بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کی ترقی کا منصوبہ تیار
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
کوئٹہ(نیوز ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر ملک کے رقبہ کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کی ترقی کا منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کی ترقی کا پلان تیار کر لیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے بلوچستان کے سرحدی اضلاع میں روزگار منصوبے کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر آسیہ پروین نے وفاقی وزیر تجارت کو روزگار منصوبے پر بریفنگ دی۔
وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے کہا کہ روزگار کے لیے عملی اور کمیونٹی بیسڈ حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ انہوں نے نوجوانوں کے لیے کھیل اور تفریح کے شعبے میں بنیادی ڈھانچے کی ضرورت پر ضرور دیا اور دیہی آمدن بڑھانے کے لیے مائیکرو سطح پر اقدامات تجویز کیے۔
اس موقع پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو عوامی سہولت مراکز قائم کرنے اور مقامی کان کنوں کو چھوٹے پیمانے کی مشینری فراہم کرنے کی تجاویز دی گئیں اور فنی تربیت میں توسیع، ہنرمند افرادی قوت کی تیاری پر زور دیا گیا۔
اس کے علاوہ کولڈ اسٹوریج، سلاٹر ہاؤسز اور گوداموں، خواتین کی ترقی کے لیے ضلع سطح پر کمپلیکسز قائم کرنے کی تجاویز کے ساتھ ایس ایم ایز کو نرم قرضوں کی فراہمی کی سفارش کی گئی۔
وزیر تجارت نے مجوزہ منصوبوں کو پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کی ہدایت کی۔
مزیدپڑھیں:بھارت کے پاس ہمارے خلاف کوئی شواہد ہیں تو سامنے لائے ، خواجہ آصف
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بلوچستان کے کی ترقی کے لیے
پڑھیں:
ایران سے مذاکرات کا دروازہ اب بھی کھلا ہے: فراسیسی وزیر خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فرانس کے وزیر خارجہ جان نوئل بارو نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ مذاکرات کا موقع اب بھی موجود ہے، اگرچہ اقوام متحدہ کی پابندیاں نافذ ہو چکی ہیں۔
عالمی خبررساں ادارے کے مطابق العربیہ اور الحدث کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ میکانزم آف اسنیپ بیک کو فعال کرنا اس بات کا مطلب نہیں کہ بات چیت کا دروازہ بند ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیرس اور اس کے شراکت دار مذاکرات کے لیے تیار ہیں، بشرطیکہ تہران سنجیدہ ضمانتیں فراہم کرے۔ یہ گفتگو انہوں نے العلا میں ہونے والی میونخ سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر کی۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر کہا تھا کہ اگر ان کے ملک پر عائد پابندیاں اٹھا لی جائیں تو مذاکرات اور مکالمے کا امکان موجود ہے۔
امریکی چینل “این بی سی” کو دیے گئے انٹرویو میں بزشکیان نے کہا کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار بنانے کا خواہاں نہیں رہا۔ ان کے مطابق مغرب دنیا کو یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ تہران اس سمت بڑھ رہا ہے، لیکن یہ بالکل غلط ہے۔ انہوں نے کہا: “ہم ہر طرح کی بین الاقوامی نگرانی کے لیے تیار ہیں۔”
یورپی ٹرائیکا نے ایران کے جوہری اور بیلسٹک پروگرام کے خلاف اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کر دیا ہے۔
اس حوالے سے ایرانی صدر بزشکیان نے وضاحت کی کہ اگر اس عمل کو روکا جاتا تو عالمی معائنہ کار تمام متاثرہ جوہری تنصیبات کا دورہ کر سکتے تھے، لیکن چونکہ یہ پیشکش مسترد کر دی گئی اس لیے زناد کا عمل آگے بڑھایا گیا۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ یورپی ممالک چاہتے تھے کہ ایران امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کرے، تاہم امریکہ نے پہلے ہی شرائط مسلط کر دیں۔ ان کے مطابق: “جب کوئی فریق یہ کہے کہ پہلے ہماری شرائط مانو، پھر بات کریں گے، تو یہ مذاکرات نہیں کہلاتے، اسی لیے کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔”
بزشکیان نے کہا کہ ایران امریکی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتا ہے اور پابندیاں ختم ہوتے ہی مذاکرات ممکن ہیں۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا ایران یورینیم کی افزودگی روکنے اور جوہری ہتھیار بنانے کی کسی بھی کوشش سے دستبردار ہونے پر تیار ہے، تو انہوں نے جواب دیا: “یقیناً، ہم اس کے لیے تیار ہیں۔ جب ہم کہتے ہیں کہ ہمیں ہتھیار نہیں بنانے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم تمام بین الاقوامی فریم ورک کے تحت تعاون پر آمادہ ہیں”۔