم کر کے جواب دہی سے بچا رہے ہیں وہ شریکِ جرم ہیں اور انہیں اس کی ذمہ داری اٹھانی چاہیے، انہوں نے اسرائیل کے حامیوں پر زور دیا کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں کیونکہ تاریخ انہیں سختی سے پرکھے گی۔انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ، بے دخلی اور جارحیت کا مکمل خاتمہ، بڑے پیمانے پر اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی اور مقبوضہ مغربی کنارے کے مقدس مقامات کی قانونی و تاریخی حیثیت کا تحفظ یقینی بنائے۔ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کو تیار رہنا چاہیے کہ اگر اسرائیل کونسل کے مطالبات اور عالمی برادری کی مرضی کو مسترد کرتا ہے تو اس پر قیمت عائد کرے۔انہوں نے کہا کہ غزہ خون میں نہا رہا ہے جہاں بین الاقوامی قوانین، انسانی قوانین، کونسل کی قراردادوں اور عالمی عدالت انصاف کے حکم ناموں کی منظم اور دانستہ خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔پاکستانی مندوب نے فلسطینی عوام کے جائز حقوق، بشمول حقِ خودارادیت اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر قائم آزاد، قابلِ عمل اور متصل ریاستِ فلسطین، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، کے لیے مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ’یہ کونسل محض بیانات سے آگے بڑھے، جارحیت ختم کرے، شہریوں کا تحفظ کرے. انصاف بحال کرے اور جواب دہی کو یقینی بنائے‘۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے بھارتی وزارت خارجہ کا بیان مسترد کردیا
  • اسحاق ڈار اور جیہون بیراموف کا رابطہ، کثیرجہتی فورمز میں تعاون پر اظہار اطمینان
  • پاکستان نے بھارتی وزارت خارجہ کے فیلڈ مارشل سے منسوب بیانات مسترد کر دیے
  • پاکستان کا سندھ طاس معاہدہ کی عمومی تشریح سے متعلق ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم
  • بھارتی وزارتِ خارجہ کا سید عاصم منیر سے متعلق بیان گمراہ کن، مسترد کرتے ہیں، پاکستان
  • ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کو یو اے ای میں سفیر لگانے کی منظوری، روس کیلئے بھی نئے سفیر کا اعلان
  • اسرائیل کا غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ انتہائی خطرناک اور اشتعال انگیز ہے:پاکستان
  • اسرائیل کا غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ انتہائی خطرناک اور اشتعال انگیز ہے، پاکستان
  • ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کو یو اے ای میں سفیر لگانے کی منظوری
  • پاکستان کا آذربائیجان، آرمینیا کے درمیان امن معاہدے کا خیرمقدم