ووٹرمیں صنفی فرق کو کم کرنے کیلئے حکومت ٹھوس اقدامات کر رہی ہے، ڈاکٹرطارق فضل چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2025ء)وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا ہے کہ انتخابی فہرستوں میں خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن کو یقینی بنانے کے لیے جامع اقدامات کیے جا رہے ہیں،مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان موجودہ صنفی فرق 7.39 فیصد ہے۔فہرستوں میں عورتوں کی نمائندگی کم ہونے کے حوالے سے وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل نے ایوان کو بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی)نے ہمیشہ انتخابی فہرستوں میں خواتین کی شمولیت کو ترجیح دی ہے۔
وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل نے کہا کہ تمام متعلقہ ادارے اس فرق کو ختم کرنے کے لیے باہمی تعاون کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ان کوششوں کے نتیجے میں، خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن گزشتہ سالوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر بہتر ہوئی ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے مزید کہا کہ اس پیشرفت کو بڑھانے کے لیے اضافی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور نے اسمبلی کو بتایا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت ووٹر رجسٹریشن کا مربوط ڈیٹا سالانہ بنیادوں پر شائع کیا جاتا ہے۔
ڈیٹا کے مطابق، 2012 میں مرد ووٹرز 56.3 فیصد جبکہ خواتین ووٹرز صرف 43.37 فیصد تھیں، جس سے صنفی فرق 13.27 فیصد تھا۔ 2025 تک مرد ووٹرز 53 فیصد اور خواتین ووٹرز 46.3 فیصد ہیں، جس سے یہ فرق کم ہو کر 7.39 فیصد رہ گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن کو بنیادی سطح پر فروغ دینے کے لیے 2018 میں ضلعی کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں، جن کے باقاعدگی سے اجلاس منعقد ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ 2020 میں صنفی فرق کے حوالے سے ایک سروے بھی کیا گیا تھا۔ڈاکٹر طارق فضل نے کہا کہ نادرا اور ای سی پی کے عملے نے خواتین تک گھر گھر رسائی کے لیے موبائل وینز کا استعمال شروع کیا ہے، جس سے رجسٹریشن کی سہولتیں زیادہ آسان ہو گئی ہیں۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈاکٹر طارق فضل خواتین ووٹرز وفاقی وزیر صنفی فرق رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی غائب نہیں ہوئی یہ حکومت کی بیان بازی ہے، فیصل چوہدری
اسلام آباد:رہنما تحریک انصاف فیصل چوہدری کا کہنا ہے کہ یہ جو گفتگو کی جا رہی ہے خاص کر وزیراطلاعات پنجاب کی غیر ذمے دارانہ گفتگو ہے، اس ماحول میں اس ساری چیز کا میں زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا کیوںکہ ماحول کو یکجہتی کا ماحول رہنے دیا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نواز شریف کی بدقسمتی کی بات ہے، ہم نے آپ کے شوز میں بھی بات کی کہ وہ جب موقع تھا کہ تو تب تو وہ کچھ نہیں کر سکے، پی ٹی آئی غائب نہیں ہوئی یہ حکومت کی بیان بازی ہے۔
رہنما مسلم لیگ(ن) افنان اللہ خان نے کہا کہ یہ ایک عجیب اتفاق ہے اس ملک کے اندر کہ جب بھی اس ملک میں کوئی بڑا کام ہوا ہے تو نواز شریف اس کا لیڈر تھا یا وزیراعظم تھا، ہم کسی سے کسی کا کریڈٹ نہیں لے رہے مگر آپ پولیٹیکل لیڈر شپ کا کریڈٹ بھی کسی کو نہیں دے سکتے، نواز شریف جو ہیں وہ اس کے ہیڈ ہیں جو بھی سسٹم ہے اس وقت ملک کے اندر،تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے، میاں صاحب وہاں تھے انھوں نے اپنے تعلقات استعمال کیے، جہاں جہاں ڈپلومیسی میں وہ اپنی ان پٹ دے سکتے تھے انھوں نے دی،انھوں نے اسٹریٹیجی کے اندر اپنی ان پٹ دی، ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف بیانوں سے اوپر جا چکے ہیں۔
ریٹائرڈ ایئر مارشل ارشد ملک نے کہا کہ مودی کی ، مودی جنتا کی اور مودی کے جتنے حواری ہیں اور ان کا جو فاشسٹ نظریہ ہے یا بی جے پی کا جو نظریہ ہے اس میں ہمیں کوئی دو رائے نہیں رکھنی چاہییں، مودی اور اس کے لوگ آج نہیں کئی عرصے سے اسی طرح کا ایک راگ الاپ رہے تھے، بدقسمتی یہ ہے کہ وہ یہ راگ صرف مسمانوں کے خلاف یا پاکستان کے خلاف نہیں الاپ رہے تھے بلکہ ان کو جہاں بھی موقع ملا انھوں نے گندی ذہنیت کا مظاہرہ کیا، ان کا نظریہ جو ہے وہ فاشسٹ نظریہ ہے، ان کا ہندوتوا کا جو نظریہ ہے وہ صرف اور صرف انارکی پھیلانے کا ہے۔