مولانا فضل الرحمٰن کا حکومت سے اے پی سی بلانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
مولانا فضل الرحمٰن—فائل فوٹو
جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت سے موجودہ حالات کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے کا مطالبہ کر دیا۔
ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ بھارت نے پورے خطے میں تناؤ پیدا کر دیا ہے، بھارت میں اپوزیشن، مسلمانوں اور سکھوں نے مودی کا ساتھ نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیے فضل الرحمٰن نے گرینڈ الائنس میں شامل ہونے سے انکار کردیا، PTIمولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکومت کو موجودہ حالات میں اے پی سی بلانی چاہیے، خارجہ معاملات میں افغانستان کے ساتھ دوستی کرنے کا وقت ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ نریندر مودی بھارت میں غیر مقبول ہو چکے ہیں، مودی کی ہندوتوا کارڈ استعمال کرنے کی کوشش ناکام ہو گئی۔
جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمٰن کا یہ بھی کہنا ہے کہ نریندر نے سرینڈر کر دیا، شکست کے بعد مودی کواستعفیٰ دینا چاہیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحم ن
پڑھیں:
مودی حکومت کی جنگ بندی قبول کرتے ہی شرائط سے انحراف
نیویارک (نیوز ڈیسک) پاکستان کی فوجی حکمت عملی اور ایکشن کے تاریخی اثرات؟ مودی کا سیاسی مستقبل مخدوش، پاکستان کی جوابی کارروائیوں سے اپنے مقاصد کے حصول میں شکست خوردگی اور امریکی دبائو کی شکار مودی حکومت نے جنگ بندی کو قبول کرتے ہی اس کی شرائط سے انحراف کی راہ تلاش شروع کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کسی تیسرے غیر جانبدار ملک میں پاک بھارت مذاکرات کی شرط تسلیم کرنے کے چند ہی گھنٹوں بعد بھارت انکاری ہوگیا ہے۔
صدر ٹرمپ کی مداخلت اور امریکی وزیر خارجہ مائیک روبیو کی کوششوں اور سعودی عرب، قطر، عرب امارات کے تعاون اور حمایت سے طے پانے والی پاک بھارت جنگ بندی کی نہ صرف اس شرط سے بھارت انکاری ہوگیا ہے بلکہ مکمل جنگ بندی کے سمجھوتے سے انحراف کرتے ہوئے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر شدید گولہ باری کرکے بھی عملی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔
اس کے علاوہ بھارت کے سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے پاکستان اور بھارت کے دونوں ڈائریکٹر جنرلز کی جنگ بندی کے بارے میں رابطہ کو بنیاد بنا کر یہ کہا ہے کہ ان دونوں کے درمیان پیر کو دوبارہ بات چیت ہوگی اور یہ جنگ بندی عارضی انتظام ہے جس کا جائزہ لیا جائےگا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے یہ دونوں بھارتی موقف اپنی تازہ رپورٹ میں بیان کئے ہیں جبکہ کشمیر میں کنٹرول لائن پر جنگ بندی کے سمجھوتہ کو قبول کرنے کے بعد بھی بھاری اسلحہ ا ور مکمل فوجی طاقت سے جنگی تصادم کا جاری رکھنا سمجھوتہ کی عملی خلاف ورزی ہے۔
پاک بھارت تصادم کے بارے میں امریکا کی لاتعلقی کا برملا اعلان کرنے والے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اچانک پاک بھارت جاری عملی جنگ کو رکوانے کے لیے کیوں سرگرم ہوگئے؟
اس کی وجہ پاکستانی افواج کا تحمل اور بھارت کے خلاف جوابی مہلک کارروائیاں اور شاندار کامیابیاں تھیں جس نے بھارت کی چھیڑی ہوئی جنگ کو بھارت کی اخلاقی، عملی، سیاسی اور سفارتی شکست میں تبدیل کردیا۔
Post Views: 2